ناسا کے جہاز نیو ہورائزنز سے کھینچی پلوٹو کی تصاویر، سائنسدان ایک دہائی بعد بھی مسحور
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
ناسا کے نیو ہورائزنز خلائی جہاز کی لی گئی پلوٹو کی تصاویر ایک دہائی بعد بھی سائنسدانوں کو محوِ حیرت کیے ہوئے ہیں، پلوٹو کئی دہائیوں تک ہمارے نظام شمسی کے سب سے پراسرار اجسام میں شمار ہوتا رہا، یہاں تک کہ 14 جولائی 2015 کو ناسا کے خلائی مشن نیو ہورائزنز نے پہلی بار اس دور دراز سیارے کے قریب جا کر اس کی حیرت انگیز تصاویر حاصل کیں۔
یہ خلائی جہاز 19 جنوری 2006 کو اٹلس 5 راکٹ کے ذریعے خلا میں بھیجا گیا تھا اور اسے پلوٹو تک پہنچنے میں 9 سال سے زائد عرصہ لگا، اربوں میل کا سفر طے کرنے کے بعد، نیو ہورائزنز نے پلوٹو اور اس کے چاندوں کی حیران کن تصاویر زمین پر بھیجیں، جو دنیا بھر میں خبروں کی زینت بن گئیں۔
یہ بھی پڑھیں: ناسا نے مریخ پر پانی کے غائب ہونے کا نیا سبب دریافت کر لیا
مجموعی طور پر 6.
درج ذیل تصاویر پلوٹو اور اس کے سب سے بڑے چاند کیرون کی بہترین تصاویر میں شمار ہوتی ہیں، نیو ہورائزنز کی جانب سے 14 جولائی 2015 کو پلوٹو کے نظام سے گزرتے ہوئے لی گئی ایک تصویر میں پلوٹو نیچے دائیں جانب اور کیرون اوپر بائیں جانب کو واضح رنگوں میں دکھایا گیا ہے۔
یہ تصویر ناسا کے نیو ہورائزنز خلائی جہاز نے پلوٹو کے کنارے پر موجود دھند کی پرتوں کی دکھائی ہے۔ اس منظر میں تقریباً 20 مختلف دھند کی تہیں واضح طور پر دیکھی جا سکتی ہیں۔ تصویر بشکریہ: ناسا
اس تصویر میں ناسا کے نیو ہورائزنز خلائی جہاز کی جانب سے لیا گیا پلوٹو تقریباً پورے فریم کو گھیرے ہوئے ہے۔ یہ تصویر 13 جولائی 2015 کو اس وقت لی گئی جب خلائی جہاز پلوٹو کی سطح سے تقریباً 476,000 میل (768,000 کلومیٹر) کے فاصلے پر تھا۔ تصویر بشکریہ: ناسا، جانز ہاپکنز یونیورسٹی اپلائیڈ فزکس لیبارٹری، اور ساؤتھ ویسٹ ریسرچ انسٹیٹیوٹ
ناسا کے نیو ہورائزنز مشن سے وابستہ سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ پلوٹو کی سطح پر موجود غیر رسمی طور پر ’رائٹ مونس‘ کہلایا جانے والا علاقہ جو اسپوٹنک پلینم کے جنوب میں واقع ہے اور ایک اور مقام “پیکارڈ مونس، ممکنہ طور پر پلوٹو کی سطح کے نیچے سے برف کے آتش فشانی دھماکوں کے نتیجے میں وجود میں آئے ہوں گے۔ تصویر بشکریہ: ناسا اور جی پی ایل
یہ تصویر نیو ہورائزنز خلائی جہاز نے 14 جولائی 2015 کو پلوٹو کے قریب ترین گزرنے کے صرف 15 منٹ بعد لی، جب خلائی جہاز نے سورج کی سمت دیکھتے ہوئے پلوٹو کی جانب پیچھے مڑ کر نگاہ ڈالی۔ تصویر بشکریہ: ناسا اور جے پی ایل
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پلوٹو خلائی جہاز سورج گیگا بائٹس ناسا نظام شمسی نیو ہورائزنزذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پلوٹو خلائی جہاز نیو ہورائزنز نیو ہورائزنز خلائی جہاز ناسا کے نیو ہورائزنز تصویر بشکریہ جولائی 2015 کو
پڑھیں:
چین نے اپنا سب سے کم عمر خلا باز چینی خلائی اسٹیشن پر بھیج دیا
چین نے اپنا نیا خلائی مشن شین ژو 21 کامیابی سے روانہ کردیا۔
خبرایجنسی کے مطابق یہ مشن تیانگونگ خلائی اسٹیشن کے لیے بھیجا گیا ہے اور اس میں تین خلاباز شامل ہیں، جن میں چین کے سب سے کم عمر خلاباز بھی شامل ہیں۔
مشن کو شمال مغربی چین کے جیوچوان سیٹلائٹ لانچ سینٹر سے لانچ کیا گیا، جہاں راکٹ نے مقررہ وقت پر کامیابی سے اڑان بھری۔ چینی خلائی ادارے کے مطابق خلاباز تقریباً چھ ماہ تک خلا میں قیام کریں گے اور اسٹیشن پر مختلف سائنسی تجربات اور سسٹمز اپ گریڈز انجام دیں گے۔
یہ مشن سال 2022 میں تعمیر ہونے والے تیانگونگ خلائی مرکز سے روانہ ہونے والا ساتواں خلائی مشن ہے۔ چینی حکام نے شین ژو-اکیس کو ملک کے بڑھتے ہوئے خلائی پروگرام میں ایک اور اہم سنگِ میل قرار دیا ہے۔
چین کا کہنا ہے کہ یہ مشن نہ صرف سائنسی تحقیق میں نئی راہیں کھولے گا بلکہ مستقبل میں خلائی اسٹیشن کی توسیع اور طویل المدتی انسانی مشنوں کی بنیاد بھی فراہم کرے گا۔