دبئی (اوصاف نیوز)متحدہ عرب امارات کی فیڈرل اتھارٹی برائے شناخت و شہریت و اقامہ نے نمایاں طلباء کیلئے پانچ سال کا گولڈن اقامہ حاصل کرنے کیلئے دو بنیادی شرائط کا اعلان کیا ہے۔

امارات الیوم کے مطابق ان شرائط میں سب سے اولین وزارت تعلیم کی جانب سے جاری ہونے والا سفارشی خط ہے جس میں طالب علم کا مکمل ریکارڈ، ماضی کی تعلیمی قابلیت کا وضاحت سے ذکر کیا گیا ہو۔

گولڈن اقامے کے خواہشمند طلبا کے لیے لازمی ہے کہ ثانوی بورڈ امتحانات میں ان کے مجموعی نمبر 95 فیصد سے کم نہ ہوں۔
یہ اقدام ان طلبہ کی محنت کو سراہنے اور حکومتِ امارات کے اُس وژن کا حصہ ہے جس کا مقصد باصلاحیت اور ذہین افراد کے لیے معاون اور پرکشش ماحول فراہم کرنا ہے۔

اماراتی حکومت نے 24 نومبر 2018 کو ہونہار طلبہ کے لیے پانچ سالہ طویل مدتی اقامہ ’گولڈن‘ دینے کا فیصلہ صادر کیا تھا۔

اس کے تحت گولڈن اقامہ حاصل کرنے کے لیے وہ طلبہ اہل ہوں گے جنہوں نے ثانوی جماعت میں 95 فیصد یا اس سے زائد نمبر حاصل کیے ہوں، خواہ وہ سرکاری اسکول سے ہوں یا نجی ادارے سے۔

اسی طرح وہ یونیورسٹی طلبہ بھی گولڈن اقامے کے مستحق ہیں جنہوں نے امارات یا بیرونِ ملک کی کسی تسلیم شدہ جامعہ سے گریجویشن میں امتیازی نمبر حاصل کیے ہوں۔ امارات کا گولڈن اقام طلبا کو کسی ’ضامن‘ کے بغیر جاری کیا جاتا ہے۔ اگر کوئی طالبعلم ایسے تعلیمی شعبے سے منسلک ہو جس کی مدت پانچ سال سے زیادہ ہو، جیسے کہ میڈیکل، تو اس ویزے کی تجدید کی جا سکتی ہے۔

علاوہ ازیں، ایسے طلبہ کے والدین اور ان کے زیرِ کفالت بہن بھائیوں کو بھی اتنی ہی مدت کا اقامہ جاری کیا جائے گا، بشرطیکہ وہ امارات میں مقیم ہوں۔
مقامی اور بین الاقوامی جامعات سے فارغ التحصیل وہ طلبہ بھی اس سہولت کے مستحق ہوں گے جن کا جی پی اے 3.

5 یا 3.75 ہو، جو یونیورسٹی کے درجے کے لحاظ سے طے ہوگا۔

یونیورسٹی گریجویٹس کے لیے گولڈن ویزا کی مدت 10 سال رکھی گئی ہے۔

ان کے والدین اور زیرِ کفالت بہن بھائی بھی اسی مدت کے اقامے کے حقدار ہوں گے، بشرطیکہ وہ ملک میں مقیم ہوں۔ اگر طالبعلم اپنی بیوی اور بچوں کی کفالت و رہائش کا انتظام کر سکے تو انہیں بھی 10 سالہ اقامہ جاری کیا جا سکتا ہے۔

متحدہ عرب امارات نے گولڈن ویزا پروگرام متعارف کرایا ہے جس کے تحت باصلاحیت افراد کو 10 سال کے لیے بغیر کسی ضامن کے رہائشی پرمٹ دیا جاتا ہے۔

اس سکیم میں باصلاحیت افراد، محققین، طلبہ، ماہرین، ڈاکٹروں، فنکاروں، کھلاڑیوں، کاروباری افراد اور سرمایہ کاروغیرہ شامل ہیں۔

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کے لیے

پڑھیں:

کیا امارات میں ملازمت کے دوران اپنا کاروبار شروع کرسکتے ہیں؟

دبئی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 07 جولائی 2025ء ) متحدہ عرب امارات کے قانون کے تحت کیا کل وقتی ملازمین قانونی طور پر اپنا کاروبار شروع کر سکتے ہیں؟ اس حوالے سے تفصیلی وضاحت جاری کردی گئی۔ خلیج ٹائمز کے مطابق یو اے ای میں مقیم ایک غیرملکی ملازمت پیشہ شخص نے دریافت کیا کہ میں متحدہ عرب امارات میں ایک پرائیویٹ فرم میں کام کرتا ہوں، کل وقتی ملازمت کے دوران کاروبار شروع کرنے کے بارے میں قانون کیا کہتا ہے؟ کیا یہ قانونی مسئلہ ہوگا اگر میرا شروع کیا ہوا کاروبار اور میری موجودہ ملازمت ایک جیسی ہو؟ میں اپنی فرم میں ایچ آر ڈیپارٹمنٹ میں کام کرتا ہوں اور میں جس کمپنی کو شروع کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں وہ بھی ایچ آر کنسلٹنسی ہے۔

اس کے جواب میں بتایا گیا ہے کہ ایک ملازم متحدہ عرب امارات میں کسی موجودہ ادارے میں ایک نئی کمپنی قائم کرسکتا ہے یا شراکت دار یا شیئر ہولڈر بن سکتا ہے بشرطیکہ آجر ملازم کو ایسا کرنے کی اجازت دینے کے لیے این او سی جاری کرے، یعنی اگر آپ اپنے موجودہ آجر کے ساتھ ملازمت کے دوران ایک نئی انسانی وسائل کی کنسلٹنسی فرم قائم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تو پہلے آپ کو اپنے موجودہ آجر سے این او سی حاصل کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

مزید برآں اگر آپ ہیومن ریسورس کنسلٹنسی قائم کرتے ہیں اور کام کی نوعیت آپ کی موجودہ ملازمت میں آپ کے کردار سے ملتی جلتی ہے تو اسے آپ کے آجر کے مدمقابل شامل ہونا صرف اسی صورت میں سمجھا جا سکتا ہے جب آپ کے دستخط شدہ ملازمت کے معاہدے میں غیر مسابقتی شق شامل ہو، تاہم آپ کے ملازمت چھوڑنے کے بعد آپ کی ملازمت میں غیر مسابقتی شق کا اطلاق نہیں ہو سکتا، بشرطیکہ آپ اور آپ کا آجر تحریری طور پر اس بات پر متفق ہو گئے ہوں کہ آپ کے اور آپ کے آجر کے درمیان غیر مسابقت کا اطلاق آپ کے موجودہ ملازمت کے معاہدے کے اختتام پر نہیں ہوتا۔

اس حوالے سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ یو اے ای میں جاب مارکیٹ کی ضروریات کے مطابق کوئی بھی پیشہ ورانہ زمرہ جیسا کہ کابینہ کی طرف سے منظور شدہ روزگار کی درجہ بندی کے تحت وزارت کے فیصلے سے طے ہوتا ہے، اس لیے مزید وضاحت کے لیے آپ وزارت برائے انسانی وسائل اور امارات سے رابطہ کر سکتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • کیا امارات میں ملازمت کے دوران اپنا کاروبار شروع کرسکتے ہیں؟
  • سوات: مدرسے کے طلبہ کی وین الٹ گئی، 11 زخمی
  • سانحہ لیاری: سندھ حکومت کا لواحقین کو فی کس 10 لاکھ روپے دینے کا اعلان
  • حکومت کا قومی آرٹیفشل انٹیلیجنس کی ترقی کا منصوبہ شروع کرنے کا اعلان
  • امارات میں غیرملکی طلبا گولڈن اقامہ کیسے حاصل کرسکتے ہیں؟
  • آن لائن تعلیمی ادارہ
  • علی امین گنڈاپور کا سوات سانحہ کی متاثرہ ڈسکہ فیملی کیلئے بڑا اعلان
  • پاکستان ریلوے کا نیا اعلان، ٹرین مسافروں کیلئے اہم خبر
  • بلوچستان یوتھ ایمپاورمنٹ اینڈ انگیجمنٹ انیشیٹو کی اسناد تقسیم کی تقریب