محسوس ہوتا ہے کہ ستائیسویں آئینی ترمیم پر کام شروع ہو چکا، ملک محمد احمد خان
اشاعت کی تاریخ: 4th, November 2025 GMT
پنجاب اسمبلی کے اسپیکر ملک محمد احمد خان نے میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ محسوس ہوتا ہے کہ ستائیسویں آئینی ترمیم پر کام شروع ہو چکا ہے اور اس میں مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ دلانے کے امور زیرِ بحث ہیں۔
انہوں نے اس موقع پر بلدیاتی نظام، وفاقی و صوبائی مالیاتی امور اور امن و امان کے بعض سوالات پر واضح مؤقف پیش کیا۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ بلدیاتی نظام ایک ایسا موضوع ہے جس پر صوبے خود قانون سازی کریں گے۔ انہوں نے یاد دہانی کرائی کہ پنجاب اسمبلی کی طرف سے بھی ایسی قرارداد بھیجی گئی تھی جس میں تمام جماعتوں نے مشترکہ موقف اپنایا تھا کہ بلدیاتی حکومت کو آئینی تحفظ ملنا چاہیے۔ ان کے الفاظ میں،
’جیسے وفاق اور صوبائی حکومتوں کو آئینی تحفظ حاصل ہے، ویسے ہی مقامی حکومتوں کو بھی آئینی تحفظ ہونا چاہیے۔‘
یہ بھی پڑھیے کیا 27ویں ترمیم کے ذریعے 18ویں ترمیم واپس ہونے جا رہی ہے؟
ملک محمد احمد خان نے کہا کہ وہ صدرِ پاکستان اور وزیرِ اعظم تک اس پیغام کو پہنچائیں گے اور اس معاملے پر کسی قسم کی اختلاف رائے کو مناسب نہ سمجھا جانا چاہیے۔ اگر ستائیسویں آئینی ترمیم میں مقامی حکومتوں کو براہِ راست شق شامل نہ بھی کی گئی تو بعد میں اس کی شق شامل کرانے کے مواقع موجود ہوں گے۔
مالیاتی امور پر اسپیکر نے سوال اٹھایا کہ این ایف سی کے فنڈز صوبوں کو دینے کے بعد کیا وفاق کے پاس اتنی گنجائش رہ جاتی ہے کہ وہ اپنا کام چلا سکے؟ انہوں نے زور دیا کہ جن قرضوں کی ادائیگیاں وفاق کر رہا ہے، اُن میں صوبوں کو بھی اپنا حصہ ڈالنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ جو جرائم کی بنیاد پر تحریکِ انصاف کے بانی جیل میں ہیں، ان جرائم کی جانچ ہونی چاہیے لیکن وہ کسی کو طویل عرصے قید میں رکھنے کے حق میں نہیں۔ انہوں نے اظہارِ خیال میں سنگین مثالیں دیتے ہوئے کہا:
’اگر کسی کی خواہش ہے کہ میرا گھر جلا دے تو اس کی بھی آزادی ملنی چاہیے؟ پوری تاریخ کے ورثے کو جلا کر رکھ دینا چاہیے، کیا اس کی آزادی ملنی چاہیے؟ کیا آپ کو یہ آزادی بھی چاہیے کہ شہیدوں کے مجسمے اڑا دیے جائیں؟‘
یہ بھی پڑھیے مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کیا ہے اور اس کے اثرات کیا ہوں گے؟
علاوہ ازیں، اسپیکر نے ٹریفک اور قانون نافذ کرنے والے محکموں سے متعلق بھی تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ ڈمپر مافیا کے خلاف خبروں کو ٹی وی پر دیکھ رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو ڈمپر مافیا کی بے ہنگم ٹریفک پر قابو پانا چاہیے تاکہ شہریوں کو آسانی اور حفاظت میسر ہو۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان ستائیسویں آئینی ترمیم.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان ستائیسویں ا ئینی ترمیم پنجاب اسمبلی حکومتوں کو انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
27ویں آئینی ترمیم عدلیہ پر ایگزیکٹو کے اثر و رسوخ میں اضافے کی کوشش ہے، اسد قیصر
سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم عدلیہ پر ایگزیکٹو کے اثر و رسوخ میں اضافہ کرنے کی کوشش ہے جسے کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر حکومت نے عدلیہ کو کمزور کرنے کا سلسلہ جاری رکھا تو یہ اقدام ملک اور نظامِ انصاف کیلئے خطرناک ثابت ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کی قیادت میں لیگی وفد کی آصف زرداری اور بلاول بھٹو سے ملاقات، 27ویں ترمیم پر حمایت کی درخواست
نجی ٹی وی سے گفتگو میں اسد قیصر نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے 27ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے اپنی جماعت کا اجلاس طلب کیا ہے اور وہ خود بھی اس ترمیم پر تحفظات ظاہر کرچکے ہیں۔ مجوزہ ترمیم میں آئینی کورٹ کے قیام، ججز کی تقرری و تبادلے کے اختیارات ایگزیکٹو کو دینے اور عدلیہ کے نظام میں بنیادی تبدیلیاں شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف پہلے ہی 26ویں ترمیم کی مخالف تھی اور اب 27ویں ترمیم پر بھی شدید اعتراضات رکھتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں صرف ایک سپریم کورٹ ہونی چاہیے، آئینی کورٹ یا متوازی عدالتی ڈھانچہ بنانا عدلیہ کی تقسیم اور اس کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 27ویں آئینی ترمیم کے ذریعے صوبوں کے کون سے اختیارات وفاق کو مل سکتے ہیں؟ فیصل واؤڈا نے بتا دیا
سابق اسپیکر نے کہا کہ اگر ججز کے تبادلے کا اختیار صدر اور وزیراعظم کو دے دیا گیا تو عدلیہ مکمل طور پر حکومتی کنٹرول میں آجائے گی، اور یہ عدلیہ کی آزادی کے خاتمے کا واضح راستہ ہوگا۔ انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ اگر اسلام آباد کے کسی جج کو بلوچستان یا سندھ تبادلہ کردیا جائے تو یہ عدالتی دباؤ کا ذریعہ بن جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں عدالتی نظام پہلے ہی دباؤ اور تنازعات کا شکار ہے، مزید مداخلت اس ادارے کو مکمل طور پر کمزور کر دے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ آزاد عدلیہ ریاست کے وجود اور شہریوں کے اعتماد کی بنیاد ہے، اگر عدلیہ کمزور ہوئی تو ملک میں ناانصافی بڑھے گی اور معاشرہ انتشار کا شکار ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: 26ویں ترمیم کے دوران غائب رہنے والے پی ٹی آئی اراکین کے گرد گھیرا تنگ، سماعت کے لیے کمیٹی تشکیل
اسد قیصر نے کہا کہ 1973 کا آئین قومی اتفاقِ رائے کا تاریخی دستاویز ہے جسے ذوالفقار علی بھٹو، ولی خان اور دیگر بڑی قیادت نے تیار کیا تھا۔ اسی طرح 18ویں آئینی ترمیم بھی مکمل اتفاقِ رائے سے منظور ہوئی تھی۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر ایسی بنیادی دستاویزات کو یکطرفہ طور پر تبدیل کیا گیا تو ملک میں انارکی پھیل جائے گی۔
انہوں نے وکلا برادری سے اپیل کی کہ وہ سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہوکر عدلیہ، آئین اور 18ویں ترمیم کا دفاع کریں، کیونکہ یہی ریاست اور جمہوری نظام کی بقا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف بھی اس معاملے پر اپنی مشاورت مکمل کرکے باضابطہ لائحہ عمل دے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
27ویں آئینی ترمیم we news اسد قیصر ایگزیکٹو تحریک انصاف سابق اسپیکر عدلیہ