عدالت نے یوٹیوبر سعد الرحمان عرف ڈکی بھائی کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔ 

پاکستانی یوٹیوبر سعد الرحمٰن عرف ڈکی بھائی کی جسمانی ریمانڈ میں توسیع کے خلاف درخواست پر لاہور کی ضلع کچہری میں سماعت ہوئی۔ جوڈیشل مجسٹریٹ نعیم وٹو نے ڈکی بھائی کے جسمانی ریمانڈ پر سماعت کی۔

ڈکی بھائی کیخلاف کیس کے تفتیشی افسر شعیب ریاض نے جسمانی ریمانڈ ختم ہونے پر ملزم  کو عدالت پیش کیا اور مزید آٹھ روزہ جسمانی ریمانڈ مانگا۔

نیشنل سائبر کرائم ایجنسی کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر شعیب ریاض نے عدالت کو بتایا کہ ملزم سے موبائل فون، ڈیجیٹل اکاؤنٹس کے لنک، لیپ ٹاپ اور کرنسی برآمد کر لی گئی ہے تاہم ملزم سے مزید برآمدگی متوقع ہے اس لئے عدالت ملزم کا مزید جسمانی ریمانڈ منظور کرنے کا حکم دے۔

عدالت نے دلائل سننے کے بعد ملزم کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کردی اور ملزم ڈکی بھائی کو 14 روز کے لیے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

واضح رہے کہ ڈکی بھائی جوا کھیلنے والی ایپ کو اپنی ویڈیوز میں پروموٹ کرنے کے الزام میں گرفتار ہیں انہیں 17 اگست کو لاہور ائیرپورٹ سے گرفتار کیا گیا تھا۔

پولیس نے ڈکی بھائی کے خلاف قانونی ایکٹ کی متعدد دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔ حکام کا دعویٰ ہے کہ ڈکی بھائی نے اپنی ویڈیوز میں مداحوں کو بیٹنگ ایپس میں پیسہ لگانے کی ترغیب دی، جس کے نتیجے میں بہت سے لوگوں کو مالی نقصان پہنچا۔

TagsShowbiz News Urdu.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: ڈکی بھائی

پڑھیں:

جسٹس طارق محمود جہانگیری کا جوڈیشل ورک سے روکنے کا آرڈر چیلنج کرنے کا فیصلہ

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 ستمبر2025ء ) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے جوڈیشل ورک سے روکنے کا آرڈر سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ اطلاعات کے مطابق جسٹس طارق محمود جہانگیری کی جانب سے انہیں جوڈیشل ورک سے روکنے کا اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان کے ڈویژن بنچ کا آرڈر سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس حوالے سے تحریری عدالتی فیصلہ جاری ہونے پر سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی جائے گی۔

قبل ازیں اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کی درخواست پر سماعت ہوئی جہاں چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان نے کیس سماعت کی، اس موقع پر وکلاء کی کثیر تعداد کمرہ عدالت پہنچی، ڈسٹرکٹ بار اور ہائیکورٹ بار کی کابینہ بھی کمرہ عدالت میں موجود رہی، شیر افضل مروت بھی کمرہ عدالت پہنچے، تاہم جسٹس طارق محمود جہانگیری کے خلاف درخواست گزار میاں داؤد آج پیش بھی نہیں ہوئے اور التواء کی استدعا کی گئی لیکن پھر بھی جج کو کام سے روک دیا گیا۔

(جاری ہے)

دوران سماعت وکیل راجہ علیم عباسی نے دلائل دیئے کہ ’ہماری صرف گزارش ہے کہ یہ خطرناک ٹرینڈ ہے اگر یہ ٹرینڈ بنے گا تو خطرناک ٹرینڈ ہے، سپریم کورٹ کے دو فیصلے موجود ہیں، اس درخواست پر اعتراض برقرار رہنے چاہئیں‘، عدالت نے استفسار کیا کہ ’کیا آپ اس کیس میں فریق ہیں؟‘، وکیل اسلام آباد بار ایسوسی ایشن نے کہا کہ ’ہم قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں، بار ایسوسی ایشنز سٹیک ہولڈرز ہیں‘۔

چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیئے کہ ’حق سماعت کسی کا بھی رائٹ ہے ہم نے آفس اعتراضات کو دیکھنا ہے، عدالت کے سامنے ایک اہم سوال ہے جس کو دیکھنا ہے، اگر معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل میں زیر التوا ہو تو کیا ہائی کورٹ سے رجوع کیا جا سکتا ہے؟‘، بعد ازاں سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک عدالت نے کیس ملتوی کردیا، سپریم جوڈیشل کونسل کا فیصلہ آنے تک کیس اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر التوا رہے گا، اسلام آباد ہائی کورٹ نے سینئر قانون دان بیرسٹر ظفر اللہ خان اور اشتر علی اوصاف عدالتی معاون مقرر کردیا۔

متعلقہ مضامین

  • بچیوں سے زیادتی کیس ‘ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع
  • 26نومبر احتجاج کیس میں 11 گرفتار ملزمان پر فرد جرم عائد
  • توشہ خانہ 2 ٹرائل حتمی مرحلےمیں داخل، سابق وزیراعظم کے ملٹری سیکریٹری، ڈپٹی سیکریٹری کا بیان قلمبند
  • اسلام آباد: 26 نومبر احتجاج کیس میں 11 گرفتار ملزمان پر فردِ جرم عائد
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کا جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کا تحریری حکم نامہ جاری
  • ایمان مزاری نے جسٹس ثمن رفعت کو ہٹانے پر جسٹس ڈوگر کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل سے رجوع کرلیا
  • جسٹس طارق محمود جہانگیری کا جوڈیشل ورک سے روکنے کا آرڈر چیلنج کرنے کا فیصلہ
  • ڈکی بھائی کی طرح انڈیا کے نامور اداکار اور سابق کرکٹرز بھی آن لائن جوئے کی تشہیر پر گرفت میں آگئے
  • مالی تنازع پر عدالت آنے والے بھائیوں پر فائرنگ، 1 جاں بحق
  • چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایت دائر