خاتون نے ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کیخلاف گاڑی ضبط کرنے کا کیس جیت لیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
فائل فوٹو
اسلام آباد ہائیکورٹ نے اسکول ٹیچر کی گاڑی ضبط کیے جانے کے خلاف کیس کا محفوظ فیصلہ سنادیا۔
خاتون نے ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے خلاف گاڑی ضبط کرنے کا کیس جیت لیا، جسٹس سردار اسحاق نے 10 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا ہے جس کے مطابق گاڑی ضبط کرنے کا ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کا 5 مارچ 2020 کا آرڈر کالعدم قرار دے دیا گیا ہے۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سائلہ نے تنخواہ سے بچت کر کے 1990 ماڈل کی گاڑی خریدی، درخواست گزارخاتون اس گاڑی کی دسویں مالک تھیں، 2020 میں گاڑی اپنے نام کرانے کے لیے ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن آفس سے رجوع کیا گیا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ای ٹی او نے گاڑی چیک کی اور مطلوبہ فیس لے کر رسید دے دی، اسی شام آفس سے کال موصول ہوئی اور گاڑی دوبارہ لانے کا کہا گیا، ای ٹی او نے درخواست گزار کی عدم موجودگی میں فرانزک معائنہ کر کے ٹیمپرڈ قرار دیا۔
عدالتی فیصلے کے مطابق گاڑی ضبط کرنے کے بعد ڈیڑھ سال ای ٹی او آفس نے گاڑی کو استعمال کیا، کٹ اینڈ ویلڈ ٹیسٹ کی رپورٹ درخواست گزار کی شرکت کے بغیر کی گئی، اسی چیسز نمبر والی کسی بھی چوری شدہ کار کی محکمے نے شناخت نہیں کی۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ گاڑی 5 سال سے زیادہ پرانی ہے، امپورٹ دستاویزات پیش کرنے کی ضرورت نہیں، حقائق دیکھتے ہوئے عدالت سمجھتی ہے کہ گاڑی ضبط کرنے کا فیصلہ غلط تھا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن گاڑی ضبط کرنے کا کہا گیا گیا ہے
پڑھیں:
جسٹس محسن کا اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی سنیارٹی کو چیلنج کرنے کا فیصلہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(خبرایجنسیاں) اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی سنیارٹی کو چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جسٹس محسن اختر کیانی صدر مملکت کے اس فیصلے کو چیلنج کریں گے۔ذرائع کے مطابق فیصلہ چیلنج کرنے کے لیے قانونی کارروائی جاری ہے، قانونی مشاورت مکمل ہونے پر صدر مملکت کے اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی جائے گی۔صدر مملکت آصف علی زرداری نے ٹرانسفر ججز کے تقرر کو درست قرار دیا تھا اور جسٹس سرفراز ڈوگر کو سینئر ترین جج قرار دیا تھا، صدر نے جسٹس محسن اختر کیانی کو سینئر پیونے جج قرار دیا تھا۔یاد رہے کہ عدالت عظمیٰ کے 5 رکنی آئینی بینچ نے ججز ٹرانسفر کو آئینی قرار دیا تھا، آئینی بینچ نے سنیارٹی کا معاملہ صدر مملکت کو طے کرنے کے لیے بھیجا تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچ ججز نے آئینی بینچ کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل دائر کررکھی ہے۔