ٹرمپ کے بیان کے بعد شدت: روس کا یوکرین پر 728 ڈرونز کے ساتھ سب سے بڑا حملہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ ایک نئے اور خطرناک مرحلے میں داخل ہو گئی ہے۔ روس نے ایک ہی رات میں 728 ڈرونز کے ذریعے یوکرین پر سب سے بڑا فضائی حملہ کیا ہے۔
یہ غیر معمولی کارروائی اس وقت سامنے آئی جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین کی دفاعی مدد بڑھانے اور روس پر سخت اقتصادی پابندیوں کی حمایت کا اعلان کیا۔
روسی ڈرونز کا یہ بڑا حملہ یوکرین کی فضائی حدود میں متعدد علاقوں کو نشانہ بنانے کے لیے کیا گیا، تاہم یوکرینی حکام کا دعویٰ ہے کہ ان کی فضائیہ نے جدید الیکٹرانک جیمنگ ٹیکنالوجی اور دفاعی نظام کے ذریعے زیادہ تر ڈرونز کو راستے میں ہی تباہ کر دیا۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق حملے کے وقت دارالحکومت کیف سمیت کئی شہروں میں فضائی خطرے کے سائرن بجائے گئے اور شہریوں کو پناہ گاہوں میں منتقل ہونے کی ہدایات جاری کی گئیں۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اس حملے کو ماسکو کی جانب سے امریکا اور مغرب کو براہ راست پیغام قرار دیتے ہوئے کہا کہ روس کی جارحیت کو روکنے کے لیے عالمی برادری کو فوری اقدامات کرنا ہوں گے۔
انہوں نے خاص طور پر روسی تیل، گیس اور توانائی کی برآمدات پر مکمل پابندی لگانے کا مطالبہ کیا اور امریکا سے جدید فضائی دفاعی نظام کی فوری فراہمی کے لیے سفارتی رابطے تیز کرنے کی ہدایت جاری کی۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ بیانات نے اس حملے کو ایک نیا رخ دیا ہے۔ ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ وہ روسی برآمدات پر 500 فیصد ٹیرف عائد کریں گے، جن میں تیل، گیس اور یورینیم بھی شامل ہوں گے۔ انہوں نے کہا تھا کہ ہم کچھ سرپرائز رکھنا چاہتے ہیں اور انہوں نے ولادیمیر پیوٹن کو خوش اخلاق مگر بے معنی شخصیت قرار دیا۔
واضح رہے کہ روسی قیادت ٹرمپ کے ان سخت بیانات کو نظرانداز نہیں کر رہی۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یوکرین پر 728 ڈرونز کا حملہ محض فوجی حکمتِ عملی نہیں بلکہ جیوپولیٹیکل ردعمل بھی ہے، جس کے ذریعے ماسکو امریکی اثر و رسوخ اور ممکنہ معاشی دباؤ کا جواب دینا چاہتا ہے۔
اسی دوران یورپی یونین بھی ماسکو پر نئی پابندیاں عائد کرنے پر غور کر رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق پابندیوں کا دائرہ روسی بینکاری نظام، توانائی برآمدات اور اشیائے تعیش کی تجارت تک بڑھایا جا سکتا ہے۔ اگر ان پابندیوں پر اتفاق ہو گیا تو روسی معیشت پر فوری اثرات مرتب ہونے کا امکان ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
دوحہ حملہ: پاکستان اور کویت کی درخواست پر اقوام متحدہ کی کونسل کا ہنگامی اجلاس آج جنیوا میں ہوگا
جنیوا: قطر کے دارالحکومت دوحہ میں حماس رہنماؤں پر اسرائیلی حملے کے بعد اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کا ہنگامی اجلاس آج جنیوا میں طلب کیا گیا ہے۔
پاکستان اور کویت کی درخواست پر بلائے گئے اجلاس میں حماس رہنماؤں کے خلاف اسرائیلی فضائی کارروائیوں پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
اسرائیل نے اس انسانی حقوق کونسل کے اجلاس کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا کوئی بھی نتیجہ انسانی حقوق کے نظام پر دھبہ ڈالے گا۔
یاد رہے کہ اسرائیل نے 9 ستمبر کو دوحہ میں حماس رہنماؤں کے اجلاس پر فضائی حملہ کیا تھا جس میں 6 افراد شہید ہوئے، تاہم حماس کی قیادت محفوظ رہی۔
حماس ذرائع کے مطابق حملے کے وقت اجلاس میں غزہ میں جنگ بندی اور امریکی صدر کی تجویز پر غور کیا جا رہا تھا۔