data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

مقبوضہ بیت المقدس: غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت نے ایک اور شرمناک حد کو بھی پار کرلیا، جہاں اب دشمنی زندہ انسانوں تک محدود نہیں رہی بلکہ قبروں میں دفن لاشوں کی بھی بے حرمتی شروع کردی گئی ہے۔

جنوبی غزہ کے علاقے المواسی میں اسرائیلی افواج نے ترک قبرستان کو بلڈوزروں اور ٹینکوں سے روند کر قبریں اکھاڑ ڈالیں اور وہاں دفن لاشوں کو باہر نکال کر قبروں کی حرمت کو بری طرح پامال کر دیا۔ اس لرزہ خیز واقعے نے فلسطینی عوام کے دلوں کو غم و غصے سے بھر دیا ہے اور عالمی برادری کے ضمیر کو ایک بار پھر جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔

غزہ کی وزارت اوقاف کی جانب سے جاری بیان میں اس عمل کو  مقدسات کی کھلی توہین اور  مرنے والوں کے وقار پر ناقابل معافی حملہ قرار دیا گیا ہے۔ وزارت کے مطابق ترک قبرستان پر حملہ نہ صرف مذہبی اقدار کی کھلی خلاف ورزی ہے بلکہ انسانیت کے منہ پر طمانچہ بھی ہے۔

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ جب اسرائیلی بلڈوزر قبرستان کی قبریں مسمار کر رہے تھے، اُس وقت قبرستان کے آس پاس قائم فلسطینی پناہ گزینوں کے کیمپوں کو بھی نیست و نابود کر دیا گیا۔ ان خیموں میں وہ فلسطینی رہائش پذیر تھے جن کے مکانات پہلے ہی اسرائیلی حملوں میں تباہ ہو چکے تھے۔ اس واقعے میں صرف قبریں نہیں اجڑی بلکہ اُن خیموں میں موجود خاندان ایک بار پھر بے گھر ہو گئے۔

وزارت اوقاف کے مطابق اسرائیل کی جانب سے اب تک غزہ کے 60 میں سے کم از کم دو تہائی قبرستانوں کو یا تو مکمل طور پر مسمار کیا جا چکا ہے یا انہیں شدید نقصان پہنچایا گیا ہے۔ ان میں متعدد تاریخی، مذہبی اور ثقافتی اہمیت کے حامل قبرستان شامل ہیں جن کا تقدس بین الاقوامی قوانین کے تحت لازم سمجھا جاتا ہے۔

واضح رہے کہ بین الاقوامی انسانی قوانین، خاص طور پر جنیوا کنونشن، جنگ زدہ علاقوں میں مذہبی مقامات اور قبرستانوں کے تحفظ پر زور دیتے ہیں،تاہم اسرائیل کے حالیہ اقدامات ان قوانین اور عالمی اخلاقیات دونوں کی صریح خلاف ورزی ہیں۔

عالمی اداروں کی خاموشی یا بے عملی نے اسرائیل کی اس بے حسی کو مزید تقویت دی ہے، جس کا خمیازہ نہ صرف زندہ فلسطینیوں کو بلکہ مرنے والوں کے مقدس مقامات کو بھی بھگتنا پڑ رہا ہے۔

فلسطینی حکام اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیلی جارحیت کو روکنے کے لیے فوری اور ٹھوس اقدامات کرے۔ ترک قبرستان پر حملہ صرف ایک قبرستان کی تباہی نہیں بلکہ پوری فلسطینی تاریخ، شناخت اور عزتِ نفس پر حملہ ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

اسرائیل کی غزہ میں وحشیانہ بمباری تھم نہ سکی، مزید 16 فلسطینی شہید

صیہونی فوج نے رہائشی عمارتوں پر حملے تیز کر دیئے، مزید 16 فلسطینی شہید ہوگئے، درجنوں عمارتیں ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہوگئیں۔
مغربی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیل کی جانب سے پیر کے روز غزہ شہر پر کیے گئے شدید فضائی اور زمینی حملوں میں کم از کم 16 فلسطینی شہید ہو گئے، جبکہ درجنوں عمارتیں مکمل طور پر تباہ ہو کر ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہو گئیں۔
رپورٹ کے مطابق یہ حملہ اس دوران ہوا جب امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو یروشلم میں اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو سے جنگ کے بارے میں تبادلہ خیال کر رہے تھے۔
روبیو کا یہ دورہ قطر میں عرب اور اسلامی ممالک کے ہنگامی اجلاس کے ساتھ ہوا، جس میں کچھ ممالک امریکہ کے قریبی اتحادی ہیں اور یہ اجلاس حال ہی میں اسرائیل کی جانب سے خلیجی ملک قطر میں مقیم حماس کے رہنماؤں پر حملے کے ردعمل میں بلایا گیا تھا۔
مقامی صحت حکام نے تصدیق کی ہے کہ تازہ ترین حملوں میں دو رہائشی مکانات اور ایک خیمہ نشانہ بنے، جہاں ایک بے گھر فلسطینی خاندان عارضی طور پر مقیم تھا۔
عینی شاہدین کے مطابق، اسرائیلی افواج نے غزہ کے مختلف علاقوں پر حملے کیے، جس سے شدید خوف و ہراس پھیل گیا۔ سڑکوں اور کھلے میدانوں میں قائم کیمپوں میں رہائش پذیر ہزاروں افراد کو جنوب کی طرف محفوظ علاقوں کی تلاش میں نکلنے پر مجبور ہونا پڑا۔
اسرائیل کا موقف ہے کہ یہ کارروائیاں حماس کو شکست دینے اور غزہ شہر پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کی حکمتِ عملی کا حصہ ہیں۔ تاہم، اقوام متحدہ اور عالمی برادری کی جانب سے ان حملوں پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے، جنہیں ”جبری اجتماعی بے دخلی“ سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق، جنوبی غزہ کے نام نہاد ”انسانی زون“ میں حالات انتہائی خراب ہیں، جہاں خوراک، پانی اور طبی سہولتوں کی شدید قلت ہے اور پناہ گزین بدترین صورتحال کا شکار ہیں۔
غزہ کے علاقے صبرا کی رہائشی 50 سالہ خاتون غادہ، جو اپنے پانچ بچوں کے ساتھ رہائش پذیر ہیں، نے اپنا مؤقف بیان کرتے ہوئے کہا ”کیا آپ جانتے ہیں کہ نقل مکانی کیا ہے؟ یہ روح کو جسم سے نکالنے کے مترادف ہے، یہ ذلت ہے، موت کی ایک اور شکل ہے۔“
ادھر اسرائیلی افواج گزشتہ کئی ہفتوں سے مشرقی غزہ کے کم از کم چار علاقوں میں کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں، جن میں سے تین علاقے مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔ اب یہ افواج شہر کے مرکز کی طرف بڑھ رہی ہیں اور ان کا اگلا ہدف مغربی علاقہ ہو سکتا ہے، جہاں زیادہ تر بے گھر افراد نے پناہ لی ہوئی ہے۔

 

Post Views: 7

متعلقہ مضامین

  • اسرائیلی جارحیت جاری، ایک ہی روز میں 64 فلسطینی شہید، درجنوں زخمی
  • اسرائیلی فوج غزہ میں داخل،3 صحافیوں سمیت 62 فلسطینی شہید
  • تحریک انصاف اب کھل کر اپوزیشن کرے ورنہ سیاسی قبریں تیار ہوں گی، عمران خان
  • غزہ میں اسرائیلی حملے، 33 فلسطینی شہید، اسرائیل نے انخلا کے لیے عارضی راستہ کھول دیا
  • غزہ میں اسرائیلی جارحیت جاری، ایک ہی دن میں 100 سے زائد فلسطینی شہید
  •  اسرائیل غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کر رہا ہے، اقوام متحدہ 
  • غزہ میں اسرائیلی فوج داخل، 3 صحافیوں سمیت 60 فلسطینی شہید
  • بھارت کی انتہا پسندی کرکٹ میدان میں بھی
  • اسرائیل کی غزہ میں وحشیانہ بمباری تھم نہ سکی، مزید 16 فلسطینی شہید
  • علی پور: سیلاب میں جاں بحق 11 افراد کی لاشیں نکال لی گئیں