بہت سارے سوالات کے جواب آنیوالے دنوں اور مہینوں میں ملیں گے
اشاعت کی تاریخ: 13th, July 2025 GMT
اسلام آباد:
تجزیہ کار شہباز رانا کا کہنا ہے کہ پوری دنیا کسی آرڈر کے تحت چلتی ہے، آج کل جس طرح کا گلوبل نظام چل رہا ہے اس میں آرڈر کی اتنی بات نہیں ہوتی، فورس اور اسٹرینتھ کی زیادہ بات ہوتی ہے، قومیں دوسری قوموں کو دھونس کا نشانہ بنا رہی ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام دی ریویو میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ لیکن اس کے باوجود بھی بھارت نے جنگ میں جس طریقے سے ری ایکٹ کیا تھا، آج سے دو ماہ پہلے پاکستان ایسا ملک تو نہیں تھا کہ کوئی بھی کہیں سے بھی اٹھ کہ اٹیک کر دے اور اس کا جواب لیے بغیر واپس چلا جائے، یہ ہو نہیں سکتا تھا، اس کے بعد جب آج ہم بات کر رہے ہیں کہ کچھ پالیسی چوائسز کو ریویو کرنے کی ضرورت ہے، کیا ہماری وہی ڈیفنس اور فارن پالیسیاں ہیں؟کیا ہماری وہی اکنامک پالیسیاں ہیں؟ کیا پاکستان نے کوئی سبق سیکھا ہے؟ بہت سارے سوالات کے جوابات آنیوالے دنوں اور مہینوں میں ملیں گے۔
تجزیہ کار کامران یوسف کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان چار روزہ جنگ ہوئے دوماہ سے زیادہ کا عرصہ مکمل ہو گیا، بھارت آج بھی اس حوالے سے وضاحتیں دے رہا ہے ، پاکستان نے جس طرح فوجی محاذ اور سفارتی سطح پر جواب دیا ، چیلنجز کے باوجود پاکستان خطے میں قابل ذکر طاقت ہے۔
سابق وزیر دفاع خرم دستگیر خان نے کہا کہ پاکستان نے کئی گنا بڑے دشمن کو پسپاکر دیا، پاکستان کی دفاعی صلاحیت ،دانش ، پاکستان کی شفافیت کو پوری دنیا نے تسلیم کر لیا ہے۔
ماہر سکیورٹی امور سجاد حیدر نے کہا کہ گذشتہ کئی سالوں سے بھارت کا مین اسٹریم میڈیا ہے، جہاں خاص طور پر پاکستان کی بات آتی ہے، اس کے حوالے سے وہ حکومت کی لائن اختیار کرتا ہے، ان کی کوشش ہوتی ہے کہ پاکستان کو سفارتی طور پر تنہاکریں اور فوجی اعتبار سے بھی دھول چٹائیں لیکن اس دفعہ پاکستان کو دھول چٹاتے چٹاتے 6 اور 7مئی کی درمیانی رات ان کے اپنے طیارے دھول چاٹ گئے، جنگ میں ہمارے میڈیا نے بہتر ین کارکردگی دکھائی ، چار دن کی جنگ میں بھارت نے بھی سبق سیکھے، اگلی دفعہ جب وہ وار کریں گے، تو یہ جو چارروزہ لڑائی تھی اس کو مدنظر رکھتے ہوئے کریں گے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ایران نے اپنے جوہری پروگرام پر امریکا کو ٹکا سا جواب دیدیا
ایران نے امریکا کے ساتھ ممکنہ مذاکرات اور جوہری پروگرام سے متعلق واضح پالیسی بیان جاری کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ امریکا کے ساتھ براہِ راست مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں البتہ بالواسطہ بات چیت کے لیے تیار ہیں۔
الجزیرہ کو دیئے گئے انٹرویو میں انھوں نے مزید کہا کہ ہم ایک منصفانہ معاہدے کے لیے تیار ہیں لیکن امریکا نے ایسی شرائط پیش کی ہیں جو ناقابلِ قبول اور ناممکن ہیں۔
انھوں نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ اپنے جوہری یا میزائل پروگرام پر کسی قسم کی پابندی قبول نہیں کریں گے۔ کوئی بھی سمجھدار ملک اپنی دفاعی صلاحیت ختم نہیں کرتا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ جو کام جنگ کے ذریعے ممکن نہیں وہ سیاست کے ذریعے بھی حاصل نہیں کیا جا سکتا۔
انھوں نے کہا کہ ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق مخالفین کے خدشات دور کرنے کے لیے تیار ہے لیکن یورینیم افزودگی نہیں روکیں گے۔
عباس عراقچی نے مزید کہا کہ جون میں اسرائیل اور امریکا کے حملوں کے باوجود جوہری تنصیبات میں موجود مواد تباہ نہیں ہوا اور ٹیکنالوجی اب بھی برقرار ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ جوہری مواد ملبے کے نیچے ہی موجود ہے، اسے کہیں اور منتقل نہیں کیا گیا۔ اسرائیل کے کسی بھی جارحانہ اقدام کا جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔