مالی سال 25-2024 کا اختتام، ریلوے کی آمدن میں تاریخی اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
لاہور:
مالی سال 25-2024 کا اختتام پر پاکستان ریلوے کی آمدن میں تاریخی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
پاکستان ریلویز نے مجموعی طور پر 93 ارب روپے آمدن حاصل کی، جس میں مسافر ٹرینوں سے ساڑھے 47 ارب جبکہ مال گاڑیوں سے ساڑھے 31 ارب روپے حاصل ہوئے۔
ملٹری ٹریفک سے ڈیڑھ ارب جبکہ دیگر کوچنگ ذرائع سے 3 ارب آمدن ہوئی۔ متفرق ذرائع سے ساڑھے 9 ارب روپے حاصل ہوئے۔
ریلوے کی 78 سالہ تاریخ میں یہ آمدن کی بلند ترین سطح ہے، گزشتہ سال پاکستان ریلویز نے 88 ارب روپے کمائے تھے۔
پسنجر سیکٹر آمدن
پسنجر سیکٹر سے ریونیو جنریشن میں کراچی ڈویژن سب سے آگے رہا، کراچی ڈویژن نے مالی سال میں پونے 15 ارب روپے آمدن حاصل کی۔
اسی طرح، سوا 11 ارب سے زائد آمدن کے ساتھ لاہور دوسرے نمبر پر رہا۔ ہیڈکوارٹرز اور ملتان ڈویژن نے بالترتیب سوا پانچ اور پانچ ارب روپے کمائے۔
سکھر کی آمدن 4.
فریٹ سیکٹر آمدن
فریٹ سیکٹر میں کراچی نے 28 ارب اور ملتان نے ایک ارب حاصل کیا۔ لاہور نے 83 کروڑ، پشاور نے 77 کروڑ، راولپنڈی نے 31 کروڑ، سکھر نے 28 کروڑ اور کوئٹہ نے 10 کروڑ کمائے۔
وزیر ریلوے محمد حنیف عباسی کا کہنا تھا کہ محدود وسائل کے ساتھ شاندار کارکردگی پر ریلوے انتظامیہ تعریف کی مستحق ہے، اگلے سال مال گاڑیوں سے 70 فیصد تک انکم جنریشن ممکن بنائیں گے۔ اپنے مزدور کو سلام پیش کرتا ہوں جس نے ادارے کے استحکام کے لیے خون پسینہ بہایا۔
Tagsپاکستان
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان ارب روپے حاصل کی
پڑھیں:
گیس ٹیرف میں خاموشی سے تبدیلی، لاکھوں صارفین پر اضافی مالی بوجھ ڈال دیا
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)زیادہ تر میڈیا اداروں نے حالیہ گیس قیمتوں کی اطلاع کو ایک سادہ سرخی کے ساتھ رپورٹ کیا ”گھریلو صارفین کے لیے گیس کی قیمتیں برقرار“۔ لیکن یہ بات صرف جزوی طور پر درست ہے۔ اگرچہ فی ایم ایم بی ٹی یو (ایم ایم بی ٹی یو) بنیادی ٹیرف میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی، تاہم دو اہم ترامیم — جن میں سے ایک نہایت خاموشی سے متعارف کروائی گئی ہے — لاکھوں گھریلو صارفین کے گیس بلوں میں اضافے کا سبب بنیں گی، حتیٰ کہ ان صارفین کے لیے بھی جن کی کھپت صفر ہو۔
پہلی ترمیم یہ ہے کہ حکومت نے خاموشی سے گھریلو صارفین کے لیے مقررہ کم از کم ماہانہ چارج یعنی 107 روپے کا خاتمہ کر دیا ہے۔ اس کی جگہ اب ایک نیا اصول نافذ کیا گیا ہے جس کے تحت کم از کم بل ہر کیٹیگری کے پہلے ٹیرف سلیب سے منسلک ہوگا۔ محفوظ شدہ صارفین کے لیے اس کا مطلب ہے کہ کم از کم انرجی چارج 181 روپے ہوگا۔ جبکہ غیر محفوظ شدہ صارفین کے لیے یہ کم از کم چارج اب 452 روپے ہو گیا ہے، جو کہ پہلے 177 روپے تھا۔ دونوں صورتوں میں، اب کم از کم چارج ٹیرف ریٹس سے جڑا ہوا ہے، اور مستقبل میں سلیب میں ہونے والی کسی بھی تبدیلی کے ساتھ خود بخود بڑھ جائے گا — جو کہ پہلے کے طے شدہ رقم سے بالکل مختلف طریقہ کار ہے۔
دوسری اہم تبدیلی یہ ہے کہ ماہانہ فکسڈ چارجز — جو گیس استعمال کیے بغیر بھی ادا کرنے ہوتے ہیں — میں بھی اضافہ کر دیا گیا ہے۔ محفوظ صارفین کے لیے فکسڈ چارج اب 400 روپے سے بڑھا کر 600 روپے کر دیا گیا ہے، یعنی 50 فیصد اضافہ۔ جبکہ غیر محفوظ صارفین کے لیے، جن کی کھپت کم ہے، فکسڈ چارج اب 1,000 روپے سے بڑھ کر 1,500 روپے ہو چکا ہے۔
ان دونوں تبدیلیوں کو ملا کر دیکھا جائے تو اثر معمولی ہرگز نہیں۔ محفوظ شدہ صارفین کے لیے کم از کم ماہانہ بل — اگر کھپت صفر بھی ہو — اب 645 روپے سے بڑھ کر 968 روپے ہو گیا ہے، یعنی 50 فیصد اضافہ۔ جبکہ غیر محفوظ صارفین کے لیے کم از کم بل 1,436 روپے سے بڑھ کر 2,350 روپے ہو گیا ہے — تقریباً 900 روپے کا اضافہ۔ یہ تمام اضافہ اس وقت بھی لاگو ہوگا جب نہ تو گیس کا استعمال بڑھا ہو، نہ ہی بنیادی ٹیرف میں کوئی اضافہ کیا گیا ہو — اس کے باوجود یہ تبدیلیاں توجہ سے محروم رہیں۔
اگرچہ محفوظ اور غیر محفوظ صارفین کی درست تعداد عوامی سطح پر دستیاب نہیں، لیکن دستیاب تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق 66 فیصد گھریلو صارفین ابتدائی دو سلیب میں آتے ہیں — اور یہی سلیب فیصد کے لحاظ سے سب سے زیادہ بڑھائے گئے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگرچہ بنیادی ٹیرف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، لیکن گھریلو صارفین کی اکثریت پر گیس کے بوجھ میں مؤثر طور پر اضافہ ہو رہا ہے۔
اس تبدیلی کا سب سے دلچسپ پہلو یہ ہوگا کہ پاکستان بیورو آف اسٹیٹسٹکس (پی بی ایس) اسے اپنی افراطِ زر (سی پی آئی) کی پیمائش میں کیسے شامل کرتا ہے۔ ماضی میں پی بی ایس اکثر یوٹیلیٹی قیمتوں میں تبدیلی کے اصل اثرات کو غلط درجہ بندی یا کم رپورٹ کرتا رہا ہے، خاص طور پر جب تبدیلیاں بنیادی ٹیرف کی بجائے فکسڈ یا کم از کم چارجز کے ذریعے کی جاتی ہیں۔ چونکہ کم کھپت والے سلیب زیادہ تر مہنگائی کے نچلے تین طبقوں کے ساتھ مطابقت رکھتے ہیں، اس لیے انتہائی ضروری ہے کہ پی بی ایس کم از کم گیس بلوں میں اس اضافے کو درست طریقے سے شمار کرے — بصورت دیگر غریب ترین طبقے کو درپیش افراط زر کا کم اندازہ لگایا جائے گا۔
اگرچہ نوٹیفکیشن نے سرخیوں سے بچاؤ کی کوشش کی ہے، لیکن لاکھوں گھرانوں کے لیے ان کا بل ہی اصل پیغام دے گا۔
مزیدپڑھیں:نئے ٹیکس کانفاذ، پاک سوزوکی نے بھی موٹرسائیکلوں کی قیمتیں بڑھا دیں