ناسا کے نیو ہورائزنز خلائی جہاز کی لی گئی پلوٹو کی تصاویر ایک دہائی بعد بھی سائنسدانوں کو محوِ حیرت کیے ہوئے ہیں، پلوٹو کئی دہائیوں تک ہمارے نظام شمسی کے سب سے پراسرار اجسام میں شمار ہوتا رہا، یہاں تک کہ 14 جولائی 2015 کو ناسا کے خلائی مشن نیو ہورائزنز نے پہلی بار اس دور دراز سیارے کے قریب جا کر اس کی حیرت انگیز تصاویر حاصل کیں۔

یہ خلائی جہاز 19 جنوری 2006 کو اٹلس 5 راکٹ کے ذریعے خلا میں بھیجا گیا تھا اور اسے پلوٹو تک پہنچنے میں 9 سال سے زائد عرصہ لگا، اربوں میل کا سفر طے کرنے کے بعد، نیو ہورائزنز نے پلوٹو اور اس کے چاندوں کی حیران کن تصاویر زمین پر بھیجیں، جو دنیا بھر میں خبروں کی زینت بن گئیں۔

یہ بھی پڑھیں: ناسا نے مریخ پر پانی کے غائب ہونے کا نیا سبب دریافت کر لیا

مجموعی طور پر 6.

25 گیگا بائٹس پر متشمل تمام تصاویر اور ڈیٹا زمین پر منتقل کرنے میں 15 ماہ سے زیادہ کا وقت لگا۔ ناسا کے مطابق، یہ طویل مدت اس لیے درکار تھی کیونکہ اس وقت خلائی جہاز زمین سے تقریباً 4.5 نوری گھنٹے کے فاصلے پر تھا اور وہ صرف 1 سے 2 کلو بٹس فی سیکنڈ کی رفتار سے ڈیٹا منتقل کر سکتا تھا۔

درج ذیل تصاویر پلوٹو اور اس کے سب سے بڑے چاند کیرون کی بہترین تصاویر میں شمار ہوتی ہیں، نیو ہورائزنز کی جانب سے 14 جولائی 2015 کو پلوٹو کے نظام سے گزرتے ہوئے لی گئی ایک تصویر میں پلوٹو نیچے دائیں جانب اور کیرون اوپر بائیں جانب کو واضح رنگوں میں دکھایا گیا ہے۔

یہ تصویر ناسا کے نیو ہورائزنز خلائی جہاز نے پلوٹو کے کنارے پر موجود دھند کی پرتوں کی دکھائی ہے۔ اس منظر میں تقریباً 20 مختلف دھند کی تہیں واضح طور پر دیکھی جا سکتی ہیں۔ تصویر بشکریہ: ناسا

اس تصویر میں ناسا کے نیو ہورائزنز خلائی جہاز کی جانب سے لیا گیا پلوٹو تقریباً پورے فریم کو گھیرے ہوئے ہے۔ یہ تصویر 13 جولائی 2015 کو اس وقت لی گئی جب خلائی جہاز پلوٹو کی سطح سے تقریباً 476,000 میل (768,000 کلومیٹر) کے فاصلے پر تھا۔ تصویر بشکریہ: ناسا، جانز ہاپکنز یونیورسٹی اپلائیڈ فزکس لیبارٹری، اور ساؤتھ ویسٹ ریسرچ انسٹیٹیوٹ

ناسا کے نیو ہورائزنز مشن سے وابستہ سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ پلوٹو کی سطح پر موجود غیر رسمی طور پر ’رائٹ مونس‘  کہلایا جانے والا علاقہ جو اسپوٹنک پلینم  کے جنوب میں واقع ہے اور ایک اور مقام “پیکارڈ مونس، ممکنہ طور پر پلوٹو کی سطح کے نیچے سے برف کے آتش فشانی دھماکوں کے نتیجے میں وجود میں آئے ہوں گے۔ تصویر بشکریہ: ناسا اور جی پی ایل

یہ تصویر نیو ہورائزنز خلائی جہاز نے 14 جولائی 2015 کو پلوٹو کے قریب ترین گزرنے کے صرف 15 منٹ بعد لی، جب خلائی جہاز نے سورج کی سمت دیکھتے ہوئے پلوٹو کی جانب پیچھے مڑ کر نگاہ ڈالی۔ تصویر بشکریہ: ناسا اور جے پی ایل

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پلوٹو خلائی جہاز سورج گیگا بائٹس ناسا نظام شمسی نیو ہورائزنز

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پلوٹو خلائی جہاز نیو ہورائزنز نیو ہورائزنز خلائی جہاز ناسا کے نیو ہورائزنز تصویر بشکریہ جولائی 2015 کو

پڑھیں:

یمنی حوثی: بحیرہ احمر میں دوسرا جہاز بھی ڈبودیا، عملے کے 4 ارکان ہلاک

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

یمن کے حوثیوں نے بحیرہ احمر میں ایک اور بحری جہاز ڈبودیا، لائبیریا کے پرچم بردار اور یونان کے زیر انتظام مال بردار بحری جہاز ’ایٹرنٹی سی‘ پر حملے میں عملے کے 4 ارکان ہلاک ہو گئے۔

غیرملکی خبر رساں ادارے  کے مطابق یہ واقعہ پیر کو پیش آیا، جہاز میں 21 فلپائنی اور ایک روسی باشندے سمیت 22 افراد سوار تھے، حوثیوں نے جہاز کو سمندری ڈرونز اور راکٹوں سے نشانہ بنایا اور یہ مہینوں کے سکون کے بعد ایک ہی دن میں دوسرا حملہ تھا۔

حوثیوں نے تاحال ’ایٹرنٹی سی‘ پر حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی، تاہم چند گھنٹے قبل انہوں نے ایک اور جہاز ’میجک سیز‘ پر حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ وہ جہاز ڈوب چکا ہے، جبکہ حوثیوں نے میجک سیز پر حملے اور اس کے ڈوبنے کی ویڈیو بھی جاری کی تھی،واضح رہے کہ دونوں جہاز لائبیریا کے پرچم بردار اور یونانی انتظام میں تھے۔

بحیرہ احمر، جو تیل اور اجناس کی تجارت کا ایک اہم راستہ ہے، میں 2023 سے حوثیوں کے حملوں کے بعد سے تجارتی ٹریفک میں نمایاں کمی آئی ہے۔ حوثیوں کا کہنا ہے کہ وہ فلسطینیوں سے یکجہتی کے طور پر ان جہازوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

جون 2024 کے بعد جہاز رانی کی صنعت پر کیا جانے والا پہلا مہلک حملہ ہے جس میں عملے کے ارکان مارے گئے ہیں، اس حملے کے بعد مرنے والوں کی مجموعی تعداد 8 ہو گئی ہے، ذرائع کے مطابق ایک زخمی اہلکار حملے کے بعد جہاز پر ہی دم توڑ گیا۔

اقوام متحدہ کی بحری تنظیم آئی ایم او کے سیکریٹری جنرل آرسینیو ڈومنگیز نے کہا کہ بحیرہ احمر میں ان افسوسناک حملوں کا دوبارہ آغاز بین الاقوامی قوانین اور جہاز رانی کی آزادی کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ نے ’ایم وی میجک سیز‘ اور ’ایٹرنٹی سی‘ پر حوثیوں کے بلا اشتعال دہشت گرد حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملے علاقائی سلامتی اور بحری آزادی کو لاحق خطرات کو ظاہر کرتے ہیں۔

واشنگٹن نے کہا کہ وہ تجارتی جہازوں اور جہاز رانی کی آزادی کے تحفظ کے لیے ضروری اقدامات جاری رکھے گا۔

جہاز کے آپریٹر ’کوسموس شپ مینجمنٹ‘ نے واقعے پر فی الحال کوئی بیان نہیں دیا۔

حملے کے بعد جہاز کا 22 رکنی عملہ خطرناک حالات میں پھنس گیا تھا، ڈرونز اور راکٹوں سے نشانہ بنائے جانے کے بعد جہاز کھلے سمندر میں بے یار و مددگار تھا۔

یونانی حکومت نے اس واقعے پر سعودی عرب سے سفارتی بات چیت شروع کی ہے تاکہ علاقے کے اہم فریق کی مدد سے جہاز اور عملے کو بچایا جا سکے۔

یونانی سیکیورٹی فرم ’دیالوُس‘ سمیت بحری سلامتی کے 2 ادارے عملے کی بازیابی کے لیے کارروائی میں مصروف ہیں، یورپی یونین کے بحری مشن ایسپائیڈز کے مطابق، مزید دو افراد زخمی ہوئے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ایئر انڈیا طیارہ حادثہ: صرف 98 سیکنڈ میں 260 افراد کی ہلاکت کا ذمہ دار کون؟ تحقیقاتی رپورٹ میں اہم انکشافات
  • یونانی جہاز پر حوثی حملے کے بعد بحیرہ احمر سے مزید 4 افراد زندہ بازیاب
  • ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹرانسپورٹ کے سیکریٹری کو ناسا کا عبوری سربراہ مقرر کردیا
  • اسرائیلی محاصرہ ختم نہ ہوا تو طبی مراکز جلد قبرستانوں میں تبدیل ہوجائیں گے، اسپتالوں کی دہائی
  • غزہ جنگ بندی میں یمن کا معجزہ
  • یمنی حملے کے بعد اسرائیل جانے والا بحری جہاز ڈوب گیا
  • حوثی باغیوں کے حملے میں ایک اور بحری جہاز ڈوب گیا، 4 افراد ہلاک، 15 لاپتہ
  • یمن نے اسرائیل سے منسلک ایک اور بحری جہاز کو ڈبو دیا
  • یمنی حوثی: بحیرہ احمر میں دوسرا جہاز بھی ڈبودیا، عملے کے 4 ارکان ہلاک