شلوار قمیض پہننے پر ریسٹورنٹ میں گھسنے کی اجازت نہیں، شوبز شخصیات پھٹ پڑیں
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
شلوار قمیض پہننے کی وجہ سے کراچی کے ریسٹورنٹ میں گھسنے کی اجازت نہ ملنے پر شوبز شخصیات کا ردعمل سامنے آگیا۔
حال ہی میں کراچی میں ایک ایسا واقعہ رپورٹ ہوا جس نے عوام سمیت فنکاروں کو بھی حیرت میں ڈال دیا جب ایک ریسٹورنٹ میں شلوار قمیض پہن کر جانے پر ایک شخص کو داخلے کی اجازت نہیں دی گئی۔
مذکورہ شخص نے ریسٹورنٹ کیخلاف کنزیومر کورٹ میں کیس دائر کردیا جس کے بعد یہ خبر سوشل میڈیا پر آگ کی طرح پھیل گئی۔ سوشل میڈیا صارفین سمیت فنکاروں کی جانب سے اس خبر کے وائرل ہونے پر شدید ردعمل سامنے آیا۔
View this post on InstagramA post shared by Mishi Khan MK (@mishikhanofficial2)
اداکارہ مشی خان نے اپنے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ شلوار قمیض پہننے کی وجہ سے ریسٹورنٹ میں گھسنے کی اجازت نہ ملنے کی خبر نے ان کے چاروں طبق روشن کردیئے، انہوں نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہمارا قومی لباس ہے مگر ہمارا معاشرہ نہ جانے کس طرف جارہا ہے۔ مشی خان کے مطابق یہ ایک شرمناک واقعہ ہے۔
اداکار اور ہدایتکار یاسر حسین نے بھی اپنی انسٹااسٹوری پر اس خبر کا اسکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’شلوار قمیض کیساتھ کچھ زیادہ بدتمیزی ہورہی ہے، بہت سے کلب اور ریسٹورنٹس میں یہ ڈرامہ شروع ہوگیا ہے، اُردو والا حال کریں گے اس کا بھی، انگریز بننے والے‘۔
یاد رہے کہ متاثرہ شہری نے دعویٰ کیا کہ وہ 18 مئی کو اپنے دوستوں کے ساتھ شلوار قمیض پہن کر ہوٹل میں کھانا کھانے گیا تھا جہاں ریسٹورنٹ کی انتظامیہ نے انہیں اندر جانے سے روک دیا اور کہا کہ ’شلوار قمیض غریبوں کا لباس ہے، ہم پینڈو لوگوں کو کھانا نہیں دیتے‘۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ریسٹورنٹ میں شلوار قمیض کی اجازت
پڑھیں:
اداکارہ طوبیٰ انور کا انکشاف: شوبز اداکاراؤں کی ذہنی صحت کیلئے واٹس ایپ گروپ تشکیل
اداکارہ طوبیٰ انور نے ایک انٹرویو کے دوران انکشاف کیا ہے کہ شوبز انڈسٹری سے تعلق رکھنے والی چند اداکاراؤں نے ذہنی صحت اور باہمی رابطے کے فروغ کے لیے ایک واٹس ایپ گروپ تشکیل دیا ہے۔ ان کے مطابق اس گروپ کا مقصد ایک دوسرے کی خیریت دریافت کرنا، ذہنی کیفیت سے باخبر رہنا اور مشکل وقت میں جذباتی سہارا فراہم کرنا ہے۔ طوبیٰ انور نے بتایا کہ اس اقدام کی بنیادی وجہ اداکارہ حمیرہ علی کی افسوسناک موت ہے، جو مبینہ طور پر شدید تنہائی کا شکار تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حمیرہ کی موت نے انڈسٹری کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے اور ذہنی صحت کے مسائل پر کھل کر بات کرنے کی ضرورت کو نمایاں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس گروپ میں وہ تمام اداکارائیں شامل کی جا رہی ہیں جو اپنے آبائی علاقوں سے دور، کام کے سلسلے میں مختلف شہروں میں رہائش پذیر ہیں۔ طوبیٰ انور کے مطابق بہت سی ایسی فنکارائیں ہیں جو شوٹنگ کے دوران تنہا رہتی ہیں اور کسی سے دل کی بات شیئر کرنے کا موقع نہیں ملتا، اس لیے گروپ کے ذریعے ایک دوسرے کو سننے، سمجھنے اور حوصلہ دینے کی کوشش کی جائے گی۔ اداکارہ نے یہ بھی بتایا کہ اس گروپ میں نہ صرف خیالات کا تبادلہ کیا جائے گا بلکہ ایک دوسرے کو سپورٹ کرنے اور ذہنی مسائل سے نمٹنے میں مدد دینے پر بھی زور دیا جائے گا۔ ان کے بقول، "یہ قدم دیر سے سہی لیکن بہت ضروری تھا کیونکہ حمیرہ علی جیسے واقعات اس بات کا ثبوت ہیں کہ شوبز کی چمک دمک کے پیچھے ایک خاموش جدوجہد جاری ہوتی ہے جس کا سامنا اکثر فنکار تنہا کرتے ہیں۔" واضح رہے کہ شوبز انڈسٹری میں دباؤ، مسابقت، تنہائی اور ذہنی تھکن جیسے مسائل عام ہیں، اور ماہرین اس بات پر زور دیتے آئے ہیں کہ ان مسائل سے نمٹنے کے لیے باہمی تعاون، کھلے مکالمے اور جذباتی سپورٹ سسٹمز کی اشد ضرورت ہے۔ اداکاراؤں کی یہ پہل اس سمت میں ایک مثبت قدم قرار دی جا رہا ہے۔