مطیع اللہ اور اسد طور کے یوٹیوب چینل بلاک کرنے کا حکم معطل
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (صباح نیوز) وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی ایک مقامی عدالت نے دو صحافیوں اسد طور اور مطیع اللہ جان کے یوٹیوب چینلز بلاک کرنے کا حکم معطل کیا ہے۔ نیشنل کرائمز انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) کی درخواست پر مقامی عدالت کے ایک فیصلے کے خلاف دائر درخواستوں پر ایڈیشنل سیشن جج اسلام آباد ویسٹ محمد افضل مجوکا نے سماعت کی۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ درخواست گزاروں یعنی اسد طور اور مطیع اللہ جان کو اس حوالے سے کوئی نوٹس جاری نہیں کیا گیا تھا۔ سماعت کے دوران عدالت نے دونوں صحافیوں کے یوٹیوب چینلز پر عائد کی گئی پابندی ختم کرنے کا حکم دیا جبکہ این سی سی آئی کو آئندہ سماعت کے لیے نوٹس جاری کیا گیا ہے۔خیال رہے کہ 8 جولائی کو این سی سی آئی اے کی درخواست پر اسلام آباد کی ایک مقامی عدالت نے 27 یوٹیوب چینلز کو بلاک کرنے کا حکم دیا تھا۔ ان چینلز میں صحافیوں کے علاوہ سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی جماعت تحریک انصاف کا آفیشل چینل بھی شامل ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کرنے کا حکم اسلام آباد عدالت نے
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ، چیئرمین پی ٹی اے کو ہٹانے کا فیصلہ معطل، عہدے پربحال
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 ستمبر2025ء)اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین پی ٹی اے کو عہدے سے ہٹانے کا جسٹس بابر ستار کا فیصلہ معطل کر دیا۔جمعرات کوچیئرمین پی ٹی اے کو عہدے سے ہٹانے کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت جسٹس محمد آصف اور جسٹس انعام امین منہاس پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے کی۔چیئرمین پی ٹی اے میجر جنرل(ر)حفیظ الرحمان کے وکیل قاسم ودود، ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور دیگر عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔پی ٹی اے، وفاق اور برطرف چیئرمین کی جانب سے انٹرا کورٹ اپیلیں دائر کی گئی تھیں۔دوران سماعت پی ٹی اے کے وکیل سلمان منصور نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ درخواست میں جو استدعا بھی نہیں کی گئی وہ ریلیف بھی دے دیا گیا۔ چیئرمین پی ٹی اے کو ہٹانے سے قبل نہ رولز کو چیلنج کیا گیا نہ ہی اٹارنی جنرل کو نوٹس ہوا، اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرنا ضروری تھا۔(جاری ہے)
وکیل سلمان منصور نے کہا کہ پٹیشن میں جو استدعا نہ کی گئی ہو، اس کو آرٹیکل 199 میں نہیں دیکھا جا سکتا، کورٹ نے خود لکھا کہ ساری بحث ابھی مکمل نہیں ہوئی۔جسٹس محمد آصف نے وکیل سے مکالمہ کیا کہ آپ کو تو کافی موقع دیا گیا تھا۔ وکیل نے کہاکہ اعتراضات پر مشتمل دو درخواستیں بھی دائر ہوئیں انہیں دیکھے بغیر فیصلہ محفوظ کر لیا گیا، درخواست کے قابل سماعت ہونے کے اعتراضات پر تو دلائل ہونے باقی تھے، جب وکلاء چھٹی پر تھے تو اس روز سماعت مکمل کہہ کر فیصلہ محفوظ کر لیا گیا۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل راشد حفیظ ایڈووکیٹ نے دلائل میں کہا کہ پورے پاکستان سے 64 افراد میں مقابلہ تھا، جس میں سے 24 امیدواروں نے کوالیفائی کیا، اہلیت کے معیار پر سختی سے عمل ہوا، کوئی امیدوار عدالت نہیں آیا، آسامی مشتہر ہونے سے پہلے وفاقی کابینہ کی منظوری سے رولز میں تبدیلی کی گئی۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے میجر جنرل ریٹائرڈ حفیظ الرحمان کو عہدے پر بحال کر دیا۔