سندھ بلڈنگ، صدر ٹاؤن میں تعمیراتی مافیا سرگرم، رہائشی پلاٹوں پر قبضہ
اشاعت کی تاریخ: 17th, September 2025 GMT
ڈی جی شاہ میر بھٹو ڈائریکٹر راشد ناریجو گٹھ جوڑ بے نقاب، بلڈنگ قوانین پامال
پلاٹ نمبر 15جی کے 7پر انتظامیہ کی مکمل سرپرستی میں غیر قانونی عمارت تعمیر
شہر کے قلب صدر ٹاؤن میں غیر قانونی تعمیرات کا جن بے قابو ہوچکا ہے ،جہاں بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے قوانین اور قواعد و ضوابط کی کھلم کھلا دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں۔ پلاٹ نمبر 15 جی کے 7 پر بلند و بالا عمارت کی تعمیر اس کی تازہ ترین مثال ہے ، جسے متعلقہ حکام کی مکمل سرپرستی کے باعث کھڑا کیا گیا ہے جس نے ڈائریکٹر جنرل شاہ میر خان بھٹو اور ڈائریکٹر راشد ناریجو گٹھ جوڑ کو بے نقاب کر دیا ہے جرأت سروے ٹیم سے بات کرتے ہوئے علاقہ مکینوں نے انکشاف کیا ہے کہ اس پلاٹ پر پہلے گراونڈ پلس دو منزلہ تعمیر کی اجازت تھی،لیکن تعمیراتی مافیا نے ڈائریکٹر صدر ٹاؤن راشد ناریجو کی مبینہ سرپرستی میں اسے چھ سے سات منزلہ عمارت میں بدل دیا۔ عمارت کے نچلے حصے میں کمرشل دکانیں اور اوپر رہائشی فلیٹس تعمیر کیے گئے ہیں، جو نہ صرف بلڈنگ قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے بلکہ بجلی، گیس اور پانی کی فراہمی پر بھی شدید دباؤ ڈال رہی ہے ۔مکینوں کا کہنا ہے کہ غیر قانونی تعمیرات کے باعث گلیوں میں ٹریفک جام معمول بن گیا ہے ، پارکنگ کی سہولت نہ ہونے سے عوام کو مشکلات کا سامنا ہے جبکہ بارشوں کے دنوں میں پانی کی نکاسی بھی بری طرح متاثر ہوتی ہے ۔ انہوں نے یہ بھی خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ناقص تعمیراتی مواد کے استعمال اور قوانین کی خلاف ورزی سے کسی بھی وقت حادثہ رونما ہو سکتا ہے ، جس کی ذمہ داری حکام پر عائد ہوگی۔ شہریوں نے وزیر بلدیات سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر صدر ٹاؤن کی اس غیر قانونی تعمیر کا نوٹس لیں، ذمہ دار افسران بشمول ڈائریکٹر راشد ناریجو کے خلاف سخت کارروائی کریں اور عوامی جان و مال کو لاحق خطرات کے سدباب کے لیے فوری اقدامات اٹھائیں۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: صدر ٹاؤن
پڑھیں:
وزیراعلیٰ سندھ کا کچے میں ڈاکوؤں کیخلاف آپریشن تیز اور کراچی میں غیر قانونی ٹینکرز کے خاتمے کا حکم
کراچی:وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن تیز کرنے اور کراچی میں غیر قانونی ٹینکرز کے خاتمے کا حکم دیا ہے۔
کچے کے علاقوں میں آپریشن اور کراچی سمیت صوبے میں ترقیاتی کاموں کے حوالے سے اہم اجلاس وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیرصدارت منعقد ہوا، جس میں انہوں نے ڈکیتوں کے خلاف آپریشن تیز کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ کچا ڈوب گیا ہے اور قانون شکن باہر آئے ہوں گے۔ ڈاکوؤں کے خلاف انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن مزید تیز کیے جائیں۔
اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ کو وزیر داخلہ ضیا الحسن لنجار اور انسپکٹر جنرل پولیس غلام نبی میمن نے بریفنگ دی، جس میں بتایا گیا کہ اکتوبر 2024ء سے ٹیکنالوجی کے ذریعے کچے میں آپریشن تیز کیا گیا ہے۔ کچےمیں انٹیلی جنس کی بنیاد پر 760 ٹارگٹڈ آپریشن اور 352 سرچ آپریشن کیے ہیں۔ جنوری 2024ء سے اب تک آپریشن کے ذریعے 159 ڈکیت مارے گئے ہیں، جن میں 10 سکھر، 14 گھوٹکی، 46 کشمور اور 89 شکارپور کے شامل ہیں۔ 823 ڈکیتوں کو گرفتار کیا اور 8 اشتہاری ڈکیت مارے گئے۔ آپریشن کے دوران 962 مختلف نوعیت کے ہتھیار بھی برآمد کیے گئے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کچے کے ڈاکوؤں کا ہر صورت خاتمہ یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے چیف سیکرٹری کو ہدایت کی کہ کچے کے علاقوں میں ترقیاتی کاموں کا منصوبہ بنائیں اور وہاں سڑکیں، اسکول، اسپتال، ڈسپینسری اور ٹرانسپورٹ کی سہولیات فراہم کی جائیں۔ سیلابی صورتحال کے بعد کچے میں ترقیاتی کام شروع کیے جائیں گے۔ گھوٹکی-کندھ کوٹ پل کی تعمیر کے بعد پورا علاقہ کھل جائے گا۔ سندھ حکومت کی ترجیح ہے کہ امن امان ہر صورت بحال ہو۔
مراد علی شاہ نے کراچی میں غیرقانونی ٹینکرز کے خاتمے کی ہدایت بھی کی۔ اس موقع پر میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے بتایا کہ 243 غیرقانونی ہائیڈرنٹس مسمار کیے گئے ہیں۔ 212 ایف آئی آر درج کر کے 103 ملوث افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ اس وقت 3200 کیو آر کوڈ کے ساتھ ٹینکرز رجسٹرڈ کیے ہیں۔ مختلف اقدامات سے 60 ملین روپے واٹر بورڈ کی آمدنی میں اضافہ ہوا ہے۔
اجلاس میں وزیر داخلہ ضیا الحسن لنجار، میئر کراچی مرتضیٰ وہاب، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ، آئی جی پولیس غلام نبی میمن، سیکریٹری داخلہ اقبال میمن، پرنسپل سیکریٹری آغا واصف، کمشنر کرچی حسن نقوی، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو خالد حیدر شاہ، سیکریٹری بلدیات وسیم شمشاد، ایڈیشنل آئی جی آزاد خان، سی او او واٹر بورڈ اسداللہ خان اور دیگر شریک تھے۔