سندھ میں گاڑیوں کی نمبر پلیٹس کی تبدیلی کی تاریخ میں ایک بار پھر توسیع
اشاعت کی تاریخ: 31st, October 2025 GMT
سندھ حکومت نے گاڑیوں کی نمبر پلیٹس کی تبدیلی کے لیے مقررہ مدت میں مزید دو ماہ کی توسیع کردی ہے۔
محکمہ ایکسائز، ٹیکسیشن و نارکوٹکس کنٹرول سندھ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق نئی سیکیورٹی فیچرڈ نمبر پلیٹس کے حصول کی آخری تاریخ اب 31 دسمبر 2025 مقرر کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ میں اب گاڑیوں پر صرف اجرک والی نمبر پلیٹس لگیں گی، احکامات جاری
اس سے قبل اجرک ڈیزائن والی پرانی نمبر پلیٹس کی ڈیڈ لائن 31 اکتوبر تھی، جو اب بڑھا دی گئی ہے۔
اس سے پہلے بھی ڈیڈ لائن کئی بار بڑھائی جا چکی ہے — ابتدا میں 3 اپریل، پھر 15 مئی، اس کے بعد 30 جون، اور بعد ازاں 14 اگست تک مہلت دی گئی تھی۔ تاہم شہریوں کی سہولت اور بڑھتے ہوئے رجسٹریشن عمل کے باعث ایک بار پھر توسیع کی گئی ہے۔
محکمہ ایکسائز کے مطابق صوبے بھر میں تقریباً 65 لاکھ موٹر سائیکلیں رجسٹرڈ ہیں، جن میں سے صرف کراچی میں 33 لاکھ سے زائد ہیں۔ محکمہ کا کہنا ہے کہ بیشتر شہری موٹر سائیکلیں خریدنے کے بعد انہیں اپنے نام رجسٹر نہیں کرواتے بلکہ اوپن لیٹر پر استعمال کرتے ہیں، جو قانوناً جرم ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں چوری شدہ موٹرسائیکل کا ای چالان، شہری حیران و پریشان
ادھر ایکسائز دفاتر کے باہر نئی نمبر پلیٹس کے حصول کے لیے شہریوں کی لمبی قطاریں لگی ہوئی ہیں۔ شہریوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ پلیٹس کے اجرا سے متعلق ایک عوام دوست اور آسان پالیسی بنائی جائے تاکہ عام شہری کو ریلیف مل سکے۔
شہریوں کے مطابق محکمہ ایکسائز نئی نمبر پلیٹ 1850 روپے میں فراہم کر رہا ہے، جبکہ اسی معیار کی پلیٹس مارکیٹ میں صرف 600 روپے میں دستیاب ہیں۔ شہریوں نے مہنگی فیس پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ یا تو قیمت کم کی جائے یا پالیسی میں نرمی اختیار کی جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news سندھ سندھی اجرک گاڑیاں نمبر پلیٹس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سندھی اجرک گاڑیاں نمبر پلیٹس نمبر پلیٹس
پڑھیں:
سندھ بلڈنگ، انتظامیہ کی کارروائی میں ملی بھگت، ایک پلاٹ مسمار، دوسرا محفوظ
ناظم آباد کے ایک ہی بلاک میںپلاٹ ای 2/6 پر توڑ پھوڑ، پلاٹ ای 9/2 کی عمارت قائم
سید ضیاء پر امتیازی سلوک کے سنگین الزامات ،گلی کی دو فٹ زمین ہڑپنے والا تعمیراتی مجرم محفوظ
(رپورٹ) سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی ناظم آباد نمبر 1 میں کی گئی انہدامی کارروائی نے انتظامی امتیاز اور ملی بھگت کے سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ جرأت سروے ٹیم کو حاصل ہونے والی اطلاعات کے مطابق بلاک ای کے پلاٹ نمبر 2/6 پر قانونی کارروائی کرتے ہوئے عمارت کو جزوی طور پر مسمار کر دیا گیا، جبکہ محض چند قدم کے فاصلے پر واقع پلاٹ نمبر 9/2 پر ہونے والی سنگین تعمیراتی خلاف ورزیوں کو مسلسل نظر انداز کیا جا رہا ہے ۔مقامی رہائشیوں کا کہنا ہے کہ پلاٹ نمبر 9/2 کے مالک نے نہ صرف تعمیراتی حدود سے تجاوز کیا ہے بلکہ دو فٹ چوڑی گلی کی عوامی زمین بھی اپنے مکان میں غیرقانونی طور پر شامل کر لی ہے ، جس سے راستہ تنگ ہو گیا ہے اور مقامی افراد کو شدید پریشانی کا سامنا ہے ۔ ان کا الزام ہے کہ ایس بی سی اے کے ڈائریکٹر سید ضیاء مالک مکان سے ملی بھگت کے باعث کارروائی سے گریز کر رہے ہیں۔عوام کی طرف سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ صوبائی سطح پر اعلیٰ حکام اس معاملے میں فوری طور پر مداخلت کریں اور یکساں قانون کے اطلاق کو یقینی بنائیں۔ دونوں واقعات میں واضح تضاد نے عوامی اعتماد کو مجروح کیا ہے اور سوال اٹھایا ہے کہ آیا ادارے کی کارروائیاں قانون کے بجائے مراعات اور طاقت کی بنیاد پر ہو رہی ہیں۔ایس بی سی اے کے ترجمان سے اس امتیازی سلوک پر تبصرہ کرنے کی درخواست کی گئی تو ان کا کہنا تھا کہ تمام شکایات کی جانچ کے بعد ہی کارروائی ہوتی ہے ۔ تاہم، انہوں نے پلاٹ 9/2 کے معاملے پر فوری طور پر کوئی واضح وضاحت پیش نہیں کی۔معاملہ کی مزید تحقیقات کے لیے سندھ اینٹی کرپشن ایجنسی سے رجوع کرنے پر بھی غور کیا جا رہا ہے ۔