امام حسینؓ نے حق پر قائم رہنے کی ترغیب دی، پی ایم مودی
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد: اسلامی کیلنڈر کے پہلے مہینے محرم کی 10ویں تاریخ کو عاشورہ کہتے ہیں۔ اس موقع پر امام حسینؓ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ ان کی قربانیاں لوگوں کو مشکل وقت میں سچائی پر قائم رہنے کی ترغیب دیتی ہیں۔ انہوں نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا، “حضرت امام حسین ؓ کی جانب سے دی گئی قربانیاں راست روی کے لیے ان کے عزم پر زور دیتی ہیں۔ وہ لوگوں کو مشکلات کے باوجود سچائی قائم رہنے کی ترغیب دیتے ہیں۔”
عاشورہ اصطلاح عربی لفظ ‘عشرہ’ سے ماخوذ ہے جس کے معنی دس ہیں۔ یہ دن مسلمانوں کے بنیادی مکاتب فکر شیعہ اور سنی دونوں کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ یہ وہ دن ہے جب پیغمبر اسلام کے نواسے اور اسلام کی ایک مرکزی شخصیت امام حسینؓ اہل بیت سمیت اپنے 72 حامیوں کے ساتھ کربلا کے مقام پر راہ حق میں شہید کر دیے گئے۔ اس کی یاد میں شیعہ سوگوار مجالس عزا اور جلوس کا اہتمام کرتے ہیں۔ اس موقع پر سیاہ لباس میں ملبوس شیعہ سوگوار بڑے بڑے جلوس نکالتے ہیں اور سینہ کوبی کرتے ہوئے اپنے غم کا اظہار کرتے ہیں۔
سنی مسلمان یوم عاشورہ پر روزے رکھتے ہیں جیسا کہ پیغمبر محمد ﷺ نے حکم دیا تھا۔ اسی دن حضرت موسیٰ علیہ السلام اور ان کی قوم کو فرعون سے نجات ملی۔ ممتاز اسلامی اسکالر عمر سلیمان کے مطابق پیغمبر اسلامﷺ نے مدینہ کے یہودی قبائل کو اس دن کو خاص اہتمام کرتے دیکھا اور موسیٰ سے اپنے قریبی تعلق کو محسوس کیا۔ اس طرح انہوں نے اپنے اصحاب ؓ کو بھی روزہ رکھنے کی ہدایت دی۔ روایات کے مطابق اسی دن حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی بھی لنگرانداز ہوئی، اسی دن حضرت آدم علیہ السلام اور حوا کی پیدائش ہوئی، اسی دن حضرت آدم علیہ السلام کی دعا قبول ہوئی۔ محرم ان چار مقدس مہینوں میں سے ایک ہے جس کے دوران اسلام جنگ سے منع کرتا ہے۔ پورے مہینے میں زیادہ سے زیادہ عبادت، صدقہ اور غور و فکر کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: علیہ السلام
پڑھیں:
سی پیک فیزٹو پاکستان کی صنعتی و زرعی خودمختاری کی بنیاد ہے،میاں زاہد حسین
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(کامرس رپورٹر) نیشنل بزنس گروپ پاکستان وپالیسی ایڈوائزری بورڈ ایف پی سی سی آئی کے چیئرمین میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ چائنا پاکستان اکنامک کوریڈور(سی پیک) کے دوسرے مرحلے سے پاکستان کی معیشت میں انقلابی تبدیلیوں کی راہ ہموارہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک فیزٹوصنعتی تعاون، ٹیکنالوجی کی منتقلی، اور زراعت میں جدت پر مرکوزہے، جب کہ پہلا مرحلہ توانائی بحران کے خاتمے اورشاہراہوں کی تعمیرجیسے بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں پرمرکوزتھا۔میاں زاہد حسین نے کہا کہ سی پیک فیزٹوپاکستان کے لیے خودکفالت، صنعتی اور زرعی مرکزبننے کا تاریخی موقع ہے۔ یہ معیشت کوعلم وٹیکنالوجی اور برآمدات پرمبنی گروتھ کی طرف لے جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ علامہ اقبال انڈسٹریل سٹی اوررشکئی اسپیشل اکنامک زون جیسے منصوبے غیرملکی سرمایہ کاری، صنعتی ترقی اورٹیکنالوجی کی منتقلی کے ذریعے ملک میں نئی اقتصادی سرگرمیوں کوفروغ دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ان اکنامک زونزمیں ہائی ویلیو ایڈیشن والی خصوصی صنعتوں پرتوجہ دی جائے تاکہ چین سمیت دیگرممالک کی سرمایہ کارکمپنیاں پاکستان میں جدید صنعتیں قائم کریں، سپلائی چین مضبوط ہو، اور 2030 تک لاکھوں ہنرمند روزگارحاصل کرسکیں۔میاں زاہد حسین نے کہا کہ سی پیک فیزٹو صنعتی بلکہ زرعی انقلاب کی بنیاد بھی رکھے گا۔