کراچی:

پنجاب کالونی میں بجلی اور پانی کی عدم فراہمی کے خلاف دادا بائی بلڈنگ کے مکینوں نے شدید احتجاج کیا، جس کے باعث ڈیفنس موڑ کی جانب جانے والی دونوں سڑکیں ٹریفک کے لیے بند ہو گئیں۔ 

مظاہرین کے مطابق متعدد شکایات کے باوجود کے الیکٹرک انتظامیہ نے ان کی کوئی سنوائی نہیں کی۔ دادا بائی بلڈنگ میں واقع 80 فلیٹس کی بجلی جمعہ کی صبح 11 بجے سے بند ہے، جس کے باعث مکین شدید پریشانی کا شکار ہیں۔

مظاہرین نے الزام عائد کیا  کہ جمعہ کے روز کے الیکٹرک کی ٹیم نے پنجاب کالونی اور پی این ٹی کالونی میں کنڈا مافیا کے خلاف کارروائی کی، جس کے دوران پی این ٹی کالونی میں جھگڑے کے بعد دادا بائی بلڈنگ کی بجلی بھی منقطع کر دی گئی۔

مظاہرین کے مطابق کے الیکٹرک کا مؤقف ہے کہ جب تک جھگڑے میں ملوث افراد معافی نہیں مانگتے، بجلی بحال نہیں کی جائے گی۔ مکینوں کا کہنا تھا کہ مسئلہ کسی اور سے ہے لیکن سزا پوری عمارت کو دی جارہی ہے۔ تاہم احتجاج کے باعث ہیوی ٹریفک سمیت گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں۔

 ٹریفک پولیس کے مطابق مظاہرے کے باعث گذری انڈر پاس سے ٹریفک کو متبادل راستہ فراہم کیا گیا جبکہ کورنگی سے آنے والی گاڑیوں کو خیابان جامی کی طرف موڑا گیا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کے باعث

پڑھیں:

کراچی میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر بھاری جرمانوں کی شرح پر قانونی جنگ شروع

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

شہر قائد میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر 5 ہزار سے ایک لاکھ روپے تک کے بھاری جرمانوں پر مبنی ٹریفک ریگولیشن اینڈ سائٹیشن سسٹم (ٹریکس) کو باقاعدہ طور پر سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔

پاکستان مرکزی مسلم لیگ کے بعد دیگر جماعتوں کی جانب سے بھی اس نظام کے خلاف آئینی درخواست دائر کردی گئی ہے، جس میں یہ مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ایک ہی ملک میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر مختلف شہروں میں جرمانوں کی شرح میں ناانصافی  قابلِ قبول نہیں ہے۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت اس کیس کا جائزہ لے کر قانون کے مطابق فیصلہ کرے۔

دوسری جانب ماہرین  قانون نے بھی اس نظام پر کئی بنیادی اور تکنیکی سوالات اٹھائے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر یہ جدید نظام ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کو پکڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے تو اسٹریٹ کرمنلز کو کیوں نہیں پکڑا جا سکتا؟ اس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ یہ نظام شہریوں کی حفاظت کے بجائے حکومت کی آمدنی بڑھانے کا ایک ذریعہ ہو سکتا ہے۔

اس کے علاوہ ماہرین نے   اس چالان نظام کے تحت آن لائن فراڈ شروع ہونے کی اطلاعات پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے اور جرمانوں کے خلاف اپیل کے مشکل طریقہ کار پر بھی سوال اٹھایا ہے۔ انہوں نے حکومت سے سوال کیا ہے کہ ای چالان سے حاصل ہونے والا ریونیو کہاں خرچ کیا جائے گا، اس بارے میں عوام کو اعتماد میں لیا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی میں آج 2296 ای چالان، سب سے زیادہ کس خلاف ورزی پر؟
  • کراچی میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر بھاری جرمانوں کی شرح پر قانونی جنگ شروع
  • میکسیکو: مقامی میئرکے قتل کے بعد پرتشدد مظاہرے، مشتعل افراد کا سرکاری عمارت پر دھاوا
  • کراچی والوں کو بخش بھی دیں
  • 6دنوں میں ٹریفک قوانین کیخلاف ورزی پر 26ہزار ای چالان
  • کراچی میں 6 روز کے دوران ٹریفک قوانین کیخلاف ورزی پر 26 ہزار سے زائد ای چالان کٹ گئے
  • کراچی ، ٹریفک قوانین کیخلاف ورزی,6 دن 26 ہزار سے زائد ای چالان
  • کراچی میں 24 گھنٹوں کے دوران مزید 3283 الیکٹرانک چالان جاری
  • لاہور،فرخ آباد کے علاقے میں سیوریج کا جمع پانی مکینوں کی آمدورفت میں شدید مشکلات کا باعث بنا ہوا ہے
  • کراچی: آئی جی سندھ کا بغیر نمبر پلیٹ گاڑیوں کیخلاف کریک ڈائون کا حکم