سماج میں بڑھتے جرائم کے سدباب کیلئے جماعت اسلامی ہند کی بین المذاہب کانفرنس منعقد
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
سوامی سشیل گوسوامی مہاراج نے کہا کہ سماج میں جو بھی جرائم ہوتے ہیں اس سے پورا سماج متاثر ہوتا ہے، ہم نے حکومت سے گذارش کی تھی کہ پارلیمنٹ میں مذہبی بحثوں کے علاوہ اس مسئلے پر بھی بحث کرائی جائے۔ اسلام ٹائمز۔ سماج میں جرائم کے بڑھتے ہوئے واقعات اور اس کی روک تھام کے موضوع پر جماعت اسلامی ہند کی جانب سے کُل مذاہب آن لائن کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ کانفرنس کی صدارت جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر پروفیسر انجینئر سلیم نے کی۔ اس کانفرنس میں مختلف مذاہب کے مذہبی رہنماؤں اور دانشوروں نے شرکت کی۔ کانفرنس میں سوامی سشیل گوسوامی مہاراج، سوامی سروالوکا نند، فادر ناربرٹ ہرمین، ربی ازاکیل اساک مالیکر، مرزبان ناریمن زائوالا اور سسٹر بے کے حسین نے اپنے خیالات کا اظہارکیا۔ اپنے صدارتی خطبے میں جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر پروفیسر انجینئر سلیم نے سماج میں بڑھتے ہوئے جرائم پر اپنی سخت تشویش کا اظہار کیا۔ جرائم کی مختلف شکلوں کی نشاندھی کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس زمین پر انسان خدا کی سب سے اعلیٰ مخلوق ہے۔ انہوں نے کہا کہ صرف سخت قانون بنا کر جرائم کو نہیں روکا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ جرائم اس وقت تک نہیں رک سکتے جب تک کہ سماج میں جرم کے خلاف بیداری نہ پیدا کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ جرائم بڑھنے کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ انسان اپنا مقصد حیات بھول گیا ہے۔ انسانی وقار کا تحفظ تمام مذاہب کی بنیادی تعلیمات میں موجود ہے، لیکن ان سب کے باوجود انسان جرائم کی گندگی میں ملوث ہے۔ انہوں نے کہا کہ جرائم سماج میں تیزی سے بڑھ رہے ہیں، انسانی رشتوں کی پامالی ہورہی ہے، طاقتور کمزور کے خلاف جرم میں ملوث ہے، عورتوں اور بچوں کے خلاف جرائم میں اضافہ ہورہا ہے۔ پروفیسر انجینئر سلیم نے کہا کہ حکومت کی پشت پناہی میں ہونے والے جرائم زیادہ خطرناک ہوتے ہیں۔ حکومت کو چاہیئے کہ وہ جرائم پیشہ عناصر کی پشت پناہی بند کرے۔ عالمی سطح پر ہونے والے جرائم کا ذکر کرتے ہوئے پروفیسر انجینئر سلیم نے کہا کہ یوکرین اور فلسطین میں انسانیت کے خلاف جنگی جرائم بڑے پیمانے پر ہو رہے ہیں۔
کانفرنس منعقد کرنے کے لئے جماعت اسلامی ہند کی ستائش کرتے ہوئے سروا دھرم سنسد کے سوامی سشیل گوسوامی مہاراج نے مبارک باد پیش کی۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ سماج میں جو بھی جرائم ہوتے ہیں اس سے پورا سماج متاثر ہوتا ہے، ہم نے حکومت سے گذارش کی تھی کہ پارلیمنٹ میں مذہبی بحثوں کے علاوہ اس مسئلے پر بھی بحث کرائی جائے۔ سشیل گوسوامی مہاراج نے کہا کہ سماج میں جو برائیاں ہیں اس پرسبھی دھرم گروؤں کو خاص توجہ دینی چاہیئے۔ انہوں نے کہا جرم ایک ایسی برائی ہے جو تمام مذہب کو نقصان پہنچاتی ہے۔ انہوں نے کہا جرم اور تشدد کے لئے کسی ایک مذہب کو مورد الزام نہیں ٹھرایا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایک ایسے ملک میں رہتے ہیں جہاں مختلف مذاہب کے ماننے والے افراد بستے ہیں، ایسے میں تمام مذہبی لوگوں کو ایک پلیٹ فارم اکٹھا ہوکر اس مسئلے کے حل کے بارے میں سوچنا چاہیئے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پروفیسر انجینئر سلیم نے سشیل گوسوامی مہاراج جماعت اسلامی ہند انہوں نے کہا کہ کہ سماج میں کے خلاف
پڑھیں:
اسلامی کانفرنس ’’اب کے مار کے دیکھ‘‘
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250917-03-8
احمد حسن
بچپن سے کہاوت سنتے آئے ہیں ’’اب کے مار کے دیکھ‘‘ اسرائیل مسلسل مار رہا ہے اور عرب و اسلامی ممالک ہر دفعہ یہی کہہ رہے ہیں ’’اب کے مار کے دیکھ‘‘ ایک طرف عرب اور اسلامی ممالک کے حکمرانوں میں دنیا بھر کی بزدلی اور دنیا کی چاہت بھر گئی ہے اور دوسری طرف تنہا غزہ کے فلسطینیوں میں آزادی کی خواہش اور جرأت و بہادری کا جذبہ جمع ہو گیا ہے ۔ اسرائیلی فوج ہر روز ان پر ظلم کے پہاڑ توڑ رہی ہے مگر وہ ہیں کہ ٹوٹنے کا نام نہیں لے رہے، غزہ کو خالی کرنے، حماس کا ساتھ چھوڑنے پر تیار نہیں، چیونٹی اور ہاتھی کا مقابلہ ہے، ان کے پاس ایک طیارہ نہیں، ایک ٹینک نہیں دوسری جانب اسرائیل کے پاس سپر پاور امریکا کے تیار کردہ بہترین طیارے، ٹینک اور دیگر جدید ترین ہتھیار ہیں پھر بھی فلسطینی باز نہیں آتے، جب بھی موقع ملتا ہے پلٹتے ہیں اور جھپٹ کر وار کرتے ہیں، حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ نے شمالی غزہ کے علاقے جبالیہ میں کارروائی کرتے ہوئے ایک اسرائیلی ٹینک تباہ کر دیا، جس کے نتیجے میں عملے کے چاروں افراد ہلاک ہو گئے، ٹینک پر دھماکا خیز مواد پھینکا گیا اور کمانڈر کو فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا جس سے ٹینک میں آگ بھڑک اٹھی، مشرقی یروشلم کے علاقے راموت جنکشن پر فلسطینی مجاہدین کی فائرنگ سے 6 اسرائیلی ہلاک اور 15 زخمی ہو گئے اسرائیلی حکام کے مطابق دونوں حملہ آوروں کو موقع پر ہی شہید کر دیا گیا یقینا ایک ٹینک کا تباہ ہونا اور چند اسرائیلیوں کا مارا جانا اسرائیلیوں کا کوئی بڑا نقصان نہیں، لیکن درجنوں عرب اسلامی ملکوں کے منہ پر زوردار تھپڑ ضرور ہے جو اسرائیل سے ہر دفعہ مار کھا کر خود کچھ نہیں کرتے عالمی برادری سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ جواب دے۔
پیر کو دوحا میں ہنگامی عرب اسلامی سربراہ کانفرنس میں مسلم سربراہوں نے قطر پر اسرائیل کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل نے تمام حدیں پار کر لی ہیں، اقوام متحدہ کے چارٹر اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی پر اسرائیل کو جواب دے ٹھیرانا ہوگا اور مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے مسئلہ فلسطین حل کرنا ہوگا، صہیونی جارحیت روکنے کے لیے عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے کہا کہ سلامتی کونسل اسرائیل سے فوری غیر مشروط جنگ بندی کا مطالبہ کرے، انہوں نے کہا کہ غزہ میں انسانیت سسک رہی ہے، خاموش ہونے کے بجائے متحد ہونا ہوگا۔ وزیراعظم پاکستان اور دیگر سربراہوں نے جو کچھ کہا سو کہا، قطر پر حملے کے خلاف خود قطری وزیراعظم نے کیا کہا، موصوف نے فرمایا عالم برادری دہرا معیار چھوڑ ے اسرائیلی حملے کا سخت جواب دیا جائے، اندازہ کیجیے ملک پر حملہ ہو گیا اور وہ ایک معمولی سی جوابی کارروائی کرنے کے بجائے عالمی برادری سے درخواست کر رہا ہے کہ اسرائیل کو سخت جواب دیا جائے، عالمی برادری تو بہت کچھ کر رہی ہے، ہر ملک میں لوگ بڑے پیمانے پر احتجاج کر رہے ہیں اور اس احتجاج کی خاطر وہ قید و بند کے خطرے کو بھی خاطر میں نہیں لا رہے مگر آپ خود کیا کر رہے ہیں؟ اگر آپ اسی طرح ’’اب کے مار اب کے مار‘‘ کی گردان کرتے رہے تو اسرائیل ایک ایک کر کے ہر اسلامی ملک میں گھس کر جسے چاہے گا اسے نشانہ بنائے گا۔ واضح رہے کہ اسرائیل اب تک چھے اسلامی ملکوں ایران، لبنان شام، یمن، تیونس، قطر پر حملہ کر چکا ہے جبکہ فلسطین پر تو اس کے حملے برسوں سے جاری ہیں اور معمول بن چکے ہیں۔
اپنی نیت کے حوالے سے اسرائیل نے کچھ خفیہ بھی نہیں رکھا، اسرائیلی وزیراعظم بار بار ایسی دھمکیاں دے چکے ہیں اور اب اسلامی سربراہ کانفرنس کے بعد انہوں نے پھر اس کا ارادہ کیا ہے، اسرائیلی وزیراعظم نے تل ابیب میں امریکی وزیر خارجہ مارکوروبیو سے ملاقات میں کہا کہ حماس قیادت کہیں بھی ہو اسے نشانہ بنانے کا امکان مسترد نہیں کر سکتے جبکہ امریکی وزیر خارجہ نے اس موقع پر اسرائیلی وزیراعظم کو غیر متزلزل امریکی حمایت اور امداد کا یقین دلایا اس سے قبل اسرائیلی سیکورٹی کابینہ کے وزیر ایلی کوہن نے کہا تھا کہ حماس کے رہنماؤں کو دنیا میں کہیں بھی سکون کی نیند نہیں سونا چاہیے، جب پوچھا گیا کیا اس میں استنبول اور انقرہ بھی شامل ہیں تو انہوں نے دہرایا کہ ’’کہیں بھی‘‘، ہم نے ثابت کر دیا ہے کہ ہم کسی بھی مقام تک درستی سے پہنچنے کے قابل ہیں یقینا اسرائیل نے یہ بات ثابت کر دی ہے کہ وہ خالی خولی دھمکی نہیں دیتا اس پر عمل بھی کرتا ہے، اسرائیلی دھمکی کے بعد یہ تو نظر نہیں آتا کہ وہ اسرائیل کو مؤثر عملی جواب دینے کا کوئی منصوبہ بنائیں ہاں یہ ضرور ہو سکتا ہے کہ وہ بھرپور کوشش کریں کہ حماس سے معمولی سا تعلق رکھنے والا کوئی بھی فرد اس کے ہاں نہ رہ سکے تاکہ وہ اسرائیلی قہر کا نشانہ نہ بنے۔
اسلامی ممالک کے سربراہان، سیاستدان ہر اسرائیلی حملے کے بعد یہ کہتے نہیں تھکتے کہ مسلم ممالک کو متحد ہو جانا چاہیے، اسرائیل کو روکنے کے لیے امت مسلمہ کا اتحاد و اتفاق بہت ضروری ہے لیکن عملاً ہر اسلامی ملک اس کہاوت پر عمل کر رہا ہے ’’تجھ کو پرائی کیا پڑی اپنی نبیڑ تو‘‘ پاکستان پیپلز پارٹی کی مرکزی رہنما شیری رحمان نے ایک ٹی وی شو میں بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ نیتن یاہو اور اس کے حواریوں پر واضح کر دوں کہ اگر پاکستان کی طرف آئے تو لگ پتا جائے گا۔ خلیجی ممالک کو متحد ہو کر اسرائیل کو جواب دینا چاہیے، ان کے اس بیان کا مطلب یہ ہے کہ اسرائیل غزہ میں روزانہ سیکڑوں افراد کو قتل کرتا رہے، ان تک کھانے پینے کی چیزیں نہ پہنچنے دے، فلسطینی بچے ہڈیوں کا پنجر بن کر موت کے منہ میں جاتے رہیں، کوئی بات نہیں لیکن اگر انہوں نے پاکستان کا رُخ کیا تو پھر ہماری طاقت و مہار مہارت اور جرأت و بہادری دیکھنا، ہم ایسا جواب دیں گے کہ اسرائیل کو لگ پتا جائے گا کہ کس سے پالا پڑا ہے۔
اسرائیلی جارحیت کے خلاف ایرانی نمائندے نے جو تجویز پیش کی ہے مسلم ممالک کے سربراہان کم از کم اسی پر عمل کر لیں، انہوں نے مشورہ دیا ہے کہ اسلامی ممالک اسرائیل کے خلاف ایک مشترکہ آپریشن روم قائم کریں، اس سے ہمارے اتحاد کا پیغام جائے گا اور مشترکہ آپریشن روم کی جانب سے جاری کیا گیا محض ایک بیان بھی اسرائیل کو دہشت زدہ کر سکتا ہے۔ مسلم ملکوں کے حکمرانوں کے رویے کے برعکس ایک مسلم امریکی نوجوان نے کہیں زیادہ بہادری کا ثبوت دیا ہے، یہ نوجوان ہیں زہران ممدانی جو امریکی شہر نیویارک کے ڈیموکریٹک میئر بننے کے امیدوار ہیں، انہوں نے کہا ہے کہ اگر وہ میئر منتخب ہوگئے تو پولیس کو حکم دیں گے کہ نیویارک آنے پر اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو گرفتار کر لیا جائے، یہ اقدام ظاہر کرے گا کہ نیویارک عالمی قوانین پر عمل کرتا ہے، واضح رہے کہ نیویارک کے میئر کا انتخاب چار نومبر کو ہوگا۔