UrduPoint:
2025-07-12@14:58:41 GMT
ٹیکس اور مالی معاملات سے متعلق تمام آئینی درخواستوں کی سماعت اور فیصلہ ہائی کورٹ کے سنگل بنچ کے بجائے ڈویژن بنچ کرے گا. نیشنل جوڈیشل کمیٹی
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔12 جولائی ۔2025 )نیشنل جوڈیشل کمیٹی (این جے پی ایم سی) نے فیصلہ کیا ہے کہ آئندہ ٹیکس اور مالی معاملات سے متعلق تمام آئینی درخواستوں کی سماعت اور فیصلہ ہائی کورٹ کے سنگل بنچ کے بجائے ڈویژن بنچ کرے گا نیشنل جوڈیشل کمیٹی کا 53 واں اجلاس سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی صدارت میں منعقد ہوا اجلاس میں تمام ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان شریک ہوئے، جبکہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل پاکستان نے خصوصی دعوت پر شرکت کی.
(جاری ہے)
کمیٹی نے اہم پالیسی امور پر غور کیا اور عدالتی کارکردگی کو بہتر بنانے، عدالتی نظام میں ٹیکنالوجی کے انضمام اور عوامی مفاد پر مبنی انصاف کی فراہمی کے لیے کئی اہم اقدامات کی منظوری دی این جے پی ایم سی نے جبری گمشدگیوں کا سختی سے نوٹس لیا اور متفقہ طور پر یہ قرار دیا کہ عدلیہ بنیادی حقوق کے تحفظ کے اپنے آئینی فریضے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی. اس سلسلے میں ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دی گئی جو ایگزیکٹو کی تشویشات کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک ادارہ جاتی ردعمل مرتب کرے گی جسے اٹارنی جنرل آف پاکستان کے ذریعے آگاہ کیا جائے گا کمیٹی نے عدالتی افسران کو بیرونی دباﺅ سے محفوظ رکھنے کا بھی فیصلہ کیا اور تمام ہائی کورٹس کو ہدایت دی کہ وہ ایسے واقعات کی رپورٹنگ اور ان کے ازالے کے لیے مقررہ مدت کے اندر ایک منظم طریقہ کار قائم کریں. تجارتی تنازعات کے حل کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے این جے پی ایم سی نے خصوصی عدالتوں اور بنچوں پر مشتمل کمرشل لِیٹیگیشن کاریڈور کے قیام کی منظوری دی فوری انصاف کی فراہمی کے اپنے عزم کے تحت کمیٹی نے ضرورت کی بنیاد پر منتخب اضلاع میں اختیاری شمولیت کے ساتھ ڈبل ڈاکٹ کورٹ ریجیم کے پائلٹ منصوبے کی بھی توثیق کی ماڈل کرمنل ٹرائل کورٹس کے فریم ورک کی بھی منظوری دی گئی تاکہ طویل عرصے سے زیر التوا فوجداری مقدمات کو مقررہ مدت میں نمٹایا جا سکے اور عدالتی وسائل کو موثر انداز میں استعمال کیا جا سکے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ہائی کورٹ
پڑھیں:
سپریم کورٹ،سات سال پرانے جہیز وصولی فیصلے سے متعلق شہری کی اپیل مسترد
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔10 جولائی ۔2025 )چیف جسٹس یحیی آفریدی نے فیملی معاملات سے متعلق مقدمات کی سماعت کے دوران واضح ریمارکس دئیے کہ معمولی معاوضوں کی ادائیگی کے معاملات میں سپریم کورٹ کو نہیں الجھانا چاہیے چیف جسٹس کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے مختلف فیملی کیسز کی سماعت کی جس میں بچوں کے ماہانہ خرچے، جہیز کی واپسی اور دیگر معاملات زیر غور آئے.(جاری ہے)
ایک مقدمے میں درخواست گزار کے وکیل نے موقف اپنایا کہ ایک چھوٹے بچے کے لیے 25ہزار روپے ماہانہ خرچہ بہت زیادہ ہے اس پر جسٹس شکیل احمد نے ریمارکس دئیے کہ اپنا بچہ ہے تو پچیس ہزار کچھ زیادہ نہیں ہے عدالت نے نچلی عدالت کی جانب سے مقرر کردہ 25 ہزار روپے ماہانہ خرچے کے فیصلے کے خلاف اپیل کو مسترد کر دیا. چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ فیملی میٹرز میں معاوضوں کی ادائیگی سے متعلق اپیلیں سپریم کورٹ میں نہیں آنی چاہئیں نچلی عدالتیں جو فیصلہ کرتی ہیں، وہیں معاملہ ختم ہو جانا چاہیے انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ ان معمولی مالیاتی تنازعات میں مداخلت نہیں کرے گی عدالت نے 7 سال پرانے جہیز برآمدگی کیس میں شہری شاہ رخ لودھی کی اپیل بھی مسترد کر دی. دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ 7 سال پرانا فیصلہ ہوچکا ابتک عمل کیوں نہیں ہوا ؟ کیا درخواست گزار کوئی وکیل ہے وکیل نے جواب دیا کہ نہیں درخواست گزار عام شہری ہے، اس پر چیف جسٹس پاکستان نے پوچھا کہ عام شہری ہے تو پھر سات سال پرانے فیصلے پر عمل کیوں نہیں ہورہا ؟ . چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 2018 کا فیصلہ ہو چکا ہے، لیکن ابھی تک اس پر عملدرآمد نہیں ہوا جو کہ انتہائی افسوسناک ہے چیف جسٹس نے رجسٹرار آفس کو ہدایت دی کہ ٹرائل کورٹ کی عملدرآمد رپورٹ فوری طور پر سپریم کورٹ میں جمع کروائی جائے اور متعلقہ عدالت کو بھی حکم دیا کہ وہ فیصلے پر بلا تاخیر عملدرآمد یقینی بنائے.