اسلام آباد میں وہیکل امیشن ٹیسٹنگ مہم کا آغاز، دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں پر پابندی عائد
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے وفاقی دارالحکومت میں وہیکل امیشن ٹیسٹنگ مہم کا باقاعدہ افتتاح کر دیا، اس موقع پر اسلام آباد ٹرانسپورٹ اتھارٹی کی ٹیم نے جدید آلات کے ذریعے وزیر داخلہ کی گاڑی کا معائنہ بھی کیا۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق طلال چوہدری نے اعلان کیا کہ اسلام آباد میں دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کو داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
وزیر مملکت نے کہا کہ وزیر اعظم اور وزارت داخلہ کی ہدایت پر اصلاحات کا عمل جاری ہے، جن میں نہ صرف بین الاقوامی معیار کا انفراسٹرکچر شامل ہے بلکہ ماحولیات کی بہتری کو بھی اہمیت دی جا رہی ہے، اسلام آباد کا ایئر کوالٹی انڈیکس گزشتہ کچھ برسوں میں خطرناک حد تک بڑھ چکا تھا جو بعض اوقات 200 تک جا پہنچا تھا۔
طلال چوہدری کاکہنا تھا کہ وہیکل انسپکشن کا آغاز بین الاقوامی معیار کے آلات سے کیا گیا ہے اور اس مقصد کے لیے حکومت پنجاب نے ماہرین پر مشتمل خصوصی ٹیم بھی اسلام آباد بھجوائی، جس پر انہوں نے شکریہ ادا کیا، ڈپٹی کمشنر اسلام آباد عرفان نواز میمن نے اس مہم کا آغاز اپنی نجی گاڑی سے کر کے ایک قابلِ تقلید مثال قائم کی۔
وزیر مملکت نے مزید کہاکہ سب سے پہلے سرکاری گاڑیوں کی انسپکشن کی جائے گی اور جو گاڑیاں ٹیسٹ میں کامیاب ہوں گی، ان پر مخصوص بار کوڈ آویزاں کیا جائے گا، اس کے برعکس، دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے جرمانے عائد کیے جائیں گے۔
طلال چوہدری کامزید کہنا تھا کہ اسلام آباد میں آلودگی کے پھیلاؤ کی ایک بڑی وجہ اینٹوں کے بھٹے تھے، جنہیں مکمل طور پر زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل کر دیا گیا ہے اور جو بھٹے اس معیار پر پورا نہیں اترے، انہیں بند کر دیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: طلال چوہدری اسلام آباد
پڑھیں:
قازقستان میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر سخت پابندی عائد
قازقستان نے خواتین کے تحفظ کی جانب ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر باضابطہ پابندی عائد کر دی ہے۔ غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق، ملک میں منگل کے روز ایک نیا قانون نافذ کیا گیا ہے جس کے تحت اب کسی کو زبردستی شادی پر مجبور کرنا قانونی جرم قرار دیا گیا ہے، جس کی سزا 10 سال تک قید ہو سکتی ہے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ یہ قانون خاص طور پر خواتین اور نوجوانوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے بنایا گیا ہے، تاکہ وہ معاشرتی دباؤ یا جبر کا شکار نہ ہوں۔
دلہنوں کے اغوا پر بھی پابندی
نئے قانون کے تحت اب دلہنوں کے اغوا پر بھی مکمل پابندی لگا دی گئی ہے۔ پولیس کے مطابق، پہلے اگر کوئی اغوا کار متاثرہ لڑکی کو بعد میں چھوڑ دیتا تھا تو اس کے لیے قانونی سزا سے بچ نکلنے کا راستہ موجود ہوتا تھا، مگر اب ایسا کوئی راستہ باقی نہیں رہا۔
درست اعداد و شمار کی کمی، مگر مسئلہ سنگین
اگرچہ قازقستان میں جبری شادیوں کے حوالے سے قابل اعتماد اعداد و شمار موجود نہیں کیونکہ پہلے قانون میں اس حوالے سے کوئی واضح شق نہیں تھی، تاہم ایک رکنِ پارلیمان نے انکشاف کیا تھا کہ گزشتہ تین سال کے دوران پولیس کو 214 شکایات موصول ہو چکی ہیں۔
پس منظر: خواتین کے حقوق پر بڑھتی تشویش
یہ قانون ایک ایسے وقت میں نافذ کیا گیا ہے جب قازقستان میں خواتین کے حقوق کا مسئلہ پہلے ہی شدت اختیار کر چکا ہے۔ یاد رہے کہ 2023 میں ایک سابق وزیر کی جانب سے اپنی اہلیہ کے قتل نے ملکی اور بین الاقوامی سطح پر شدید ردعمل پیدا کیا تھا، جس کے بعد خواتین کے تحفظ سے متعلق قانون سازی کی ضرورت اور بھی نمایاں ہو گئی۔
Post Views: 5