صحافی مطیع اللہ جان کیخلاف منشیات اور دہشتگردی کے مقدمے میں پولیس کو نوٹس
اشاعت کی تاریخ: 31st, October 2025 GMT
صحافی مطیع اللہ جان کیخلاف منشیات اور دہشتگردی کے مقدمے میں پولیس کو نوٹس WhatsAppFacebookTwitter 0 31 October, 2025  سب نیوز 
اسلام آباد(آئی پی ایس) اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے سینئر صحافی مطیع اللّٰہ جان کے خلاف منشیات اور دہشت گردی کے مقدمے میں پولیس کو نوٹس جاری کردیا، یہ مقدمہ گزشتہ سال 28 نومبر کو مارگلہ پولیس اسٹیشن میں درج کیا گیا تھا، جس میں ان پر سرکاری اسلحہ چھیننے، پولیس ناکے پر گاڑی ٹکرانے اور منشیات رکھنے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
مطیع اللّٰہ جان کے خلاف قانونی کارروائی پر صحافتی تنظیموں اور انسانی حقوق کے اداروں نے شدید تنقید کی ہے، جن کا کہنا ہے کہ انہیں گزشتہ سال نومبر میں پی ٹی آئی مظاہرین کے خلاف قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارروائی کے دوران ہونے والی ہلاکتوں کی رپورٹنگ کرنے پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
آج کی سماعت کے آغاز پر وکیل میاں علی اشفاق نے مطیع اللّٰہ جان کی جانب سے عدالت میں وکالت نامہ جمع کرایا، انہوں نے مؤقف اپنایا کہ صحافی کو اس مقدمے میں ’دہشت گرد کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے‘۔
جج طاہر عباس سپرا نے ریمارکس دیے کہ معاملے میں پولیس کا مؤقف سننا بھی ضروری ہے، اور مطیع اللّٰہ جان کی مقدمے کی تمام دستاویزات فراہم کرنے کی درخواست پر پولیس کو 8 نومبر کے لیے نوٹس جاری کر دیا، سماعت اسی تاریخ تک ملتوی کر دی گئی۔
سماعت کے دوران وکیل ایمان زینب مزاری، پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے صدر افضل بٹ، اور دیگر صحافی بھی موجود تھے۔
گزشتہ روز ہونے والی سماعت میں انسدادِ دہشت گردی عدالت نے مطیع اللّٰہ جان کی بریت کی درخواست مسترد کر دی تھی اور انہیں مقدمے کی تمام دستاویزات فراہم کی تھیں۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ متعدد سینئر صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے مطیع اللّٰہ جان کے خلاف درج مقدمہ فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
مطیع اللّٰہ جان کی گرفتاری
پولیس کے مطابق، 26 نومبر 2024 کی رات مطیع اللّٰہ جان کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب سیکٹر ای 9 میں پولیس نے ان کی گاڑی کو روکا اور انہوں نے مبینہ طور پر گرفتاری کے خلاف مزاحمت کی، گاڑی پولیس ناکے سے ٹکرا دی اور سرکاری اسلحہ چھین لیا۔
ایف آئی آر میں منشیات ایکٹ (سی این ایس اے) کی دفعہ 9(2)4 شامل کی گئی ہے، جس کے تحت ان پر 100 سے 500 گرام آئس رکھنے کا الزام ہے، جبکہ دہشت گردی ایکٹ (اے ٹی اے) کی دفعہ 7 بھی لگائی گئی ہے۔
ابتدائی طور پر انہیں جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا گیا تھا، تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ نے بعد میں یہ فیصلہ کالعدم قرار دے کر انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر بھیج دیا، بعد ازاں وکلا ایمان زینب مزاری اور ہادی علی چٹھہ نے ان کی ضمانت بعد از گرفتاری حاصل کرلی تھی۔
مطیع اللّٰہ جان نے اس کے بعد اسلام آباد پولیس کے انسپکٹر جنرل کو ایک خط لکھا، جس میں انہوں نے اپنی گرفتاری سے قبل اغوا اور تشدد کے الزامات عائد کیے۔
خط میں ان کا کہنا تھا کہ 27 نومبر 2024 کو انہیں اور صحافی ثاقب بشیر کو پمز ہسپتال کی پارکنگ سے پولیس وردی میں ملبوس افراد نے اغوا کیا، آنکھوں پر پٹیاں باندھ کر نامعلوم مقام پر لے جایا گیا، جہاں انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور غیرقانونی طور پر حراست میں رکھا گیا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ بعد میں پولیس نے مارگلہ تھانے میں ان کے خلاف جعلی مقدمہ درج کیا، جس میں دہشت گردی اور منشیات کی اسمگلنگ کے الزامات لگائے گئے، مطیع اللّٰہ جان کے مطابق ان کے ساتھی صحافی کا حلفیہ بیان بھی عدالت میں پیش کیا گیا، جس میں اغوا کی تصدیق کی گئی۔
انہوں نے اپنے 2020 کے اغوا کے واقعے کا بھی حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے اقدامات ان کے آئینی، پیشہ ورانہ اور صحافتی حقوق کی خلاف ورزی ہیں، جو 2021 کے ’تحفظِ صحافی و میڈیا پروفیشنلز ایکٹ‘ کے منافی ہیں۔
انہوں نے آئی جی اسلام آباد سے مطالبہ کیا کہ معاملے کی غیرجانبدار اور دیانت دار افسر کے ذریعے شفاف تحقیقات کرائی جائیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبروفاق مقامی حکومتوں کو بااختیار بنانے کیلئے 27ویں آئینی ترمیم کرے: پنجاب حکومت وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف عدم اعتماد کا فیصلہ کن مرحلہ، پیپلزپارٹی کی بڑی بیٹھک آج ہوگی جہاں پارا چنار حملہ ہوا وہ راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، اپنا دشمن پہچانیں، جسٹس مسرت ہلالی تباہ کن اسلحہ کے ساتھ گھروں کو لوٹنے والے پناہ گزین نہیں دہشت گرد ہیں، خواجہ آصف قطری وزیراعظم نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کا الزام فلسطینی گروہ پر عائد کردیا ٹی ایل پی پر پابندی لگنا اچھی بات ہے، پی ٹی آئی کی لیڈرشپ نابالغ ہے، فواد چودھری غزہ میں حماس نے مزید دو یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کر دیںCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
شہری کو اغوا کرکے تاوان طلب کرنے کیخلاف کیس: ڈی آئی جی، ایس ایس پی سمیت دیگر کو نوٹس جاری
سندھ ہائیکورٹ نے ایس آئی یو اہلکاروں کی جانب سے شہری کے اغواء اور تاوان طلب کرنے کیخلاف درخواست پر ایڈووکیٹ جنرل، پراسکیوٹر جنرل سندھ، ڈی آئی جی سی آئی اے مقدس حیدر، ایس ایس پی ایس آئی یو و دیگر کو نوٹس جاری کردیے۔
ہائی کورٹ میں ایس آئی یو اہلکاروں کی جانب سے شہری مشتاق علی شاہ کے اغواء اور تاوان طلب کرنے کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔
درخواستگزار کی وکیل بشرا عباس ایڈووکیٹ نے موقف دیا کہ 24 اکتوبر کی شام کو اورنگی ٹاؤن سے ایس آئی یو پولیس اہلکاروں اور کچھ پرائیویٹ افراد نے اغوا کیا۔ اغوا کرنے کے بعد ایس آئی یو سینٹر کے پرائیویٹ ٹارچر سیل میں رکھا گیا۔
درخواستگزار کو جانے سے مارنے کی دھمکیاں دی گئی اور 20 لاکھ تاوان طلب کیا گیا۔ کچھ روز قبل بھی ایس آئی یو کی حراست میں نوجوان عرفان بلوچ کی ہلاکت ہوئی ہے۔
آئی جی سندھ کو واقعے کی انکوائری کا حکم دیا جائے۔ محکمہ داخلہ سندھ سے ایس آئی یو کی تشکیل سے متعلق جواب بھی طلب کیا جائے۔
ایڈووکیٹ جنرل، پراسکیوٹر جنرل سندھ، ڈی آئی جی سی آئی اے مقدس حیدر، ایس ایس پی ایس آئی یو و دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے طلب کرلیا۔ عدالت نے فریقین سے 3 نومبر تک جواب بھی طلب کیا ہے۔
 حیدرآباد: پنیاری نہر سے نامعلوم شخص کی لاش برآمد
حیدرآباد: پنیاری نہر سے نامعلوم شخص کی لاش برآمد