لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن)سینئر تجزیہ کار امیر عباس ٹی وی پروگرام کے دوران اپنے ساتھی تجزیہ کار حسن ایوب کے ریمارکس پر غصے میں آ گئے اور کہا کہ دو سالوں میں کوئی ایک بھی جھوٹی پریس کانفرنس تک نہیں کروا سکے جس میں کسی نے دعویٰ کیا ہو کہ عمران خان جیل سے نکلنے کیلئے منتیں کر رہاہے۔

نجی ٹی وی ہم نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے امیر عباس کا کہناتھا کہ حسن ایوب کے جہاں رابطے اور ذرائع ہیں وہ مجھے بھی پتا ہے ، دو سال میں کوئی ضعیف سے ضعیف راوی بھی نہیں آیا ہے کسی چینل پر ، جب پارٹی چھڑوائی گئی تو اتنی پریس کانفرنس کروائی گئیں ،کوئی ایک پریس کانفرنس جعلی ہی کروا دیتے، دونمبر بندہ ہی لا کر بٹھا دیتے جو کہتا کہ عمران خان نے مجھے کہا کہ میں پیر پکڑنے کو تیار ہوں ، ناک سے لکیریں بھی کھینچنے  کیلئے تیار ہوں، مجھے جیل سے باہر نکال دو، کوئی ایک شخص بھی ایسا نہیں آیا جس نے یہ کہا ہو۔

یوٹیوبر فلک جاوید کا ’گروک‘ سے شہبازشریف کی شادیوں پر سوال، آرٹیفیشل انٹیلی جنس کا جواب سوشل میڈیا پر وائرل

انہوں نےطنز کرتے ہوئے کہا کہ  جیل میں تو کیمرے بھی لگے ہیں، سب کچھ ریکارڈ ہو رہاہے ، جو لوگ عمران خان کو ملنے آ رہے ہیں، عمران خان انہی کو کہتا ہو گا کہ میں ہاتھ جوڑ رہا ہوں ، مرغا بنتا ہوں مجھے باہر نکال دیں، تو وہ ویڈیوز لیک کر دیں، عمران خان کو ایکسپوز کریں کہ یہ فراڈیا یا دو نمبر آدمی ہے ، لیکن کوئی بھی ایسا شخص نہیں آیا۔

دو سال میں کوئی ایک یہ جھوٹی پریس کانفرنس بھی نہیں کروا سکے جس میں کسی نے دعوٰی کیا ہو کہ " عمران خان منتیں کررہا ہے کہ مجھے جیل سے نکالو میں معافی مانگتا ہوں "

یہ پلانٹڈ پریس کانفرنس بھی نہیں کروا سکے، امیر عباس pic.

twitter.com/wh9KlP9vjk

— Ahmad Hassan Bobak (@ahmad__bobak) July 6, 2025

مزید :

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: نہیں کروا سکے پریس کانفرنس کوئی ایک بھی نہیں جیل سے

پڑھیں:

وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کے داخلے پر نئی پابندیاں عائد

امریکا میں آزادی صحافت کے حوالے سے نئی بحث چھڑگئی ہے، جب وائٹ ہاؤس نے صحافیوں کے داخلے پر سخت پابندیاں عائد کردیں۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق نئی پالیسی کے تحت صحافی اب وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری یا دیگر اعلیٰ حکام کے دفاتر میں بغیر اجازت داخل نہیں ہوسکیں گے۔ اس کے علاوہ ’’اپر پریس روم‘‘ میں داخلہ بھی صرف پیشگی اپائنٹمنٹ کے ذریعے ممکن ہوگا، جس کے بغیر کسی کو رسائی نہیں دی جائے گی۔

وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ یہ فیصلہ فوری طور پر نافذ العمل ہے اور اس کا مقصد حساس معلومات کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب گزشتہ ماہ پینٹاگون میں بھی اسی نوعیت کی پابندیاں عائد کی گئی تھیں، جن پر امریکی صحافتی حلقوں نے سخت ردِعمل دیا تھا۔ اگرچہ انتظامیہ کا مؤقف ہے کہ یہ اقدامات سیکیورٹی کو بہتر بنانے کے لیے کیے جارہے ہیں، تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ اس سے پریس کی آزادی اور حکومتی شفافیت پر سوالات کھڑے ہو سکتے ہیں۔

وائٹ ہاؤس کے اعلامیے میں واضح کیا گیا ہے کہ یہ پالیسی تمام میڈیا اداروں پر یکساں لاگو ہوگی، اور کسی بھی صحافی یا ادارے کو خصوصی استثنیٰ حاصل نہیں ہوگا۔

متعلقہ مضامین

  • عوام سے کوئی ایسا وعدہ نہیں کریں گے جو پورا نہ ہو; وزیراعلیٰ بلوچستان
  • عوام سے کوئی ایسا وعدہ نہیں کریں گے جو پورا نہ ہو، وزیراعلیٰ بلوچستان
  • گورنر کے امیدوار کیلئے 8 ،10 نام؛ پارٹی فیصلہ کرے گی : گورنر کے پی کے فیصل کریم کنڈی
  • دہشتگردی پاکستان کیلئے ریڈ لائن ، اسپر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا، بیرسٹر دانیال
  • بھارتی پروپیگنڈے کا نیا حربہ ناکام، اعجاز ملاح کا اعترافی بیان منظر عام پر، عطا تارڑ و طلال چوہدری کی مشترکہ پریس کانفرنس
  • سیکیورٹی فورسز کی بروقت کارروائی نے بھارتی منصوبہ ناکام بنا دیا، وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ کی پریس کانفرنس
  • وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کے داخلے پر نئی پابندیاں عائد
  • آئمہ کرام کی رجسٹریشن کیلئے کوئی قواعد و ضوابط جاری نہیں کیے، محکمہ داخلہ
  • ایٹمی ہتھیاروں سے لیس شرپسند ملک دنیا کے امن کیلئے خطرہ ہے، عباس عراقچی
  • واٹس ایپ میں بیک-اَپ کیلئے اب کوئی پاسورڈ کی ضرور نہیں، نیا طریقہ متعارف