سانحہ سرہ ڈاکئی، باپ کا جنازہ اٹھانے جا رہے تھے، بیٹے خود کفن میں لپٹے پہنچ گئے
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
بلوچستان کے علاقے سرہ ڈاکئی میں پیش آنے والا سفاک دہشتگردی کا واقعہ صرف ایک قومی سانحہ نہیں بلکہ درجنوں خاندانوں کے لیے ناقابلِ برداشت دکھ اور صدمہ لے کر آیا ہے۔
اس واقعے میں شہید ہونے والوں میں دو سگے بھائی عثمان اور جابر بھی شامل تھے، جو اپنے والد کے انتقال پر جنازے میں شرکت کے لیے فیملی سمیت پنجاب واپس جا رہے تھے، مگر سفاک دہشتگردوں نے ان کی میتیں بھی لواحقین کے پاس واپس بھجوا دیں۔
شہداء کے بھائی صابر نے سوشل میڈیا پر جذباتی بیان دیا کہ کل ہمارے والد کا انتقال ہوا، آج صبح 9 بجے ان کی نماز جنازہ تھی۔ عثمان اور جابر بھائی اپنی فیملی کے ہمراہ اسی میں شرکت کے لیے آ رہے تھے، مگر اب ہمیں ایک کے بجائے تین جنازے اٹھانے پڑیں گے۔
والد کی میت موجود تھی جس کا جنازہ آج اٹھایا جانا تھا، اب بلوچستان سے دو اور جنازے آ رہے ہیں وہ جنازے جو کبھی زندہ محبتوں کے ساتھ واپس آنے والے بھائیوں کے انتظار میں تھے۔
واضح رہے کہ گزشتہ شب لورالائی اور موسیٰ خیل کے درمیان قومی شاہراہ پر سرہ ڈاکئی کے مقام پر دہشتگردوں نے ایک سفاک حملے میں پنجاب جانے والی مسافر بسوں کو روکا، شناختی کارڈ چیک کیے اور مخصوص شناخت رکھنے والے مسافروں کو نیچے اتار کر اندھا دھند گولیاں مار کر شہید کر دیا۔
سرکاری ذرائع کے مطابق اس انسانیت سوز کارروائی میں کم از کم 9 بے گناہ پاکستانی شہید ہوئے، جن کا تعلق پنجاب کے مختلف علاقوں سے تھا۔
کمشنر ڈی جی خان اشفاق احمد چوہدری کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کی ہدایت پر لورا لائی دہشت گرد حملے کے 9 شہداء کی میتین پنجاب لانے کے لیے 5 ایمبولینس بلوچستان روانہ کر دی گئیں ہیں۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
بلوچستان میں شہید ہونے والا جنید 5 روز قبل بیوی بچوں کو سسرال چھوڑنے کوئٹہ گیا تھا، والد
فوٹو: اسکرین گریب جیو نیوزبلوچستان میں دہشت گردوں کے حملے میں شہید ہونے والا لاہور کا رہائشی جنید بھی شامل ہے۔
محمد جنید انصاری کے والد افتخار انصاری کا کہنا ہے کہ جنید 5 روز قبل اپنے بیوی اور بچوں کو سسرال چھوڑنے کوئٹہ گیا تھا۔
جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جنید گزشتہ روز واپس لاہور آرہا تھا کہ دہشت گردوں نے اسے شہید کر دیا۔
حکام کے مطابق تمام افراد کو بلوچستان سے پنجاب آتے ہوئے ژوب کے علاقے ڈب سرہ ڈاکئی میں شناخت کر کے بسوں سے اغوا کیا گیا اور پھر گولیاں ماری گئیں۔
خیال رہے کہ رات گئے کوئٹہ سے پنجاب جانے والے 9 مسافروں کو ژوب کے علاقے ڈب سرہ ڈاکئی میں بسوں سے اتار کر قتل کردیا گیا ہے۔
حکام کے مطابق دہشگردوں نے مسافروں کو شناخت کے بعد اغوا کیا اور پھر گولیاں مار کر لاشیں پہاڑوں پر پھینک دیں، قتل کیے جانے والے 9 مسافروں کی میتیں پنجاب کے مختلف شہروں میں پہنچا دی گئیں۔
مقتولین میں دو سگے بھائی بھی شامل ہیں جو اپنے والد کے جنازے میں شرکت کے لیے لودھراں آرہے تھے۔