ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے بیورلے سینٹر کے باہر ’کارکردگی‘ سے متعلق پوسٹ کیوں ڈیلیٹ کی؟
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کی ایک ٹویٹ سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے جس میں انہوں نے اسلام آباد کے پوش علاقے ایف سکس میں بیورلے سینٹر کے باہر ایک غریب خاتون کی ریڑھی ہٹا دی اور اس کی تصویر بھی پوسٹ کر دی۔
پوسٹ کی گئی تصویر میں پہلے اور بعد کا منظر دکھایا گیا تھا ایک تصویر میں دکھایا گیا کہ خاتون نے سڑک کے کنارے اپنی ریڑھی لگائی ہوئی ہے جس پر غباروں سمیت چند اشیاء بیچنے کے لیے رکھی ہیں جبکہ دوسری تصویر میں اس جگہ سے خاتون کی ریڑھی ہٹا دی گئی اور کیپشن میں لکھا کہ ’بیورلے سینٹر بلیو ایریا کے باہر‘۔
یہ پوسٹ وائرل ہوئی تو صارفین ڈی سی اسلام آباد کو تنقید کا نشانہ بناتے نظر آئے۔ سوشل میڈیا پر شدید تنقید کے بعد ڈی سی اسلام آباد نے پوسٹ ڈیلیٹ کر دی لیکن صارفین اس کا اسکرین شاٹ لے چکے تھے جو انہوں نے شیئر کرتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایا۔
رضوان غلزئی نے لکھا کہ اسلام آباد میں ایک خاتون ریڑھی بان سے اس کا روزگار چھیننے سے پہلے اور بعد کی تصویر۔
اسلام آباد میں ایک خاتون ریڑھی بان سے اس کا روزگار چھیننے سے پہلے اور بعد کی تصویر! https://t.
— Rizwan Ghilzai (Remembering Arshad Sharif) (@rizwanghilzai) July 10, 2025
مقدس فاروق اعوان لکھتی ہیں کہ ثابت ہوا کہ سی ایس ایس آپ کو انسانیت نہیں سکھا سکتا، شعور نہیں دے سکتا۔
ثابت ہوا کہ سی ایس ایس آپ کو انسانیت نہیں سکھا سکتا ، شعور نہیں دے سکتا pic.twitter.com/XhjREz22WJ
— Muqadas Farooq Awan (@muqadasawann) July 11, 2025
اقرارالحسن نے لکھا کہ ڈی سی اسلام آباد کے اکاؤنٹ سے یہ اسکرین شاٹ میں نے خود نہ لیا ہوتا تو میں کبھی یقین نہ کرتا کہ انہوں نے ایک بوڑھی عورت کا اسٹال ہٹانے کی تصاویر اپنے کارنامے کے طور پر فخر کے ساتھ پوسٹ کی ہیں۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ جہاں اشرافیہ روز اربوں کے غبن کرتی ہے وہاں قانون کا زور ان غریبوں پر ہی چلتا ہے۔
ڈی سی اسلام آباد کے اکاؤنٹ سے یہ اسکرین شاٹ میں نے خود نہ لیا ہوتا تو میں کبھی یقین نہ کرتا کہ انہوں نے ایک بوڑھی عورت کا اسٹال ہٹانے کی تصاویر اپنے کارنامے کے طور پر فخر کے ساتھ پوسٹ کی ہیں۔
جہاں اشرافیہ روز اربوں کے غبن کرتی ہے وہاں قانون کا زور ان غریبوں پر ہی چلتا ہے۔ افسوس pic.twitter.com/dympolcnZ5
— Iqrar ul Hassan Syed (@iqrarulhassan) July 10, 2025
مہوش قمس خان نے سوال کیا کہ ڈی سی اسلام آباد صاحب اس میں فخر کی کیا بات ہے ؟
ڈی سی اسلام آباد صاحب اس میں فخر کی کیا بات ہے ؟ pic.twitter.com/1qzkUUZtpU
— Mehwish Qamas Khan (@MehwishQamas) July 11, 2025
اسامہ زاہد نے طنزاً لکھا کہ ڈی سی اسلام آباد نے اسلام آباد بلیو ایریا میں بڑا قبضہ واگزار کروا لیا ہے پورے اسلام آباد میں جشن کا اہتمام ہونا چاہیے۔
ڈی سی اسلام آباد نے اسلام آباد بلیو ایریا میں بڑا قبضہ واگزار کروا لیا ،پورے اسلام آباد میں جشن کا اہتمام ہونا چاہیے pic.twitter.com/fP2SV4lcDy
— Usama Zahid (@ranausamazahid) July 10, 2025
ایک ایکس صارف نے لکھا کہ بزرگ خاتون کا روزگار چھین کر فخر؟
بزرگ خاتون سے روزگار چھین کر فخر؟"
ڈی سی اسلام آباد نے ریڑھی ہٹانے کی تصویر شیئر کی،
" انہوں نے ایک بوڑھی عورت کا اسٹال ہٹانے کی تصاویر اپنے کارنامے کے طور پر فخر کے ساتھ پوسٹ کی۔
پڑھے لکھے ج*** لوگ @AmmarRashidT @ImaanZHazir @saqibbashir156 @SHABAZGIL pic.twitter.com/aKYEwSSXeu
— Anjuman Rehribaan (AR) (@ira_islamabad) July 11, 2025
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ڈی سی اسلام آباد ڈی سی اسلام آباد پوسٹ ڈیلیٹذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ڈی سی اسلام ا باد ڈی سی اسلام ا باد ڈی سی اسلام آباد اسلام آباد میں ہٹانے کی کی تصویر انہوں نے پوسٹ کی لکھا کہ
پڑھیں:
کشمیر کی باغبانی صنعت پابندیوں کی زد میں کیوں ہے، ممبر پارلیمنٹ آغا سید روح اللہ
آغا سید روح اللہ نے کہا کہ باغبانی کی صنعت کشمیر کی معیشت کیلئے ریڑھ کی ہڈی کے مانند ہے لیکن اسکے باوجود ٹرانسپورٹ پر پابندیوں کے سبب یہ شعبہ شدید مشکلات سے دوچار ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سرینگر سے منتخب رکن پارلیمان آغا سید روح اللہ مہدی نے سیب سے لدے ٹرکوں کی وادی کشمیر سے بہار نقل و حرکت پر بار بار عائد کی جانے والی پابندیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ ممبر پارلیمنٹ نے کہا کہ گزشتہ سال بھی ٹرکوں کو جان بوجھ کر روکا گیا تھا اور اس سال پھر وہی صورتحال دہرائی جا رہی ہے، جس سے کاشتکاروں اور تاجروں کو ناقابل تلافی معاشی نقصان سے جوجھنا پڑ رہا ہے۔ آغا سید روح اللہ نے زور دے کر کہا کہ باغبانی کی صنعت کشمیر کی معیشت کے لئے ریڑھ کی ہڈی کے مانند ہے۔
انہوں نے بتایا کہ باغبانی سے منسلک وادی کی معیشت کا تقریباً 70 فیصد حصہ ہے، جو شعبہ سیاحت سے کہیں زیادہ اہم ہیں، لیکن اس کے باوجود ٹرانسپورٹ پر پابندیوں اور شاہراہ کی بندشوں کے سبب یہ شعبہ شدید مشکلات سے دوچار ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج سیب کا سیزن عروج پر ہے اور ٹرکوں کو روکنا محض انتظامی مسئلہ نہیں بلکہ ہمارے کاشتکاروں اور تاجروں کی معاشی بقا پر حملہ ہے۔ ممبر پارلیمنٹ نے حکام پر زور دیا کہ سیب کو بیرونی منڈیوں تک بغیر کسی رکاوٹ کے پہنچانے کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر اس مسئلے کو مسلسل نظر انداز کیا گیا تو یہ کشمیر کی معیشت کے لئے مزید تباہ کن ثابت ہوگا۔