خواجہ آصف نے میاں ابوزرشاد کی آمند اور ٹیکس تفصیلات کھول کر عوام کے سامنے رکھ دی
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )آج کل سوشل میڈیا پر ایک کاروباری شخصیت میاں ابوزرشاد کی ویڈیو تیزی سے وائرل ہو رہی ہے جس میں وہ حکومت کی ٹیکس پالیسیوں کو سخت تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں تاہم اب وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے ان کی جانب سے حکومت کو دیئے گئے ٹیکس اور ان کی ملکیت میں موجود جائیدادوں کی تفصیلات جاری کر دی ہیں ۔
تفصیلات کے مطابق خواجہ آصف نے ایکس پر جاری پیغام میں کہا کہ میاں ابو زر شاد قوم کے دکھ میں ناشاد اور ملک کے درد سے غمگین ہیں، ٹیکسوں کے حساب کے طلب گار ہیں اور حکومت کے خرچوں پر پریشان ہیں ، وہ ایک سچے کاروباری انسان ہیں، آئیے ان کے حساب کتاب پر نظر دوڑاتے ہیں۔
بنگلہ دیش میں خواتین افسران کو ’سر‘ کہنے کا پروٹوکول ختم
ان کی آمدن
تنخواہ: فقط 2 لاکھ 20 ہزار روپے ماہانہ
کرایہ: 1 لاکھ 10 ہزار روپے ماہانہ
کل آمدنی: 3 لاکھ 30 ہزار روپے ماہانہ
ماہانہ اخراجات: 2 لاکھ 50 ہزار روپے (کیسے گزارا کرتے ہیں ؟ معلوم نہیں!)
کمپنی: ابوذَر گرائنڈنگ ملز — جی ہاں، یہ “گرائنڈ” تو خوب کر رہی ہے، لیکن صرف نقصان میں!
ٹیکس کی کہانی:
ماہانہ 70 ہزار روپے وہ بھی جو حکومت زبردستی کاٹ لیتی ہے — تنخواہ، کرایہ، بینک، بجلی، گاڑی…
اثاثہ جات:
امریکی محکمہ خارجہ کے امریکہ میں مقیم 1350سے زائد ملازمین کی برطرفی کا عمل شروع
DHA لاہور میں رہائشی جائیداد اور دو عدد کمرشل جائیدادیں (جو بیٹی کو تحفہ دے دیں —اور اسی بیٹی سے 4 کروڑ کا گفٹ بھی لے لیا ۔
کسی ’’نامعلوم‘‘ شخص کو تحفہ دیا: 5 کروڑ — شاید فرضی بابا جی کو جو کاروبار میں برکت دیتے ہیں
کاروباری سرمایہ کاری: 2 کروڑ 60 لاکھ
اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری: 10 کروڑ — اور پھر بھی ماہانہ آمدنی بس 3.
گاڑیاں: سوزوکی (غریبوں کی شان)، ٹویوٹا (مڈل کلاس کی پہچان) اور آڈی ای-ٹرون (قرض کی پہچان)
پاکستان نے اجیت دوول کی جانب سے 9 اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنانے کا دعویٰ مسترد کر دیا
قرضے: 1 کروڑ 20 لاکھ وصول کیے، صرف 13 لاکھ دیے — ’’قرض حسنہ‘‘ کی نئی تعریف
ڈالر اکاؤنٹ: 20 لاکھ روپے — شکر ہے کچھ غیر ملکی چمک بھی ہے
کل اثاثے: 18 کروڑ روپے
اور آمدنی؟ بس 3.3 لاکھ ماہانہ یعنی سالانہ محض 2.14 فیصد کا ریٹرن!
خواجہ آصف کا کہناتھا کہ گویا اتنی دولت رکھ کر بھی آمدنی اتنی جیسے بینک میں فکسڈ ڈیپازٹ بھی نہ کروایا ہو یا تو سرمایہ سو رہا ہے، یا ایف بی آر کو سلانے کی کوشش ہو رہی ہے!
خلاصہ:
انہوں نے کہا کہ ابوذر شاد کا مالیاتی ماڈل نہ سمجھ میں آئے، نہ ہضم ہو پائے،لیکن واہ واہ ضرور کروا جائے!کراچی سے پشاور تک زیادہ لوگوں مالیاتی ماڈ ل ایسے ہی نکلیں گے، تسلی ہوئی ہے یا کچھ اور ۔۔
سرکاری کاروباری اداروں کے منافع میں کمی، پاور سیکٹر کے نقصانات 5 ہزار 900 ارب روپے تک پہنچ گئے
میاں ابو زر شاد
قوم کے دکھ میں ناشاد
ملک کے درد سے غمگین
ٹیکسوں کے حساب کے طلب گار
حکومت کے خرچوں پر پریشان
ایک سچے کاروباری انسان
آئیے ان کے حساب کتاب پر نظر دوڑاتے ہیں
آمدن
•تنخواہ: فقط 2 لاکھ 20 ہزار روپے ماہانہ
•کرایہ: 1 لاکھ 10 ہزار روپے ماہانہ
•کل آمدنی: 3… pic.twitter.com/UD3vUAkqKE
مزید :
ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: ہزار روپے ماہانہ خواجہ ا صف کے حساب
پڑھیں:
حکومت کا توشہ خانہ میں جمع تحائف کا مکمل ریکارڈ عوام کے سامنے لانے کا فیصلہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: حکومت پاکستان نے توشہ خانہ میں جمع کرائے گئے تحائف کا ریکارڈ عوام کے سامنے لانے کا فیصلہ کر لیا ہے اور کابینہ ڈویژن کی جانب سے یکم جنوری سے 30 جون 2025 تک کا مکمل ریکارڈ جاری کر دیا گیا ہے، اس ریکارڈ میں صدرِ مملکت آصف زرداری، وزیر اعظم شہباز شریف، فیلڈ مارشل حافظ عاصم منیر اور دیگر اعلیٰ سول و عسکری قیادت کے جمع کرائے گئے تحائف شامل ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر مملکت اور وزیر اعظم کو اس عرصے کے دوران غیر ملکی دوروں اور ملاقاتوں میں قیمتی تحائف پیش کیے گئے جنہیں انہوں نے توشہ خانہ میں جمع کرا دیا۔ اسی طرح فیلڈ مارشل ، ایئر چیف اور چیف آف نیول اسٹاف کو بھی مختلف ممالک کے حکام اور غیر ملکی وفود کی جانب سے تحائف دیے گئے، جو توشہ خانہ کے ریکارڈ میں شامل ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز، وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیر اقتصادی امور احد چیمہ نے بھی غیر ملکی شخصیات سے قیمتی تحائف وصول کیے، جو قواعد و ضوابط کے مطابق توشہ خانہ میں جمع کرا دیے گئے، مزید برآں چیف آف جنرل اسٹاف عامر رضا، وائس ایڈمرل راجہ ربنواز اور دیگر اعلیٰ عسکری افسران کو بھی مختلف مواقع پر تحائف دیے گئے۔
تحائف وصول کرنے والی دیگر اہم شخصیات میں چیئرمین قومی احتساب بیورو (نیب) نذیر احمد، وزیر تجارت اور سیکرٹری تجارت سمیت ملک احمد خان، محمد علی رندھاوا، رفعت مختار راجہ اور سابق کرکٹر و مشیر کھیل وہاب ریاض شامل ہیں۔
اس کے علاوہ زین عاصم، عثمان باجوہ، طارق فاطمی اور خواجہ عمران نذیر سمیت کئی دیگر سرکاری و سیاسی شخصیات کو بھی تحائف موصول ہوئے جنہیں توشہ خانہ کے ریکارڈ میں شامل کر لیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستانی حکام کو ملنے والے زیادہ تر تحائف غیر ملکی اعلیٰ حکومتی شخصیات اور مختلف ممالک کے وفود کی جانب سے دیے گئے تھے۔ حکومت کے مطابق تحائف کے ریکارڈ کو عوامی سطح پر لانے کا مقصد شفافیت کو یقینی بنانا اور اس حوالے سے ماضی میں اٹھنے والے سوالات اور تنازعات کا ازالہ کرنا ہے۔