UrduPoint:
2025-09-17@23:22:28 GMT
ٹیکس اور مالی معاملات سے متعلق تمام آئینی درخواستوں کی سماعت اور فیصلہ ہائی کورٹ کے سنگل بنچ کے بجائے ڈویژن بنچ کرے گا. نیشنل جوڈیشل کمیٹی
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔12 جولائی ۔2025 )نیشنل جوڈیشل کمیٹی (این جے پی ایم سی) نے فیصلہ کیا ہے کہ آئندہ ٹیکس اور مالی معاملات سے متعلق تمام آئینی درخواستوں کی سماعت اور فیصلہ ہائی کورٹ کے سنگل بنچ کے بجائے ڈویژن بنچ کرے گا نیشنل جوڈیشل کمیٹی کا 53 واں اجلاس سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی صدارت میں منعقد ہوا اجلاس میں تمام ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان شریک ہوئے، جبکہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل پاکستان نے خصوصی دعوت پر شرکت کی.
(جاری ہے)
کمیٹی نے اہم پالیسی امور پر غور کیا اور عدالتی کارکردگی کو بہتر بنانے، عدالتی نظام میں ٹیکنالوجی کے انضمام اور عوامی مفاد پر مبنی انصاف کی فراہمی کے لیے کئی اہم اقدامات کی منظوری دی این جے پی ایم سی نے جبری گمشدگیوں کا سختی سے نوٹس لیا اور متفقہ طور پر یہ قرار دیا کہ عدلیہ بنیادی حقوق کے تحفظ کے اپنے آئینی فریضے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی. اس سلسلے میں ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دی گئی جو ایگزیکٹو کی تشویشات کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک ادارہ جاتی ردعمل مرتب کرے گی جسے اٹارنی جنرل آف پاکستان کے ذریعے آگاہ کیا جائے گا کمیٹی نے عدالتی افسران کو بیرونی دباﺅ سے محفوظ رکھنے کا بھی فیصلہ کیا اور تمام ہائی کورٹس کو ہدایت دی کہ وہ ایسے واقعات کی رپورٹنگ اور ان کے ازالے کے لیے مقررہ مدت کے اندر ایک منظم طریقہ کار قائم کریں. تجارتی تنازعات کے حل کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے این جے پی ایم سی نے خصوصی عدالتوں اور بنچوں پر مشتمل کمرشل لِیٹیگیشن کاریڈور کے قیام کی منظوری دی فوری انصاف کی فراہمی کے اپنے عزم کے تحت کمیٹی نے ضرورت کی بنیاد پر منتخب اضلاع میں اختیاری شمولیت کے ساتھ ڈبل ڈاکٹ کورٹ ریجیم کے پائلٹ منصوبے کی بھی توثیق کی ماڈل کرمنل ٹرائل کورٹس کے فریم ورک کی بھی منظوری دی گئی تاکہ طویل عرصے سے زیر التوا فوجداری مقدمات کو مقررہ مدت میں نمٹایا جا سکے اور عدالتی وسائل کو موثر انداز میں استعمال کیا جا سکے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ہائی کورٹ
پڑھیں:
جسٹس طارق محمود جہانگیری کا جوڈیشل ورک سے روکنے کا آرڈر چیلنج کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 ستمبر2025ء ) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے جوڈیشل ورک سے روکنے کا آرڈر سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ اطلاعات کے مطابق جسٹس طارق محمود جہانگیری کی جانب سے انہیں جوڈیشل ورک سے روکنے کا اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان کے ڈویژن بنچ کا آرڈر سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس حوالے سے تحریری عدالتی فیصلہ جاری ہونے پر سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی جائے گی۔ قبل ازیں اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کی درخواست پر سماعت ہوئی جہاں چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان نے کیس سماعت کی، اس موقع پر وکلاء کی کثیر تعداد کمرہ عدالت پہنچی، ڈسٹرکٹ بار اور ہائیکورٹ بار کی کابینہ بھی کمرہ عدالت میں موجود رہی، شیر افضل مروت بھی کمرہ عدالت پہنچے، تاہم جسٹس طارق محمود جہانگیری کے خلاف درخواست گزار میاں داؤد آج پیش بھی نہیں ہوئے اور التواء کی استدعا کی گئی لیکن پھر بھی جج کو کام سے روک دیا گیا۔(جاری ہے)
دوران سماعت وکیل راجہ علیم عباسی نے دلائل دیئے کہ ’ہماری صرف گزارش ہے کہ یہ خطرناک ٹرینڈ ہے اگر یہ ٹرینڈ بنے گا تو خطرناک ٹرینڈ ہے، سپریم کورٹ کے دو فیصلے موجود ہیں، اس درخواست پر اعتراض برقرار رہنے چاہئیں‘، عدالت نے استفسار کیا کہ ’کیا آپ اس کیس میں فریق ہیں؟‘، وکیل اسلام آباد بار ایسوسی ایشن نے کہا کہ ’ہم قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں، بار ایسوسی ایشنز سٹیک ہولڈرز ہیں‘۔ چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیئے کہ ’حق سماعت کسی کا بھی رائٹ ہے ہم نے آفس اعتراضات کو دیکھنا ہے، عدالت کے سامنے ایک اہم سوال ہے جس کو دیکھنا ہے، اگر معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل میں زیر التوا ہو تو کیا ہائی کورٹ سے رجوع کیا جا سکتا ہے؟‘، بعد ازاں سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک عدالت نے کیس ملتوی کردیا، سپریم جوڈیشل کونسل کا فیصلہ آنے تک کیس اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر التوا رہے گا، اسلام آباد ہائی کورٹ نے سینئر قانون دان بیرسٹر ظفر اللہ خان اور اشتر علی اوصاف عدالتی معاون مقرر کردیا۔