بنگلہ دیش: روہنگیا پناہ گزینوں کی آمد جاری، یو این اداروں کی امدادی اپیل
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 12 جولائی 2025ء) پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کا ادارہ (یو این ایچ سی آر) اور اس کے شراکت دار گزشتہ ڈیڑھ سال کے دوران میانمار سے بنگلہ دیش آنے والے مزید ڈیڑھ لاکھ روہنگیا افراد کو مدد پہنچانے کا انتظام کر رہے ہیں جبکہ بڑھتی ہوئی ضروریات کے باعث امدادی وسائل میں اضافے کی اشد ضرورت ہے۔
ادارے کے ترجمان بابر بلوچ نے بتایا ہے کہ میانمار کی بنگلہ دیش سے متصل ریاست راخائن سمیت دیگر علاقوں میں جاری لڑائی کے باعث روہنگیا آبادی کی نقل مکانی بدستور جاری ہے۔
Tweet URLبنگلہ دیش نے 2017 سے فیاضانہ طور پر 10 لاکھ روہنگیا افراد کو پناہ دے رکھی ہے جو اس کے ساحلی شہر کاکس بازار میں قائم کیمپ میں پناہ گزین ہیں جو دنیا کی ایک گنجان ترین جگہ بن گیا ہے۔
(جاری ہے)
ان کا کہنا ہے کہ گزشتہ برسوں میں بنگلہ دیش اور عالمی برادری نے روہنگیا پناہ گزینوں کی بنیادی ضروریات پوری کرنے اور انہیں پناہ دینے کے لیے فیاضانہ مدد فراہم کی ہے، تاہم امدادی مالی وسائل میں حالیہ قلت سے ان اقدامات کا ہر پہلو متاثر ہو رہا ہے۔
اضافی وسائل کی عدم موجودگی میں ستمبر تک طبی خدمات بری طرح متاثر ہوں گی اور کھانا بنانے کے لیے درکار ایندھن ختم ہو جائے گا۔
دسمبر تک امدادی خوراک کی فراہمی بند ہو جائے اور 230,000 بچے تعلیم سے محروم رہ جائیں گے۔مایوسی اور اندیشےترجمان نے بتایا ہے کہ نئے آنے والے پناہ گزینوں میں تقریباً ایک لاکھ 21 ہزار افراد کی بائیومیٹرک کر لی گئی ہے جن میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔ بائیو میٹرک کے ذریعے امدادی شراکت داروں کو نئے آنے والوں کے لیے خوراک، طبی نگہداشت، تعلیم اور دیگر ضروری خدمات کی فراہمی میں مدد ملی ہے۔
تاہم، موجودہ وسائل بہت جلد ختم ہو جائیں گے جس کے نتیجے میں ان خدمات کی فراہمی بند ہو سکتی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ مزید پناہ گزینوں کی آمد کے باعث مزید انسانی امداد درکار ہے جبکہ کیمپ میں پہلے سے موجود لوگوں کے لیے بھی امدادی وسائل کی شدید قلت ہے۔
کیمپ میں مقیم پناہ گزین پہلے ہی امدادی وسائل کی قلت کے اثرات محسوس کر رہے ہیں۔ اس طرح ان میں مایوسی اور اندیشوں نے جنم لیا ہے اور بہت سے لوگ تحفظ اور مزید باوقار زندگی کی تلاش میں دوسرے ممالک کی جانب خطرناک سمندری سفر پر روانہ ہو جاتے ہیں جس میں ان کی زندگی کو سنگین خطرہ لاحق ہوتا ہے۔
عالمی برادری سے اپیلترجمان نے کہا ہے کہ 'یو این ایچ سی آر' اور امدادی شراکت دار مزید روہنگیا افراد کو پناہ دینے پر بنگلہ دیش کی حکومت کے مشکور ہیں۔ ادارہ بنگلہ دیش کے حکام سے کہہ رہا ہے کہ وہ میانمار میں جنگ سے جان بچا کر آنے والے ان لوگوں کو تحفظ اور پناہ تک رسائی فراہم کریں۔
'یو این ایچ سی آر' اور امدادی شراکت داروں نے عالمی برادری سے کہا ہے کہ وہ خطے میں روہنگیا پناہ گزینوں کی میزبانی کرنے والے تمام ممالک کے ساتھ یکجہتی کا عملی اظہار کرے۔ جب تک میانمار کی ریاست راخائن میں امن اور استحکام بحال نہیں ہوتا اس وقت تک دنیا کو نقل مکانی کرنے والے روہنگیا افراد کی مدد جاری رکھنا ہو گی۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پناہ گزینوں کی روہنگیا افراد بنگلہ دیش کے لیے
پڑھیں:
سرکاری اداروں کی اجتماعی آڈٹ رپورٹ میں بڑی غلطیوں کا انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: آڈیٹرجنرل آف پاکستان نے سرکاری اداروں کی اجتماعی آڈٹ رپورٹ میں بڑی غلطیوں کا اعتراف کر لیا ۔ پہلے آڈٹ رپورٹ میں 376 ٹریلین کی بےضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی تھی تاہم اب نظرثانی کرتےہوئے رقم 9.76 ٹریلین روپے کر دی گئی ہے۔
آڈیٹر جنرل کی وفاقی سرکاری اداروں کی اجتماعی آڈٹ رپورٹ2024-25 غلطیوں کا پلندہ نکلی ۔ ملک کے سب سے بڑے آڈٹ ادارے نے اعتراف کر لیا۔ غلطیوں کی تصحیح کے بعد گذشتہ مالی سال کے دوران وفاقی اداروں میں مجموعی مالی بے ضابطگیوں کی رقم 375 ٹریلین کےبجائےصرف 9.76 ٹریلین روپے نکلی ۔ آڈیٹر جنرل حکام نے رپورٹ میں سیکڑوں کھرب روپے کی کمی بیشی کو محض ٹائپنگ کی غلطیاں کہہ کر جان چھڑانے کی کوشش کی ہے۔
ملکی سپریم آڈٹ آفس کی جانب سے 4858 صفحات پر مشتمل نئی تصحیح شدہ مجموعی آڈٹ رپورٹ ویب سائٹ پر جاری کردی گئی۔ ساتھ وضاحتی نوٹ میں کہاگیا ہےکہ گزشتہ آڈٹ رپورٹ میں غلطی سے 2 مقامات پر لفظ بلین کےبجائے ٹریلین ٹائپ ہوگیا ۔ مجموعی آڈٹ رپورٹ میں درستگی کے بعد مالی سال 2024-25 میں بےضابطگیوں کی اصل رقم 9.769 ٹریلین روپےپائی گئی۔ ملکی تاریخ کی پہلی کنسالیڈیٹڈآڈٹ رپورٹ اگست میں جاری کی گئی تھی ۔ جو بھاری بھر کم غلطیوں کے باعث ادارے کیلئے بدنامی کا سبب بن گئی۔
رپورٹ کے مطابق وفاقی اداروں کے آڈٹ پر اے جی پی کا براہِ راست خرچ 3.02 ارب روپے رہا ۔ آڈٹ میں بجٹ سےزائد اخراجات سمیت کئی بےضابطگیاں سامنےآئیں ۔ سرکلر ڈیٹ، زمینوں کے تنازعات ، کارپوریشنز اور کمپنیوں کے کھاتوں کا بھی آڈٹ کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق بے ضابطگیوں کا اثر کئی برسوں پر محیط ہے۔ بڑی آڈٹ فائنڈنگز کو اب گزشتہ کنسولیڈیٹڈ رپورٹس کے طرز پر درج کیا گیا ہے۔ اس سے پہلے میڈیا میں بے ضابطگیوں کی بھاری رقم پر سوالات اٹھائے جانے پر آڈیٹر جنرل نے اپنی رپورٹ پر قائم رہنے کا بیان جاری کیا تھا۔