15 سے زائد سرکاری ادارے 59 کھرب روپے سے زائد خسارے کا شکار، رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: ملک کے 15 سے زائد سرکاری ادارے مالی بدحالی کی گہری دلدل میں پھنس گئے، جن کے مجموعی خسارے کا حجم 59 کھرب روپے سے تجاوز کر گیا۔
وزارت خزانہ کی تازہ رپورٹ کے مطابق صرف گزشتہ مالی سال کے پہلے چھ ماہ کے دوران ان اداروں کے خسارے میں 3.
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سب سے زیادہ خسارے کا شکار نیشنل ہائی ویز اتھارٹی (NHA) ہے، جس کے نقصانات 1,953 کھرب روپے تک پہنچ گئے ہیں۔ اس کے بعد کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی (کیسکو) کا نمبر ہے، جس کا خسارہ 770.6 کھرب روپے جبکہ پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی (پیسکو) کا خسارہ 684.9 ارب روپے بتایا گیا ہے۔
وزارت خزانہ کے مطابق، بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے نقصانات میں اضافہ مسلسل جاری ہے۔ رپورٹ کے مطابق گردشی قرضوں کا حجم بھی خطرناک حد تک بڑھ کر 49 کھرب روپے ہو چکا ہے، جس میں بجلی کے شعبے کا حصہ 24 کھرب روپے ہے۔
مزید یہ کہ این ایچ اے نے جون 2024 سے دسمبر 2024 کے دوران 153 ارب 27 کروڑ روپے کا نقصان اٹھایا۔ کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی کا چھ ماہ کا خسارہ 58 ارب 10 کروڑ روپے، سیپکو کا 29 ارب 60 کروڑ روپے رہا اور ان کمپنیوں کا مجموعی خسارہ 472 ارب 99 کروڑ روپے تک پہنچ گیا۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان اسٹیل ملز نے چھ ماہ میں 15 ارب 60 کروڑ روپے کا نقصان کیا جبکہ مجموعی خسارہ 255 ارب 82 کروڑ روپے تک پہنچ چکا ہے۔ اسی طرح پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی نے چھ ماہ میں 7 ارب 19 کروڑ روپے کا نقصان برداشت کیا اور اس کا مجموعی خسارہ 43 ارب 57 کروڑ روپے ہو گیا۔
پاکستان ایگریکلچر اسٹوریج اینڈ سروسز کارپوریشن کا بھی مالی حال پتلا ہے، جس نے چھ ماہ میں 7 ارب روپے کا نقصان کیا جبکہ مجموعی خسارہ 11 ارب 13 کروڑ روپے تک پہنچ گیا ہے۔
یہ اعداد و شمار واضح کرتے ہیں کہ ملکی معیشت کا بڑا حصہ ریاستی اداروں کے بوجھ تلے دب چکا ہے اور ان کی فوری اصلاحات ناگزیر ہو چکی ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: روپے کا نقصان روپے تک پہنچ کھرب روپے کروڑ روپے کے مطابق چھ ماہ
پڑھیں:
خیبر پی کے میں45 کروڑ 19 لاکھ روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف
پشاور(آئی این پی )محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ خیبر پی کے میں کروڑوں روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔آڈٹ رپورٹ کے مطابق مختلف منصوبوں اور ادائیگیوں میں مجموعی طور پر 45 کروڑ 19 لاکھ روپے کی بے قاعدگیاں سامنے آئی ہیں۔رپورٹ کے مطابق پبلک ہیلتھ ڈویژن ہری پور نے 2023-24 میں اسلام آباد کے علاقے بارہ کہو کے ٹیوب ویلز کے بجلی بلز کی مد میں 20 لاکھ روپے ادا کیے حالانکہ یہ منصوبہ دائرہ اختیار سے باہر ہے، اسی دوران ڈویژن ہری پور 36 کروڑ 34 لاکھ روپے کے پانی بلوں کی وصولی بھی نہ کر سکا۔مزید برآں قبائلی ضلع خیبر میں واٹر سپلائی سکیمز کیلئے 2 کروڑ 34 لاکھ روپے کی مشکوک ادائیگیوں کا انکشاف ہوا ہے، 2022-23میں قبائلی اضلاع کی پانچ واٹر سپلائی سکیموں پر 7 فیصد انکم ٹیکس عائد نہ کرنے سے خزانے کو ایک کروڑ 83 لاکھ روپے کا نقصان پہنچا۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 24-2023 میں خیبر ڈویژن میں ترقیاتی کام شروع کرنے سے پہلے ہی 46 لاکھ روپے کی ایڈوانس ادائیگیوں پر اعتراض کیا گیا، علاوہ ازیں ٹیوب ویلز کی سولرائزیشن منصوبے میں خلافِ قانون کنسلٹنٹ کو 4 کروڑ روپے کی ادائیگی کی گئی۔