غزہ میں جنگ بندی کے لیے دوحہ میں مذاکرات بدستور بے نتیجہ
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 12 جولائی 2025ء) دو فلسطینی ذرائعوں نے دعویٰ کیا ہے کہاسرائیل کی جانب سے غزہ میں فوجی تعینات رکھنے کی تجویز کی وجہ سے مذاکراتی عمل میں پیش رفت نہیں ہو پا رہی ہے۔ ایک فلسطینی ذریعے نے اے ایف پی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ دوحہ میں جاری مذاکرات جمعے سے پیچیدگیوں کا شکار ہیں کیونکہ 'اسرائیل حقیقی معنوں میں غزہ پٹی سے افواج نہیں ہٹا رہا‘۔
غزہ میں جنگ بندی کے لیے حماس اور اسرائیل کے مابین بالواسطہ مذاکرات قطر میں گزشتہ اتوار سے جاری ہیں۔ دونوں وفود کی کوشش ہے کہ عارضی جنگ بندی پر اتفاق رائے قائم ہو۔ حماس اور اسرائیلی ذرائع نے تصدیق کر دی ہے کہ اگر ساٹھ دنوں کی جنگ بندی پر اتفاق ہو جاتا ہے تو 10 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا جا سکتا ہے، جنہیں سات اکتوبر 2023ء کو اغواء کیا گیا تھا۔
(جاری ہے)
واضح رہے کہ حماس کو امریکہ، یورپی یونین اور کئی مغربی ممالک دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہیں۔
حماس کا مطالبہ ہے کہ غزہ پٹی سے تمام اسرائیلی افواج کا انخلاء ہو۔ غزہ میں لگ بھگ دو ملین فلسطینی آباد ہیں۔ فلسطینی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ اسرائیلی وفد کی جانب سے ایک نقشہ پیش کیا گیا، جس میں غزہ کے چالیس فیصد حصے میں اسرائیلی فوج کی تعیناتی تجویز کی گئی ہے۔
اس پر فلسطینی ذرائع کا کہنا تھا، ''حماس اسے بالکل قبول نہیں کرے گی کیونکہ اس طرح غزہ کے تقریباً نصف حصے پر اسرائیل کا قبضہ جائز ہو جائے گا۔ یوں غزہ مختلف زونز میں تقسیم ہو جائے گا بغیر گزر گاہوں اور آزادی نقل و حمل کے۔‘‘فی الحال اس معاملے اور فلسطینی دعوے پر اسرائیل کا موقف سامنے نہیں آیا ہے۔
ثالثوں نے مذاکرات کاروں کو بات چیت اس وقت تک کے لیے ملتوی کرنے کا کہا ہے جب تک امریکی خصوصی مندوب اسٹیوو وٹکوف دوحہ نہیں پہنچتے۔
دریں اثناء ایک اور پیش رفت میں ایک فلسطینی، امریکی شہری کو اسرائیلی آباد کاروں نے مار پیٹ کر ہلاک کر دیا جبکہ ایک دیگر شخص گولی لگنے سے ہلاک ہوا۔ ان دونوں ہلاکتوں کی اطلاع فلسطینی وزارت صحت نے جمعے کی شب دی۔ خبر ہے کہ بیس سالہ امریکی شہری سیف اللہ مصالت کو رملہ کے شمال میں واقع سنجیل کے علاقے میں شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا جبکہ تیئیس سالہ حسین الشلابی سینے میں گولی لگنے سے ہلاک ہوئے۔
اسرائیل نے کہا ہے کہ سنجیل میں پیش آنے والے واقعے کی تفتیش جاری ہے۔ اسرائیلی فوج کے مطابق فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے مابین تصادم اس وقت شروع ہوا جب فلسطینیوں نے اسرائیلیوں پر پتھر مارے، جس سے وہ معمولی زخمی ہوئے۔
ادارت: عاطف بلوچ/ شکور رحیم
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
غزہ میں اسرائیلی حملے، 33 فلسطینی شہید، اسرائیل نے انخلا کے لیے عارضی راستہ کھول دیا
غزہ میں آج صبح سے اسرائیلی حملوں میں کم از کم 33 فلسطینی شہید ہوگئے ہیں۔
شہداء میں ایک بچہ اور اس کی ماں بھی شامل ہیں جو الشاطی کیمپ میں فضائی حملے کے دوران جاں بحق ہوئے۔ مقامی افراد کے مطابق بمباری میں ڈرامائی اضافہ ہوا ہے، درجنوں گھر تباہ ہوچکے ہیں اور بحری جہاز بھی اس بڑے حملے میں شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کے کمیشن کی حالیہ رپورٹ میں اسرائیل کو فلسطینی عوام پر نسل کشی کا مرتکب قرار دیا گیا ہے۔ اکتوبر 2023 سے اب تک 64 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 65 ہزار سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔
چین اور قطر نے بھی غزہ پر حملوں کی شدید مذمت کی ہے۔ چینی وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے اقدامات بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں، جب کہ قطر نے کہا کہ یہ فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی جنگ کا تسلسل ہے۔
اسرائیل نے غزہ سٹی کے رہائشیوں کے انخلا کے لیے صلاح الدین اسٹریٹ کے ذریعے 48 گھنٹوں کے لیے عارضی روٹ کھولنے کا اعلان کیا ہے۔ اسرائیلی فوج کے مطابق غزہ سٹی میں زمینی آپریشن مکمل کرنے میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔
امدادی تنظیموں نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کے حملے روکنے کے لیے فوری اور سخت اقدامات کرے، کیونکہ محض بیانات سے انسانی المیہ نہیں رکے گا۔