بلوچستان کے نوجوان کا مزدوری سے افسری تک کا سفر نوجوانوں کے لیے مشعل راہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
بلوچستان کے نوجوان عبدالرحمان نے ثابت کر دیا کہ اگر ارادہ سچا ہو تو برف کے کارخانے کی سرد فضا میں بھی ترقی کی لگن کا الاؤ برقرار رکھا جاسکتا ہے۔
معاشی تنگی اور کٹھن حالات میں خون پسینہ ایک کرتے ہوئے اس نوجوان نے مزدوری کو اپنی راہ کی دیوار نہیں بلکہ سیڑھی بنایا اور بالآخر بلوچستان پبلک سروس کمیشن کا امتحان پاس کر کے محمکہ آثار قدیمہ میں گریڈ 17 کا افسر بن گیا۔
یہ بھی پڑھیں:بلوچستان: کوئلہ کانیں محنت کشوں کے لیے قبریں کیوں ثابت ہو رہی ہیں؟
شعبہ آثار قدیمہ میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرلینے کے باوجود عبدالرحمان کو کوئی مناسب نوکری نہیں مل سکی تھی تو معاشی ضروریات نے ان کو برف کے کارخانے میں مزدوری کرنے پر مجبور کر دیا۔
دن بھر برف کے بھاری بلاک اٹھاتے ہوئے ان کی کمر جھک جاتی مگر ان کا حوصلہ نہیں ٹوٹا۔ شام کو وہ پبلک سروس کمیشن کی تیاری کرتے اور لب پر کوئی شکایت لائے بغیر بس’میں کر سکتا ہوں‘ والے یقین پر ثابت قدم رہے۔
مزید پڑھیے: ’نوڈلز کھا کر گزارا کرتی تھی کیونکہ پیسے نہیں ہوتے تھے‘، بالی ووڈ اداکارہ دیا مرزا کے انکشافات
عبدالرحمان کی کامیابی ہر اس نوجوان کے لیے سبق ہے جو خواب تو دیکھتا ہے مگر حالات سے ڈر جاتا ہے۔ یہ کہانی باور کراتی ہے کہ مشکلات ناقابل شکست نہیں ہوتیں شرط صرف یہ ہے کہ انسان ہمت نہ ہارے اور اپنی محنت پر بھروسہ رکھے۔
حالات چاہے کتنے ہی کٹھن کیوں نہ ہوں اگر ارادے سچے ہوں تو مزدوری کرتے ہوئے بھی زندگی میں آگے بڑھا جاسکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
برف کا کارخانہ بلوچستان سرکاری افسر عبدالرحمان محمکہ آثار قدیمہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: برف کا کارخانہ بلوچستان سرکاری افسر عبدالرحمان محمکہ ا ثار قدیمہ کے لیے
پڑھیں:
رہنماء کی گرفتاری قابل مذمت، کسی دباؤ میں نہیں آئینگے، جے یو آئی کوئٹہ
کوئٹہ میں منعقدہ اجلاس میں جمعیت کے رہنماؤں نے صوبائی رہنماء مولوی سرور کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے رہنماء کو انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جمعیت علماء اسلام کوئٹہ کے رہنماؤں نے مولانا سرور موسیٰ خیل کی گرفتاری کی مذمت اور رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ جے یو ائی کے مجلس عاملہ کا اہم اجلاس جے یو آئی کوئٹہ کے امیر مولانا حافظ حسین احمد شرودی کی صدارت میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں جمعیت کے صوبائی نائب امیر سابق صوبائی وزیر مولانا محمد سرور موسیٰ خیل کی گرفتاری کی شدید الفاظ مذمت اور فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔ اجلاس سے جے یو آئی کے مولانا حافظ حسین احمد شرودی، حاجی عبدالصادق نورزئی، مولانا محمد ہاشم خیشکی و دیگر نے خطاب کرتے ہوئے مولانا سرور موسیٰ خیل اور ان کے بیٹوں کی گرفتاری کو ریاستی اداروں کی جانب سے عوامی حقوق کی آواز کو دبانے کی گھناؤنی سازش قرار دیا۔
رہنماؤں نے کہا کہ ایک سینئر بیوروکریٹ کی جانب سے جھوٹے مقدمے کا اندراج اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ کرپشن کے خلاف ہماری بے باک جدوجہد نے استحصالی اور عوام دشمن عناصر کو خوفزدہ کر دیا ہے۔ مولانا سرور موسیٰ خیل نے ہمیشہ غریب، مظلوم عوام کی ترجمانی کی ہے اور اسی پاداش میں انہیں انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ رہنماؤں نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ جے یو آئی کسی بھی سازش، دباؤ یا جھوٹے مقدموں سے ڈرنے والی نہیں ہے۔ ہماری عوامی حقوق کی تحریک جاری رہے گی۔ ہم اس ظالمانہ اقدام کی شدید مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ مولانا اور ان کے بیٹوں کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔ ہم ہر محاذ پر اپنے قائدین اور عوام کے ساتھ کھڑے رہیں گے اور یہ جدوجہد اس وقت تک جاری رہے گی۔