موجودہ دور اداکاری نہیں دکھاوے کا ہے، توقیر ناصر کی شوبز انڈسٹری پر تنقید
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
معروف سینئر اداکار توقیر ناصر نے موجودہ شوبز انڈسٹری کے رجحانات پر تنقیدی تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج کے ڈراموں میں خلوص، سچائی اور جذبات کی بجائے ظاہری خوبصورتی اور دکھاوے کو زیادہ اہمیت دی جا رہی ہے۔
نجی ٹی وی کے ایک پروگرام میں گفتگو کے دوران توقیر ناصر کا کہنا تھا کہ ماضی کے فنکار اپنے کرداروں سے جذباتی طور پر جُڑے ہوتے تھے اور ان کی اداکاری میں فطری انداز اور سچائی جھلکتی تھی، جبکہ آج کل کی اداکاری میں اصل جذبات کی بجائے میک اپ اور سرجری سے بنائے گئے خدوخال نمایاں ہو رہے ہیں۔
توقیر ناصر نے خاص طور پر اداکاراؤں میں بڑھتے ہوئے پلاسٹک سرجری کے رجحان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مصنوعی حسن نے ان کے چہروں کو مصنوعی جیسا بنا دیا ہے۔ جبکہ ماضی کی اداکارائیں سادگی پسند تھیں اور قدرتی طور پر خوبصورت ہوتی تھیں۔
انہوں نے ہدایتکاروں کے کام کرنے کے انداز پر بھی سوال اٹھائے اور کہا کہ پہلے ڈائریکٹر سیٹ پر موجود رہتے تھے اور فنکاروں کی رہنمائی کرتے تھے کردار میں ڈھلنے میں اداکاروں کی رہنمائی کرتے تھے جبکہ اب زیادہ تر صرف مانیٹر پر نظر رکھتے ہیں جس سے اداکاری کا معیار متاثر ہو رہا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: توقیر ناصر
پڑھیں:
تنزانیہ میں اپوزیشن کا انتخابات کیخلاف ماننے سے انکار؛ مظاہروں میں 700 ہلاکتیں
تنزانیہ میں عام انتخابات میں اپوزیشن جماعتوں نے دھاندلی کے الزامات عائد کرتے ہوئے ملک گیر مظاہروں کا اعلان کیا تھا جو بدستور جاری ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چند روز قبل ہونے والے جنرل الیکشن میں صدر سمیعہ صولوہو حسن نے زبردست کامیابی حاصل کی تھی۔
تاہم ان انتخابات میں صدر سمیعہ کے مرکزی حریف یا تو قید میں تھے یا انہیں الیکشن میں حصہ نہیں لینے دیا گیا تھا۔ جس سے نتائج میں دھاندلی کے الزامات کو تقویت ملی تھی۔
اپوزیشن جماعت چادیما نے انتخابی نتائج کو مسترد کرتے ہوئے شفاف الیکشن کا مطالبہ کیا اور مظاہروں کا اعلان کیا تھا۔
جس پر صرف تنزانیہ کے دارالحکومت دارالسلام میں پُرتشدد مظاہروں کا سلسلہ تیسرے دن بھی جاری ہے۔ شہروں میں جھڑپوں کے دوران سیکڑوں افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوگئے۔
اپوزیشن نے دعویٰ کیا ہے کہ پولیس تشدد میں اب تک 700 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ حکومت نے تاحال کسی سرکاری اعداد و شمار کی تصدیق نہیں کی گئی۔
مظاہرین نے سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کیں گاڑیوں کو نذر آتش کیا اور سیکیورٹی فورسز پر پتھراؤ کیا پولیس اور فوج نے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور گولیاں چلائیں۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے مظاہرین کی ہلاکتوں پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیکیورٹی فورسز کو غیر ضروری طاقت کے استعمال سے گریز کرنا چاہیے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کم از کم ایک سو ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے جبکہ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ حقیقی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔
دارالسلام اور دیگر حساس علاقوں میں کرفیو نافذ کر دیا ہے انٹرنیٹ سروسز معطل ہیں اور فوج کو سڑکوں پر تعینات کر دیا گیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ صورتحال کو قابو میں لانے کی کوشش کی جا رہی ہے اور امن و امان کی بحالی اولین ترجیح ہے۔