ملتان: گھروں سے بےدخل فاطمہ جناح ٹاؤن کے رہائشیوں کا وزیراعلیٰ پنجاب سے انصاف کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
---فائل فوٹوز
ملتان کے علاقے فاطمہ جناح ٹاؤن میں مقامی رہائشیوں کو ملتان ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی جانب سے داد رسی کے بغیر ان کے گھروں سے بےدخل کیا جا رہا ہے۔
فاطمہ جناح ٹاؤن کی رہائشی شگفتہ بی بی اور ان کا خاندان اس وقت شدید خوف اور بےیقینی کا شکار ہے، ان کا کہنا ہے کہ اینٹوں اور گارے سے بنے یہ ہمارے گھر نہیں بلکہ زندگی بھر کی جمع پونجی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایم ڈی اے ان کی 8 کنال زمین کو اپنی ملکیت ظاہر کر کے انہیں جبری طور پر بے دخل کرنا چاہتا ہے۔
دوسری جانب فاطمہ جناح ٹاؤن کی رہائشی تاج بی بی کی زمین موضع اراضی غلام یاسین میں آتی ہے جس پر فاطمہ جناح کالونی قائم کر دی گئی ہے۔
فاطمہ جناح ٹاؤن کی رہائشی صرف شگفتہ بی بی ہی نہیں بلکہ 200 متاثرین ہیں جن کی زمینیں ملتان ڈویلپمنٹ اتھارٹی زبردستی کوڑیوں کے دام لے کر کالونی میں شامل کرنا چاہتی ہے۔
متاثرہ خاتون کا کہنا ہے کہ ہمارا گھر بنا ہوا ہے پھر کیوں گراتے ہیں، ہم یہاں 70 سال سے رہ رہے ہیں ہیں۔
فاطمہ جناح ٹاؤن کے مکینوں کا کہنا ہے کہ اگر انہیں جبری بے دخل کیا گیا تو وہ اپنے بیوی بچوں سمیت سڑکوں پر آ جائیں گے۔
ان کا مطالبہ ہے کہ وزیرِاعلیٰ پنجاب مریم نواز اس معاملے کا نوٹس لیں اور انہیں انصاف دلائیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: فاطمہ جناح ٹاؤن کا کہنا
پڑھیں:
چاروں صوبوں کی فلور ملز کا وفاقی حکومت سے بڑا مطالبہ
لاہور:چاروں صوبوں کی 2 ہزار فلور ملز نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ نجی شعبہ کو گندم امپورٹ کی فوری اجازت دے۔
فلور ملز کا مطالبہ ہے کہ پاکستان کی گندم مصنوعات دنیا بھر میں ایکسپورٹ کرنے کی اجازت دی جائے۔
چاروں صوبوں کی فلور ملز ایسوسی ایشن کا لاہور میں بڑا اجلاس ہوا جس میں ملک میں گندم آٹا صورتحال پر غور کیا گیا۔
خیبر پختونخوا فلور ملز ایسوسی ایشن کے نعیم بٹ کا کہنا تھا کہ پنجاب کی فلور ملز صوبائی حکومت کی بین الصوبائی ترسیل پر پابندی کے خلاف مضبوط آواز اٹھائیں۔ پنجاب کی پابندی آئین کی خلاف ورزی ہے اس لیے وفاقی حکومت گندم امپورٹ کی اجازت دے۔
سندھ فلور ملز ایسوسی ایشن کے عامر عبداللہ نے کہا کہ سال 2024 میں ہونے والی گندم امپورٹ کا فیصلہ درست تھا، بعض فلور ملز رہنماوں کی تنقید بلا جواز ہے۔ سال 2024 میں گندم امپورٹ نہ ہوتی تو کراچی کی فلور ملز کو وافر گندم دستیاب نہ ہوتی۔
سندھ فلور ملز ایسوسی ایشن سے تعلق رکھنے والے حاجی محمد یوسف نے کہا کہ ملک میں گندم کا شارٹ فال موجود ہے، بحران سے بچنے کے لیے امپورٹ ناگزیر ہے۔
سینٹرل چیئرمین بدرالدین کاکڑ کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت کی دوسرے صوبوں کے لیے گندم آٹا کی ترسیل پر پابندی سے غذائی بحران پیدا ہو رہا ہے، پاکستان کو آئندہ چند ماہ بعد آٹا بحران سے بچانے کے لیے گندم امپورٹ کرنا ہی فوری حل ہے۔
بدرالدین کاکڑ نے کہا کہ وفاقی و صوبائی اداروں کی جانب سے گندم کاشت اور پیداوار کے فراہم کردہ اعدادوشمار درست نہیں۔
پنجاب فلور ملز ایسوسی ایشن عاصم رضا کا کہنا تھا کہ امپورٹ کی حمایت کرتا ہوں مگر پنجاب حکومت پاسکو سے گندم لینے بارے بھی غور کرے۔ گندم کا متبادل گندم ہے، محکمہ خوراک پنجاب کے چھاپوں سے مارکیٹ میں گندم کی سپلائی متاثر ہو رہی ہے۔