عالمی یوم آبادی: نوجوان ایک منصفانہ اور مشمولہ دنیا کے خواہشمند، گوتیرش
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 12 جولائی 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ نوجوان نسل مستقبل تشکیل دے رہی ہے اور ایسی دنیا چاہتی ہے جو مںصفانہ، مشمولہ اور مستحکم ہو۔
عالمی یوم آبادی پر اپنے پیغام میں انہوں نےکہا ہے کہ منصفانہ اور پُرامید دنیا میں نوجوانوں کو بااختیار بنانا اقوام متحدہ کے اس عہد کی توثیق ہے کہ ہر فرد کو اپنی زندگی اور مستقبل کے بارے میں آگاہی پر مبنی فیصلے لینے کا حق حاصل ہے۔
اگرچہ دنیا بھر میں بہت سے نوجوانوں کو معاشی غیریقینی، صنفی نابرابری، طبی مشکلات، موسمیاتی بحران اور بڑھتی ہوئی جنگوں سے جنم لینے والے مسائل کا سامنا ہے لیکن اس کے باوجود وہ جرات سے کام لیتے ہوئے، اپنے ضمیر کے مطابق اور واضح انداز میں قائدانہ کردار ادا کر رہے ہیں۔
(جاری ہے)
وہ مطالبہ کرتے ہیں کہ ان کے حقوق برقرار رکھے جائیں اور ان کے فیصلوں کی حمایت کی جائے۔
اس موقع پر جنسی و تولیدی صحت کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایف پی اے) کی ڈائریکٹر نتالیہ کینم نے کہا ہے کہ نوجوانوں کے مطالبات پر توجہ دی جانا چاہیے اور انہیں اپنے حقوق سے کام لینے، اپنے فیصلے خود کرنے اور پرامید مستقبل سے لطف اندوز ہونے میں مدد ملنی چاہئیے۔
مشمولہ اور پُرامن مستقبلسیکرٹری جنرل نے اقوام متحدہ کے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ ایسی پالیسیاں اختیار کریں جن سے نوجوانوں کو تعلیم اور صحت تک رسائی اور ان کے تولیدی حقوق کو تحفظ ملے۔
ان کا کہنا ہے کہ سبھی لوگ نوجوانوں کا ساتھ دیں اور ایسا مستقبل تعمیر کریں جہاں ہر فرد ایک مںصفانہ، پرامن اور پرامید دنیا میں اپنا مقدر تشکیل دے سکے۔
نوجوانوں کے حقوق کی ایک کارکن نے 'یو این ایف پی اے' کو بتایا ہے کہ نوجوان محض اپنے مستقبل کے بچوں کے بارے میں نہیں سوچ رہے بلکہ وہ اس دنیا کے بارے میں بھی سوچ رہے ہیں جو وہ انہیں ورثے میں دیں گے۔
پاپولیشن ایوارڈ کے حقداراقوام متحدہ کے پاپولیشن ایوارڈ کی کمیٹی ہر سال ایک فرد اور ادارے کو آبادی اور تولیدی صحت سے متعلق مسائل کا حل پیش کرنے پر اعزاز سے نوازتی ہے۔ امسال اس دن پر یہ اعزاز خواتین کو بااختیار بنانے اور آبادیاتی نمو کی راہ میں حائل بڑے مسائل سے نمٹنے کے لیے کام کرنے والوں کو دیا گیا ہے۔
رواں برس انفرادی درجے میں یہ اعزاز انڈیا کی ورشان دیش پانڈے کو ملا ہے جنہوں نے دلت مہیلا وکاس منڈل کی بنیاد رکھی اور اس پلیٹ فارم کے ذریعے نچلی سطح پر خواتین کو بااختیار بنانےکے لیے کام کیا ہے۔
وہ خواتین کو ہنر کی تربیت دینے، انہیں اہم ذرائع اور خدمات سے جوڑنے اور ان کی مالیاتی خودمختاری کو تقویت دینے کے لیے کوشاں ہیں۔ادارہ جاتی درجے میں یہ اعزاز آبادی کے سائنسی مطالعہ کی بین الاقوامی انجمن (آئی یو ایس ایس پی) نے حاصل کیا جس نے آبادیاتی سائنس اور پالیسی کو فروغ دینے اور ایشیا، افریقہ اور لاطینی امریکہ میں علاقائی آبادیاتی تنظیمیں قائم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اقوام متحدہ کے اور ان کے لیے
پڑھیں:
وقار یونس نوجوان کھلاڑیوں سے حسد کرتے ہیں، میرا کیریئر بھی تباہ کیا؛ عمر اکمل
عمر اکمل نے اپنے کیریئر کو تباہ کرنے سمیت ہیڈ کوچ وقار یونس پر متعدد سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔
یہ الزامات عمر اکمل نے نجی ٹی وی چینل کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں عائد کیے۔ جو دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا۔
انٹرویو میں عمر اکمل نے الزام عائد کیا کہ وقار یونس نوجوان کھلاڑیوں سے حسد کرتے تھے کیونکہ وہ اپنی محنت سے نئی گاڑیاں خریدنے کے قابل ہوگئے تھے۔
عمر اکمل کے بقول وقار یونس نے مجھ سے بھی کہا تھا کہ تمہارے پاس اتنے پیسے کہاں سے آگئے جو تم نئی گاڑی چلا رہے ہو اور برانڈڈ کپڑے پہنتے ہو۔
بلے باز عمر اکمل نے مزید کہا کہ جب اللہ نے مجھے دیا ہے تو میں اپنے اور اپنے خاندان کے لیے چیزیں کیوں نہ خریدوں؟
عمر اکمل نے کہا کہ وقار یونس کی اس عادت سے میرے ساتھ کھیلنے والے دیگر کھلاڑی، جیسے رانا نویدالحسن بھی پریشان تھے۔
عمر اکمل نے انکشاف کیا کہ 2016 کے ورلڈ کپ کے دوران میں نے پی سی بی کو درخواست دی تھی کہ اگر وقار یونس کو ہٹادیا جائے تو ٹیم کی کارکردگی بہتر ہوجائے گی۔
انھوں نے مزید کہا کہ میں بطور سینئر کھلاڑی وقار یونس کا احترام کرتا ہوں لیکن کوچ کے طور پر ان کی قیادت میں کھلاڑیوں پر کافی دباؤ تھا۔
عمر اکمل کے بقول مجھے ٹیم سے بری کارکردگی کی بنیاد پر نہیں بلکہ ذاتی پسند و ناپسند کی وجہ سے نکالا گیا تھا۔
35 سالہ عمر اکمل نے بتایا کہ میں نے اب بھی غیر ملکی لیگز میں کھیلنے کی پیشکشیں صرف اس لیے مسترد کردیں تاکہ پاکستان کی نمائندگی جاری رکھ سکوں۔
انھوں نے کہا کہ میری اولین ترجیح ہمیشہ پاکستان ہی رہا ہے اور آج بھی میں قومی ٹیم کے لیے کھیلنا چاہتا ہوں۔