ہم پاکستان کے آئین، جمہوریت، اور پارلیمانی روایات کی بحالی کے لیے نکلے ہیں۔، سلمان اکرم راجا
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
پی ٹی آئی کی پختونخواہ اور مرکزی قیادت احتجاج کیلئے لاہور روانہ۔ روانگی سے قبل خیبرپختونخوا ہاؤس اسلام آباد میں پارٹی رہنماؤں کا اہم اجلاس ہوا جس میں بیرسٹر گوہر اور سلمان اکرم راجہ نے واضح کیا کہ ہم صرف بات چیت کے لیے جا رہے ہیں، گرفتاریوں کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔
پی ٹی آئی قیادت نے روانگی سے قبل کے پی کے ہاوس میں مشاورتی اجلاس بلایا، جس میں چیف وہپ عامر ڈوگر نے شرکاء کو روانگی کے پلان سے متعلق بتایا،
انہوں نے کہا پی ٹی آئی قیادت رات لاہور میں ہی گزارے گی، چئیرمین پی آئی آئی بیر گوہر نے خیبرپختونخوا ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی کی اعلیٰ قیادت اور اراکین اسمبلی کی اسلام آباد میں مشترکہ مشاورت ہوئی ہے۔، ہم صرف پارلیمنٹیریئنز کی سطح پر لاہور جا رہے ہیں، اور وہاں ہماری چند اہم ملاقاتیں طے ہیں۔ سینیٹ انتخابات کے تناظر میں بھی اہم بات چیت ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں گرفتار کرنے کی باتیں بے بنیاد ہیں، کوئی گرفتاری نہیں ہو رہی، اور نہ ہی اس کا کوئی جواز بنتا ہے۔
سلمان اکرم راجہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم پاکستان کے آئین، جمہوریت، اور پارلیمانی روایات کی بحالی کے لیے نکلے ہیں۔
یہ قافلہ احتجاج کے لیے نہیں بلکہ سیاسی مشاورت اور قومی اتفاق رائے کی کوشش کے لیے لاہور جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 19 کے تحت ہمیں اظہارِ رائے اور آزادانہ نقل و حرکت کا حق حاصل ہے، لیکن پچھلے کچھ عرصے سے یہ حق ہم سے چھینا گیا، اب وقت آ گیا ہے کہ ہم عوام کے مسائل سنیں، ان سے بات کریں اور سیاسی حل نکالیں۔
وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور، پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر، پی ٹی آئی کے چیف وہپ عامر ڈوگر، ایم این ایز علی محمد خان، شاہد خٹک، عاطف خان اور دیگر اہم رہنما قافلے کے ساتھ روانہ ہوں گئے۔
ذرائع کے مطابق یہ قافلہ لاہور میں مختلف ملاقاتیں کرے گا، جن میں آئندہ کی سیاسی حکمت عملی اور سینیٹ انتخابات کے امور زیر غور آئیں گے۔
زیراعلیٰ گنڈاپور نے روانگی سے قبل پارٹی رہنماؤں سے ملاقات کی اور واضح کیا کہ خیبرپختونخوا کی قیادت ملک کے سیاسی استحکام کے لیے اپوزیشن کے ساتھ مل کر کردار ادا کرنا چاہتی ہے۔
انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پی ٹی آئی آئینی حدود کے اندر رہ کر ہر فورم پر اپنی آواز بلند کرتی رہے گی۔
خیبرپختونخوا ہاؤس اسلام آباد آج صبح سے ہی سیاسی سرگرمیوں کا مرکز بنا رہا۔ وقفے وقفے سے پارٹی قائدین، ایم این ایز اور ایم پی ایز وہاں پہنچتے رہے۔ اجلاس میں شرکاء کو دورے کی تفصیل، ملاقاتوں کا شیڈول، اور پارٹی موقف سے آگاہ کیا گیا۔
چیف وہپ عامر ڈوگر نے رہنماؤں کو دورے کی ترتیب اور سینیٹ انتخابات میں پارٹی پالیسی سے متعلق تفصیل سے بریف کیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پی ٹی آئی کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
نیدرلینڈ پارلیمانی انتخابات، اسلام مخالف جماعت کو شکست، روب جیٹن ممکنہ وزیر اعظم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایمسٹرڈم:۔ نیدرلینڈز (ہالینڈ) کے انتخابات میں قومی سیاسی دھارے کے حامی سیاستدان 38 سالہ روب ییٹن کی قیادت میں سینٹرل پارٹی D66 نے ایک انتہائی سخت اور اعصاب شکن مقابلے کے بعد انتہائی دائیں بازو کے سیاستدان گیرٹ وائلڈرز کی قوم پرست جماعت پارٹی فار فریڈم PVVکو شکست دے دی۔
جرمن ٹی وی کے مطابق مقامی خبر رساں ادارے ANP کے مطابق D66نے محض پندرہ ہزار ووٹوں کی معمولی برتری کے باوجود واضح پوزیشن حاصل کی اور وائلڈرز کی PVV اب یہ فرق ختم نہیں کرسکتی۔ اس فتح کے بعد روب جیٹن ممکنہ طور پر نیدرلینڈز کے سب سے کم عمر وزیر اعظم بنیں گے۔
یہ نتائج D66 کے لیے ایک شاندار عروج کا نشان ہیں، جو یورپی اور سماجی لحاظ سے ایک لبرل پارٹی ہے اور اس نے انتخابی مہم میں ماحولیاتی پالیسی، سستی رہائش، اور اداروں پر عوام کا اعتماد بحال کرنے پر زور دیا۔ تقریباً 18 فیصد ووٹ حاصل کرنے کے بعد یہ پارٹی ملکی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں میں سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری مگر حکومت بنانے کے لیے اسے کم از کم تین دیگر شراکت داروں کی ضرورت ہوگی۔
ییٹن اب ممکنہ اتحادی جماعتوں کے ساتھ مخلوط حکومتی مذاکرات کی قیادت کریں گے، جو نیدرلینڈز کے متنوع سیاسی منظرنامے میں کئی ماہ تک جاری رہ سکتے ہیں۔ انتخابات میں D66نے ایک متحرک انتخابی اور تشہیری مہم کی بدولت اپنی نشستوں کی تعداد تقریباً تین گنا بڑھا لی۔
مرکزی سیاسی دھارے کی تمام بڑی جماعتیں اور بائیں بازو کے سیاسی دھڑے وِلڈرز کے امیگریشن مخالف سخت موقف اور قرآن پر پابندی کے سابقہ مطالبات کی وجہ سے ان کے ساتھ مخلوط حکومت سازی سے انکار کر چکے ہیں۔ وِلڈرز نے کہا کہ اگر ان کی پارٹی کو سب سے زیادہ ووٹ ملتے تو وہ پھر بھی حکومت بنانے کا پہلا حق طلب کرتے۔ انتخابی نتائج کی حتمی تصدیق پیر کو متوقع ہے، جب بیرون ملک مقیم ڈچ شہریوں کے ڈاک کے ذریعے ڈالے گئے ووٹوں کی گنتی مکمل ہو گی۔