پی ٹی آئی کے پاس اکثریت ہے تو آرام سے حکومت چلائیں، فیصل کریم کنڈی
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
اسلام آباد:
گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کوئی ایسا کام نہیں کر رہی جس میں آپ کہیں کہ پیسے دیے جا رہے ہیں، صوبائی حکومت خود خوفزدہ ہے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام سینٹر اسٹیج میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ان کو گورنر ہاؤس کا فوبیا ہے کہ شاید وہاں پہ کوئی سازش ہو رہی ہے، میں نے تو پہلے کہا کہ اس فیصلے کے بعد تمام اپوزیشن جماعتوں کے52 ،53 ممبر بنتے ہیں، 30آزاد ہیں، پی ٹی آئی کے پاس اکثریت ہے تو آرام سے حکومت چلائیں، مسئلہ یہ ہے کہ یہ اپنی اندرونی سیاست سے خوفزدہ ہیں ، پی ٹی آئی میں اتنے گروپ بن چکے ہیں، ہر ایک نے دوسرے کے خلاف محاذآرائی اختیار کی ہوئی ہے۔
رہنما پی ٹی آئی شوکت یوسفزئی نے کہا کہ ان کی کوشش ہوتی ہے کہ کوئی سازش کامیاب ہو جائے، ن لیگ چاہتی ہے پورے پاکستان پر ان کی گرفت مضبوط ہوجائے، خیبر پختونخوا عمران خان اور تحریک انصاف کا قلعہ ہے۔انہوں نے کہا کہ گورنر کا کیا کام ہے کہ وہ اپوزیشن کے ساتھ ملاقاتیں کر رہا ہے،
انہوں نے کہا کہ گورنر آئینی عہدیدار ہے، انہوں نے لوگوں کو آفر دینے بہت کوشش کی لیکن خیبر پختونخوا سے منتخب ہو نے والوں نے بڑی مشکلات دیکھی ہیں، وہ لوگ الیکشن لڑ کر آئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ سیاسی باتیں ہوتی ہیں کہ ہم کچھ نہیں کر رہے ، ہمارا کیا کام خیبر پختونخوا حکومت ہٹانے کا لیکن یہ لوگ پورا زور لگا رہے ہیں۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان خیبر پختونخوا پی ٹی ا ئی نے کہا کہ
پڑھیں:
حکومت پختونخوا میں دہشتگردوں کیخلاف طاقت کا بھرپور استعمال کرے، مولانا فضل الرحمان
سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا میں حالات بہت خراب ہیں، لوگ گھروں سےنہیں نکل سکتے، انہوں نے مشورہ دیا کہ پاک افغان کشیدگی کوبات چیت کے ذریعے حل کیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ حکومت خیبر پختونخوا میں دہشت گردوں کے خلاف طاقت کا بھرپور استعمال کرے، ہم پاکستان کےساتھ ہیں۔ چینیوٹ میں گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ افغانستان سے ٹی ٹی پی کے لوگ پاکستان میں آکر دہشت گرد کارروائیاں کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں حالات بہت خراب ہیں، لوگ گھروں سےنہیں نکل سکتے، انہوں نے مشورہ دیا کہ پاک افغان کشیدگی کوبات چیت کے ذریعے حل کیا جائے۔