حکومت پر تنقید کرنے والے یوٹیوب چینلز کی بندش کا حکم معطل
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 12 جولائی 2025ء) اسلام آباد کی مقامی عدالت نے اُس عدالتی حکم کو معطل کر دیا، جس کے تحت سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حامی مانے جانے والے اور حکومت پر تنقید کرنے والے دو درجن سے زائد یوٹیوب چینلز پر پابندی عائد کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔
اس پیش رفت کو پاکستان میں اظہار رائے کی آزادی کے حوالے سے اچھی خبر قرار دیا جا رہا ہے۔
یو ٹیوب چینلز پر پابندی لگانے کا یہ متنازعہ حکم چند روز قبل اسلام آباد کی ایک جوڈیشل مجسٹریٹ عدالت نے جاری کیا تھا، جس میں نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کی دو جون کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیا گیا تھا۔
اس رپورٹ میں ان چینلز پر الزام لگایا گیا تھا کہ وہ ''ریاستی اداروں اور افسران کے خلاف اشتعال انگیز اور توہین آمیز مواد‘‘ پھیلا رہے ہیں۔
(جاری ہے)
تاہم ایڈیشنل سیشن جج نے اس حکم کو معطل کرتے ہوئے سماعت 21 جولائی تک ملتوی کر دی ہے۔
متاثرہ یوٹیوبرز کی وکیل ایمان مزاری کے بقول، ''یہ یکطرفہ فیصلہ تھا جس میں دفاع کا مؤقف سنے بغیر پابندی لگا دی گئی اور مجسٹریٹ عدالت کا اس نوعیت کے معاملے پر دائرہ اختیار ہی نہیں بنتا۔‘‘
پاکستان میں عدالتی نظام کے تحت ایسے مقدمات سول اور مجسٹریٹ عدالتوں سے شروع ہوتے ہیں، جن کی اپیلیں سیشن، ہائی اور سپریم کورٹ میں سنی جاتی ہیں۔
ڈیجیٹل رائٹس کے کارکنوں کی طرف سے تنقیدڈیجیٹل رائٹس کے علمبرداروں اور صحافتی تنظیموں نے اس پابندی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں پہلے ہی اخبارات اور ٹی وی چینلز پر قدغنیں عائد ہیں اور سوشل میڈیا وہ واحد پلیٹ فارم ہے جہاں حکومتی پالیسیوں پر تنقید ممکن ہے۔
ڈیجیٹل رائٹس گروپس کے مطابق، ''ایسی کسی بھی پابندی سے ملک میں پہلے سے محدود آزادی اظہار مزید متاثر ہو گی اور سیاسی مخالفت کی آوازوں کو دبانے کا ایک اور ہتھکنڈہ بنے گی۔
‘‘خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یوٹیوب نے اس حوالے سے تبصرے کی درخواست پر کوئی جواب نہیں دیا۔
پاکستان میں سیاسی کشیدگی اور آزادی اظہار کے محدود ہوتے دائرے کے تناظر میں یہ معاملہ خاص اہمیت اختیار کر گیا ہے۔ اب توجہ اکیس جولائی کی سماعت پر مرکوز ہے، جہاں اس پابندی پر حتمی فیصلے کی توقع کی جا رہی ہے۔
ادارت: عاصم سلیم
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پاکستان میں چینلز پر
پڑھیں:
یوٹیوب کا مونیٹائزیشن پالیسی میں تبدیلی کا اعلان، کونسے صارفین کمائی سے محروم ہوسکتے ہیں؟
یوٹیوب نے 15 جولائی سے اپنے مونیٹائزیشن پالیسی میں تبدیلیوں کا اعلان کیا ہے جس سے بہت سارے صارفین کو اس پلیٹ فارم سے ہونے والی کمائی سے ہاتھ دھونا پڑسکتا ہے۔
یوٹیوب کے مطابق ان تبدیلیوں کا مقصد غیر مستند، غیر معیار اور مصنوعی ذہانت کی مدد سے بنائے جانے والی ویڈیوز کو روکنا ہے۔ یوٹیوب اب صرف ایسے مواد کو مونیٹائز کرے گا جس میں اصلیت، تخلیقی محنت اور انسانی عمل دخل واضح ہو۔
یہ بھی پڑھیے: عدالتی حکم پر بلاک ہونے والے 27 یوٹیوب چینلز تک کیا وی پی این کے ذریعے رسائی ممکن ہے؟
یوٹیوب کا کہنا ہے کہ نئے اصول ان ویڈیوز کو نشانہ بنائیں گے جو آج کے دور میں ‘غیر مستند’ سمجھی جاتی ہیں۔
کن ویڈیوز سے مونیٹائزیشن خطرے میں پڑسکتی ہے؟
ادھار لیا گیا مواد جس میں صرف بیک گراؤنڈ میوزک، ویڈیو کی رفتار کی تبدیلی یا تھوڑا سی ایڈیٹنگ کی گئی ہو، مونیٹائز نہیں ہوگا۔ اب ویڈیو میں ‘واضح تبدیلی’ لازمی ہوگی۔ دہرایا گیا یا بے مقصد مواد: ایسی ویڈیوز جو ایک ہی ٹیمپلیٹ پر بار بار بنائی گئی ہوں یا صرف ویوز حاصل کرنے کے لیے اپلوڈ کی گئی ہوں، خطرے میں ہیں۔ کم محنت سے مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ مواد: ایسی ویڈیوز جن میں مصنوعی ذہانت کی آوازیں، خودکار اسکرپٹ یا سلائیڈ شو ہوں اور انسان کی تخلیقیت کا عمل دخل نہ ہو، ان کی مونیٹائزیشن روکی جا سکتی ہے۔ کلک بیٹ یا اسپام مواد: دھوکہ دہی پر مبنی مواد والی چینلز کو بھی نشانہ بنایا جائے گا۔یہ بھی پڑھیے: گزشتہ 5 ماہ میں 62 ہزار سے زائد یوٹیوب چینلز اور لنکس کو بلاک کیا، پی ٹی اے
یوٹیوب چاہتا ہے کہ اشتہارات صرف ان تخلیق کاروں کو فائدہ دیں جو معیاری اور تخلیقی ویڈیوز بناتے ہیں، تاکہ پلیٹ فارم پر صارفین اور مشتہرین دونوں کا اعتماد برقرار رکھا جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں