امریکا نے پاک بھارت جنگ بندی میں ٹرمپ کا کردار نہ ہونے کا بھارتی دعویٰ جھوٹا قرار دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی محکمہ خارجہ نے بھارت کی جانب سے پاک بھارت جنگ بندی میں امریکی کردار سے انکار کو جھوٹا اور گمراہ کن قرار دے دیا ہے۔ محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے میڈیا بریفنگ میں کہا کہ بعض بیانات خود ہی اپنی حقیقت ظاہر کر دیتے ہیں، اور جدید دور میں سچ جاننے کے لیے کسی ایک تبصرے پر انحصار نہیں کیا جاتا۔ ٹیمی بروس کا کہنا تھا کہ بعض آراء غلط ہوتی ہیں اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس مسئلے کو کافی واضح کر دیا ہے۔ ترجمان نے مزید بتایا کہ امریکی نائب صدر جے ڈی وینس بھی پاک بھارت مذاکرات میں شامل تھے اور ان کا کردار تسلیم کیا جانا چاہیے۔ یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بھارتی حکومت مسلسل یہ دعویٰ کر رہی ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ جنگ بندی میں امریکا کا کوئی کردار نہیں تھا۔ یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے متعدد بار جنگ بندی کا سہرا اپنے سر لینے کا دعویٰ کیا ہے، اور اسی کردار پر انہیں نوبل امن انعام کے لیے بھی نامزد کیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ٹرمپ کا 14 ممالک پر بھاری ٹیرف کا اعلان، کون کون سے ممالک زد میں؟
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 14 ممالک پر بھاری درآمدی محصولات (ٹیرف) عائد کرنے کا اعلان کر دیا ہے، جس کا اطلاق یکم اگست 2025 سے ہوگا۔ صدر ٹرمپ نے ان ممالک کے سربراہان کو خطوط ارسال کیے ہیں جن میں جوابی ٹیرف سے آگاہ کیا گیا ہے۔ ان فیصلوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں بنگلہ دیش، میانمار، ملائیشیا، جاپان، جنوبی کوریا اور قازقستان شامل ہیں۔
یہ فیصلہ BRICS سے منسلک یا امریکا مخالف پالیسیوں کی حامی حکومتوں کے خلاف ٹرمپ کی سخت گیر معاشی حکمت عملی کا حصہ ہے۔ اس سے قبل صدر ٹرمپ نے جاپان کے وزیراعظم شیگرو ایشیبا اور جنوبی کوریا کے صدر لی جے میونگ کو الگ خطوط میں ان پر 25 فیصد ٹیرف لگانے کا عندیہ دیا تھا۔
متاثرہ ممالک اور ٹیرف کی تفصیل1: تھائی لینڈ اور کمبوڈیا: 36 فیصد ٹیرف
2: میانمار اور لاؤس: 40 فیصد ٹیرف
3: بنگلہ دیش اور سربیا: 35 فیصد ٹیرف
مزید پڑھیں:پاکستان اور امریکا کے درمیان باہمی ٹیرف پر باضابطہ مذاکرات کا آغاز ہوگیا
4: ملائیشیا اور قازقستان: 25 فیصد ٹیرف
5: انڈونیشیا: 32 فیصد ٹیرف
6: جنوبی افریقہ اور بوسنیا ہرزیگووینا: 30 فیصد ٹیرف
7: تیونس: 25 فیصد ٹیرف
8: جاپان اور جنوبی کوریا: 25 فیصد ٹیرف
ٹرمپ نے واضح کیا کہ اگر ان ممالک نے امریکی مصنوعات پر جوابی ٹیرف عائد کیے تو امریکا بھی ٹیرف کی شرح میں مزید اضافہ کرے گا۔ تاہم، انہوں نے اس بات کا عندیہ بھی دیا کہ اگر متعلقہ ممالک اپنی تجارتی پالیسیوں پر نظرثانی کریں، تو امریکا ٹیرف میں نرمی پر آمادہ ہو سکتا ہے۔
ٹرمپ کا تجارتی وژنوائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیویٹ کے مطابق، صدر ٹرمپ ہر ملک کے لیے علیحدہ معاشی پالیسی تیار کر رہے ہیں تاکہ امریکی عوام کے مفادات کا مکمل تحفظ کیا جا سکے۔ انہوں نے بتایا کہ 9 جولائی کی ڈیڈ لائن کو مؤخر کرتے ہوئے اب ٹیرف کا اطلاق یکم اگست سے ہوگا۔
ٹرمپ کے اس سخت تجارتی اقدام کو آئندہ امریکی انتخابات کے تناظر میں بھی دیکھا جا رہا ہے، جہاں وہ امریکا فرسٹ پالیسی کو مزید جارحانہ انداز میں آگے بڑھا رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بنگلہ دیش تھائی لینڈ ٹیرف درآمدی محصولات قازقستان ملائیشیا