Daily Mumtaz:
2025-11-02@13:09:55 GMT

الیکٹرک گاڑی کے بعد اب یہ ای آر ای وی کیا ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT

الیکٹرک گاڑی کے بعد اب یہ ای آر ای وی کیا ہے؟

ماضی کے مقابلے میں آج کے دور میں ڈرائیور حضرات کو ایک اور ممکنہ پریشانی کا سامنا ہے: بیٹری کا ختم ہو جانا۔

اس کیفیت کو ’رینج اینگزائٹی‘ کہا جاتا ہے، یعنی ایسی بےچینی جو برقی گاڑی (الیکٹرک وہیکل یا ای وی) کی محدود مسافت، چارجنگ سٹیشنوں کی کمی اور بار بار چارج کرنے کی ضرورت کے باعث پیدا ہوتی ہے۔

رینج اینگزائٹی اور برقی گاڑی کی قیمت وہ بنیادی وجوہات ہیں جن کی وجہ سے صارفین الیکٹرک گاڑی خریدنے سے ہچکچاتے ہیں۔

خاص طور پر وہ افراد جو اپارٹمنٹ یا ایسے مکانات میں رہتے ہیں جہاں رات کے وقت گاڑی چارج کرنے کی سہولت نہیں یا وہ جو طویل مسافت کرتے ہیں۔

پاکستان جیسے ممالک میں ایسے افراد کے لیے عوامی چارجنگ سٹیشنوں کی عدم دستیابی ایک بڑا مسئلہ ہے۔

دنیا میں اگرچہ بیشتر ڈرائیور روزانہ 80 کلومیٹر سے کم فاصلہ طے کرتے ہیں، لیکن کچھ افراد دفتر آمد و رفت کے لیے اس سے کہیں زیادہ مسافت طے کرتے ہیں۔

میکنزی اینڈ کمپنی کی ایک رپورٹ کے مطابق اس بےچینی کو کم کرنے کے لیے ایکسٹینڈڈ (اضافی) رینج الیکٹرک وہیکل (ای آر ای وی) کارآمد ثابت ہو سکتی ہیں۔
آئیں دیکھیں کہ ای آر ای وی کی ترقی برقی گاڑیوں کی عالمی مہم پر کیا اثر ڈال سکتی ہے۔

 ای آر ای وی کی انفرادیت

ایکسٹینڈڈ رینج الیکٹرک وہیکل (ای آر ای وی) بعض اوقات پی ایچ ای وی کے زمرے میں شمار کی جاتی ہیں، لیکن دونوں میں نمایاں فرق ہے۔

پی ایچ ای وی میں برقی موٹر اور انجن دونوں ساتھ چلتے ہیں، جب کہ ای آر ای وی میں ایک چھوٹا انجن صرف بیٹری چارج کرنے کے لیے بطور جنریٹر استعمال ہوتا ہے۔

چینی کمپنیاں، جیسے کہ بی وائی ڈی، جو دنیا کی بہترین برقی گاڑیاں وقت سے پہلے متعارف کروا کر اپنا نام بنا چکی ہیں، اب اپنی کچھ نئی گاڑیوں کی ریننج بڑھانے کے لیے ایک پرانی روایتی ترکیب کی طرف لوٹ آئی ہیں یعنی پیٹرول جنریٹر۔

اس سال فروری میں شنگھائی میں ہونے والی بڑی آٹو انڈسٹری نمائش میں بی وائی ڈی کی لگژری یانگ وانگ یو 8 ایس یو وی اور چیری کی ایکس سیڈ ای ٹی جیسی برقی گاڑیوں نے غیر معمولی طور پر 1,000 کلومیٹر (620 میل) سے زیادہ رینج کا وعدہ کیا۔

اس طویل رینج کا راز ایک چھوٹے پیٹرول جنریٹر میں پوشیدہ ہے، جسے رینج ایکسٹینڈر کہا جاتا ہے۔

یہ براہِ راست گاڑی کے پہیوں سے منسلک نہیں ہوتا بلکہ صرف ضرورت کے وقت بیٹری کو توانائی فراہم کرتا ہے۔

چونکہ رینج ایکسٹینڈر کا پہیوں سے کوئی تعلق نہیں، اس لیے ایسی گاڑیاں — جنہیں ایکسٹینڈڈ رینج الیکٹرک وہیکل (ای آر ای وی) کہا جاتا ہے — ہمیشہ سو فیصد برقی موڈ میں چلتی ہیں۔

اگرچہ ان میں پیٹرول استعمال ہوتا ہے اور وہ ماحولیاتی آلودگی کا باعث بننے والی گیسیں خارج کرتی ہیں۔

الیکٹرک گاڑیوں کی اقسام

ہائبرڈ الیکٹرک وہیکل (ایچ ای وی) میں اندرونی احتراقی انجن اور برقی موٹر دونوں موجود ہوتے ہیں، لیکن برقی موٹر صرف کم رفتار پر مدد دیتی ہے۔

بیٹری یا تو انجن کے ذریعے یا بریک لگانے پر پیدا ہونے والی توانائی سے چارج ہوتی ہے۔

ہونڈا کی اکورڈ سیریز اس کی ایک مثال ہے۔

ہائبرڈ الیکٹرک وہیکل

پلگ اِن ہائبرڈ الیکٹرک وہیکل (پی ایچ ای وی) میں برقی موٹر اور ایک چھوٹا اندرونی احتراقی انجن دونوں ہوتے ہیں۔

یہ 20 سے 60 میل تک مکمل برقی سفر کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے اور عام برقی چارجنگ سٹیشن پر چارج کی جا سکتی ہے۔

ٹویوٹا کی پریئس اس کی ایک مثال ہے۔

پلگ اِن ہائبرڈ الیکٹرک وہیکل

بیٹری الیکٹرک وہیکل (بی ای وی) مکمل طور پر بیٹری پر چلتی ہے، اس میں نہ انجن ہوتا ہے نہ دھوئیں کا اخراج۔ یہ 300 سے 800 کلومیٹر تک سفر کر سکتی ہے۔ ٹیسلا ماڈل 3 اور شیوی بولٹ اس کی مثالیں ہیں۔

بیٹری الیکٹرک وہیکل
فیول سیل الیکٹرک وہیکل (ایف سی ای وی) میں برقی موٹر ہوتی ہے اور بجلی فیول سیل میں پیدا کی جاتی ہے، جسے ایک چھوٹی بیٹری میں ذخیرہ کیا جا سکتا ہے۔ یہ گاڑیاں ہائیڈروجن گیس کو ایندھن کے طور پر استعمال کرتی ہیں۔ ٹویوٹا میرائی اور ہنڈائی نیکسو اس کی مثالیں ہیں۔ فیول سیل الیکٹرک وہیکل

ای آر ای وی اور پی ایچ ای وی دونوں کو چارجنگ سٹیشن پر چارج کیا جا سکتا ہے اور ان کے انجن روایتی پیٹرول سٹیشن سے بھرے جا سکتے ہیں۔

فرق یہ ہے کہ پی ایچ ای وی زیادہ تر گھریلو یا عوامی چارجنگ سٹیشن پر آہستہ چارج ہوتے ہیں، جبکہ ای آر ای وی اے سی چارجنگ کے علاوہ جدید ڈی سی فاسٹ چارجنگ بھی کر سکتے ہیں۔

مزید یہ کہ ای آر ای وی کی مسافت عام طور پر 160 سے 320 کلومیٹر جب کہ پی ایچ ای وی کی 30 سے 80 کلومیٹر ہوتی ہے۔

 ای آر ای وی کی عالمی صورت حال

فی الحال صرف چین میں ای آر ای وی بڑی تعداد میں دستیاب ہیں، اور وہاں کی مارکیٹ میں ان کی مقبولیت نے یورپ اور امریکہ کے کار ساز اداروں کو بھی متوجہ کیا ہے۔

ای آر ای وی، جیسے کہ اب بند ہونے والی شیوی وولٹ، پہلی دہائی 2010 کی برقی گاڑیوں کی تحریک کا حصہ تھیں، لیکن اس وقت صارفین زیادہ تر بی ای وی خریدنے میں دلچسپی رکھتے تھے۔

آج صورتِ حال بدل چکی ہے اور اب امریکہ و یورپ میں عام خریدار بھی ای وی خریدنے لگے ہیں۔

ایسے ادارے جو پہلے صرف بی ای وی بناتے تھے اور فروخت میں مشکلات کا سامنا کرتے تھے۔

وہ اب اسی پلیٹ فارم پر ای آر ای وی تیار کرکے بہتر منافع کما سکتے ہیں۔

ابھی ای آر ای وی محدود تعداد میں دستیاب ہیں، لیکن 2025 میں مختلف خطوں میں کئی نئے ماڈلز متعارف ہونے والے ہیں:

امریکہ میں رَم 1500 رَم چارجَر، جو 230 کلومیٹر برقی اور 1100 کلومیٹر کل مسافت رکھتا ہے۔

امریکہ و کینیڈا میں ووکس ویگن کی پشت پناہی میں سکاوٹ موٹرز نے کئی ماڈلز کا اعلان کیا ہے۔

چین میں لی آٹو کا ایل 9، جو 215 برقی اور 817 کلومیٹر کل رینج رکھتا ہے، اور آئیٹو کا ایم 9، جس کی برقی رینج 270 اور کل رینج 1401 کلومیٹر ہے۔

 صارفین کی رائے

میکنزی کے 2024 کے اواخر میں امریکہ، جرمنی اور برطانیہ میں کیے گئے سروے سے معلوم ہوا کہ گاڑی خریدنے کے خواہش مند افراد کا ایک حصہ ای آر ای وی خریدنے میں دلچسپی رکھتا ہے، بشرطیکہ یہ آپشن موجود ہو۔

دو تہائی افراد نے کہا کہ اگر ای آر ای وی دستیاب نہ ہوئی تو وہ روایتی انجن یا ہائبرڈ گاڑی خریدیں گے۔

اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ای آر ای وی روایتی گاڑی رکھنے والے افراد کو الیکٹرک کی طرف راغب کر سکتی ہیں۔

یہ بھی دیکھا گیا کہ پریمیم برانڈ کی گاڑیاں رکھنے والوں میں ای آر ای وی کی دلچسپی زیادہ تھی، اور بڑی گاڑی یا ایس یو وی رکھنے والے صارفین بھی اس میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں۔

ضوابط کا اثر

فی الحال امریکہ کا ضابطہ جاتی ماحول ای آر ای وی کے لیے سب سے سازگار ہے۔

یورپی یونین میں بھی مواقع موجود ہیں، اگرچہ وہاں 2035 تک صرف زیرو ایمیشن گاڑیوں کی اجازت ہوگی اور چونکہ ای آر ای وی پلگ اِن ہائبرڈ میں شمار ہوتی ہیں، اس لیے وہ اس میں شامل نہیں ہوں گی۔

گاڑی ساز ادارے یورپی یونین میں محدود وقت اور ترقیاتی شیڈول کو دیکھتے ہوئے فیصلہ کر سکتے ہیں کہ آیا وہاں کی مارکیٹ میں سرمایہ کاری منافع بخش ہوگی یا نہیں۔

 مکمل برقی منتقلی میں کردار

ای آر ای وی روایتی انجن گاڑیوں سے مکمل برقی بی ای وی کی طرف منتقل ہونے کے عمل میں ایک عبوری سہولت فراہم کر سکتی ہیں۔

جو افراد فی الحال ای وی خریدنے میں ہچکچاتے ہیں، وہ ای آر ای وی کو ایک بہتر متبادل سمجھ سکتے ہیں، بشرطیکہ کار ساز ادارے اس ٹیکنالوجی کے فوائد واضح طور پر بیان کریں۔

اس کے ساتھ ساتھ اداروں کو فوری مارکیٹ میں آنے اور پیداوار کا نظام سادہ رکھنے پر بھی توجہ دینا ہوگی۔

Post Views: 2.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ہائبرڈ الیکٹرک وہیکل آر ای وی کی کہ ای آر ای چارجنگ سٹیشن پی ایچ ای گاڑیوں کی برقی موٹر برقی گاڑی سکتے ہیں ہوتی ہے ہوتا ہے میں ای ہے اور کے لیے کی ایک

پڑھیں:

کراچی میں ٹریفک چالان سے بچنے کیلیے کون سی گاڑی کِس رفتار پر چلانی چاہیے؟

کراچی:

ڈی آئی جی ٹریفک کراچی پیر محمد شاہ نے کہا ہے کہ کراچی میں تمام شاہراہوں پر گاڑیوں  رفتار کی مخصوص حد مقرر کردی گئی ہے۔

گاڑیوں کی مقرر کی گئی حد رفتار کے مطابق موٹر سائیکل و چھوٹی گاڑیوں ( ایل ٹی وی) کی حد رفتار 60 کلومیٹر اور ہیوی گاڑیوں ( ایچ ٹی وی ) کی حد رفتار 30 کلومیٹر ہوگی۔شاہراہوں پر گاڑیوں کی رفتار چیک کرنے کے لیے کیمروں کے ساتھ رفتار کی حد پیمائش کرنے کا نظام نصب کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ شہر میں آئندہ برس تک ٹریفک مینجمنٹ سسٹم نافذ کردیا جائے گا۔شہر میں مزید 11 ہزار کیمروں کی تنصیب کا کام جنوری 2026 سے شروع ہوگا، جو مرحلہ وار مکمل کیا جائے گا۔ ای چالان کے نافذ ہونے کے بعد شہریوں نے ٹریفک قوانین پر عمل شروع کردیا ہے اور حادثات میں بتدریج کمی آرہی ہے۔

ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی آئی جی ٹریفک نے کہا کہ کراچی میں 40 فیصد علاقوں میں ٹریفک ریگولیشن اینڈ سائٹیشن سسٹم (ٹریکس) نے کام شروع کردیا ہے۔اس سسٹم کو 1717 کیمروں سے منسلک کیا گیا ہے، جس کے تحت  ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کو ای چالان جاری کیے جارہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ یہ ای چالان اوور اسپیڈ ، غلط سمت ، ہیلمٹ کے استعمال نہ کرنے، سیٹ بیلٹ نہ باندھنے ، سگنل توڑنے اور دیگر خلاف ورزیوں پر کیے جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ٹریکس سسٹم ضلع ساؤتھ میں مکمل فعال ہے جب کہ  شاہراہ فیصل سمیت شہر کی اہم سڑکیں اس نظام سے منسلک  ہو چکی ہیں۔ ملیر ، کورنگی ، شرقی ، کیماڑی سمیت وسطی اضلاع کی  مختلف شاہراہوں پر ٹریکس نظام کے تحت ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر ای چالان جاری کیے جارہے ہیں۔

ایک سوال پر انہوں نے بتایا کہ سائٹ ، لانڈھی ، نیوکراچی ، کورنگی سمیت تمام صنعتی زونز کی شاہراہوں پر جلد کیمروں ، اسپیڈ مانیٹرنگ اور ٹریکس سسٹم کام شروع کردے گا اور آئندہ چند ماہ میں تمام صنعتی علاقے اس سسٹم کی نگرانی میں ہوں گے۔

ہیوی گاڑیوں کے سبب حادثات سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 10 ہزار  ہیوی گاڑیوں  میں ٹریکرز نصب کرکے اس کو ٹریکس سے منسلک کیا جارہا ہے۔ اس سے ان گاڑیوں کی نگرانی ہوگی۔

انہوں نے بتایا کہ کراچی میں ای چالان کے نافذ ہونے کے بعد شہریوں نے ٹریفک قوانین پر عمل شروع کردیا ہے اور حادثات میں بتدریج کمی آرہی ہے۔ موٹر سائیکل سواروں سے اپیل ہے کہ وہ ہیلمٹ کا استعمال لازمی کریں ۔تمام گاڑی والے سائیڈ گلاسز ، فرنٹ و بیک لائٹ لگوائیں، مقررہ حد رفتار پر گاڑی چلائیں کیوں کہ احتیاط اور قوانین پر عمل درآمد سے بہت سی انسانی جانیں بچ سکتی ہیں۔

پیر محمد شاہ نے بتایا کہ شہر میں  6 سیٹر رکشوں کو پاپند کیا گیا ہے کہ وہ ٹریفک قوانین کے مطابق اپنی گاڑی چلائیں۔بصورت ان کو ضبط کرلیا جائے گا۔ اسی طرح  ٹریفک پولیس جن گاڑیوں پر نمبرز پلیٹس آویزاں نہیں ہیں، ان کے خلاف جلد کارروائی شروع کرنے جارہی ہے۔8 نومبر سے ایک ماہ کے لیے کراچی ٹریفک قوانین آگہی مہم چلائی جائے گی، جس میں عوام کو ٹریفک قوانین کی آگہی اور ٹریکس نظام کی افادیت سے آگاہ کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ای چالان کو حکومت نے نافذ  کیا ہے ۔حکومت انفرا اسٹرکچر کی بہتری  کے لیے کام کررہی ہے۔ٹریفک پولیس کا کام قوانین پر عمل کرانا ہے۔ ڈی آئی جی ٹریفک کراچی نے کہا کہ شہر میں غیر قانونی پارکنگ ، تجاوزات کے خاتمے سمیت شاہراہوں پر رکاوٹوں کے خاتمے کے لیے متعلقہ اداروں کے ساتھ مل کر کام کررہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ کچھ ٹریفک سگنلز میں اگر خرابیاں ہیں تو اس کو متعلقہ ادارے درست کررہے ہیں۔ ٹریکس کا نظام ابتدائی مراحل میں ہے، ابھی  خامیاں ہوسکتی ہیں لیکن اس نظام میں اصلاحات کی جارہی ہیں اور آئندہ 2 سے 3 ماہ میں ٹریکس نظام سے ٹریفک حادثات میں کافی حد تک کمی آئے گی۔کراچی میں ٹریفک جام کی شکایات بھی کم ہوں گی۔

انہوں نے کہا کہ ای چالان کے حوالے سے کوئی شکایت ہو تو متعلقہ مراکز سے رجوع کریں۔ای چالان سسٹم امیری غریبی کی کوئی تفریق نہیں ہے، جو ٹریفک قوانین توڑے گا اس کو ای چالان جاری ہوگا۔ شہری ٹریفک قوانین پر عمل کریں گے تو ای چالان سے محفوظ رہیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی کی سڑکوں پر گاڑی چلانے پر چالان نہیں انعام ہونا چاہیے: نبیل ظفر
  • کراچی کے رہائشی ٹیکسی ڈرائیور کی لاش اور گاڑی کوٹ ڈیجی سے برآمد
  • لاٹری ٹکٹ گھر بھولنے والے امریکی شہری نے 5 لاکھ ڈالر کیسے جیت لیے؟
  • کے الیکٹرک میں اعلی سطح پر اکھاڑ پچھاڑ، مونس علوی کو عہدے سے ہٹائے جانے کا امکان
  • لاہورمیں الیکٹرک ٹرام منصوبہ مؤخر، فنڈز سیلاب متاثرین کو منتقل
  • نمبر پلیٹس کی تبدیلی،گاڑی مالکان کو مزید دو ماہ کی مہلت مل گئی
  • کراچی میں ٹریفک چالان سے بچنے کیلیے کون سی گاڑی کِس رفتار پر چلانی چاہیے؟
  • کراچی میں معمولی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے
  • شہر قائد میں زلزلے کے جھٹکے
  • ’جب بلیو ہونڈا سوک کی جگہ بندوق تھامے شخص آگیا‘