کیف / ماسکو / واشنگٹن: روس نے یوکرین کے خلاف جنگ کے دوران اب تک کا سب سے بڑا ڈرون حملہ کر دیا، جس میں ایک ہی رات میں ریکارڈ 728 ڈرونز استعمال کیے گئے۔

غیر ملکی خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق حملہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کیف کو مزید دفاعی ہتھیار فراہم کرنے کے وعدے اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن پر براہِ راست تنقید کے بعد کیا گیا۔

یوکرین کی فضائیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے تقریباً تمام ڈرونز کو تباہ کر دیا، جس میں الیکٹرانک جیمنگ سسٹمز کا استعمال بھی شامل تھا۔ حملہ حالیہ ہفتوں میں بڑھتے ہوئے روسی فضائی حملوں کا تسلسل ہے۔

یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ روس کی جنگی فنڈنگ کے ذرائع، خاص طور پر روسی تیل خریدنے والے ممالک پر فوری طور پر سخت پابندیاں عائد کرنے کی ضرورت ہے۔

زیلنسکی نے امریکا سے فضائی دفاعی نظام اور اسلحہ کی فوری فراہمی کے لیے رابطے تیز کرنے کی ہدایت بھی جاری کی ہے۔

اس سے قبل ٹرمپ نے عندیہ دیا تھا کہ وہ ایک ایسے قانون کی حمایت کریں گے جس کے تحت روسی برآمدات پر 500 فیصد ٹیرف عائد کیا جائے گا، جس میں تیل، گیس، یورینیم بھی شامل ہوں گے۔

صدر ٹرمپ نے کہا: "ہم کچھ سرپرائز رکھنا چاہتے ہیں" اور پیوٹن کو "خوش اخلاق مگر بے معنی" قرار دیا۔

ادھر یورپی یونین بھی ماسکو پر نئی پابندیاں لگانے پر غور کر رہا ہے۔

یاد رہے کہ ٹرمپ نے دوبارہ صدارت سنبھالنے سے قبل یوکرین جنگ کے جلد خاتمے کا وعدہ کیا تھا، تاہم اب تک روس نے ٹرمپ کی غیر مشروط جنگ بندی کی تجویز قبول نہیں کی، جبکہ یوکرین اسے تسلیم کر چکا ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

روس کے یوکرین سے سخت مطالبات، پیوٹن ،ٹرمپ ملاقات منسوخ کردی گئی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن:۔ امریکا نے روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان مجوزہ بوڈاپسٹ سربراہی اجلاس منسوخ کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ روس کی جانب سے یوکرین سے متعلق سخت مطالبات پر قائم رہنے کے بعد کیا گیا۔

برطانوی جریدے کی رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ دونوں ممالک کے اعلیٰ سفارت کاروں کے درمیان کشیدہ ٹیلی فونک گفتگو کے بعد سامنے آیا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ روس نے جنگ بندی کے بدلے میں یوکرین سے مزید علاقہ چھوڑنے، مسلح افواج میں نمایاں کمی اور نیٹو میں شمولیت سے مستقل انکار جیسے مطالبات دہرائے، جسے امریکا نے ناقابلِ قبول قرار دیا۔

جریدے کے مطابق، وزیر خارجہ سرگئی لاوروف اور امریکی ہم منصب مارکو روبیو کے درمیان ہونے والی گفتگو کے بعد صدر ٹرمپ کو آگاہ کیا گیا کہ روس مذاکرات کے لیے کوئی لچک دکھانے کو تیار نہیں۔ اس کے بعد امریکہ نے اجلاس منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا۔

صدر ٹرمپ پہلے ہی یوکرین کی موجودہ جنگ بندی لائن پر فوری فائر بندی کی حمایت کر چکے ہیں۔دوسری جانب، یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی نے واضح کیا ہے کہ ان کا ملک امن مذاکرات کے لیے تیار ہے، لیکن وہ روسی دبا ﺅ کے تحت مزید علاقہ چھوڑنے پر آمادہ نہیں۔

ویب ڈیسک

متعلقہ مضامین

  • پاک-بھارت جنگ روکنے کا 57ویں مرتبہ تذکرہ، ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کے ساتھ کسی بھی تعاون سے متعلق امکان کو مسترد کردیا
  • یوکرین کا روس کی اہم آئل پورٹ پر ڈرون حملہ
  • یوکرین پرروسی فضائی حملہ، 2 بچوں سمیت 6 افراد ہلاک،بلیک آئوٹ
  • یوکرین کا روسی آئل پورٹ پر ڈرون حملہ، غیرملکی جہازوں کو نقصان
  • یوکرین کا روس کی اہم آئل پورٹ پر ڈرون حملہ، غیرملکی جہازوں کا نقصان
  • روس کے یوکرین پر فضائی حملے، 2 بچوں سمیت 9 افراد ہلاک
  • پینٹاگون کی یوکرین کو ٹوماہاک میزائل دینے کی منظوری
  • پینٹاگون نے یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنیوالے ٹوماہاک میزائل فراہم کرنےکی منظوری دیدی
  • میڈیا پابندی شکست کا کھلا اعتراف ہے، روس کا یوکرین پر طنز
  • روس کے یوکرین سے سخت مطالبات، پیوٹن ،ٹرمپ ملاقات منسوخ کردی گئی