اسما عباس کا شیفالی جریوالا کی موت پر ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
پاکستان کی سینئر اداکارہ اسما عباس نے بھارتی فنکارہ شیفالی جریوالا کی اچانک موت پر دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ زندگی میں بڑھاپے کو قبول کرنا چاہیے، مصنوعی طریقوں سے جوانی حاصل کرنا نہ صرف غیر فطری ہے بلکہ جان لیوا بھی ثابت ہو سکتا ہے اپنے یوٹیوب اکاؤنٹ پر شیفالی کی موت پر گفتگو کرتے ہوئے اسما عباس نے کہا کہ 42 سال کی عمر میں اچانک اس طرح موت واقع ہونا انتہائی افسوسناک ہے کوئی بھی شخص کہیں بھی ہو اس طرح کی ناگہانی اور کم عمری کی موت تکلیف دہ ہوتی ہے انہوں نے مزید کہا کہ شیفالی کے شوہر اور والدہ کی حالت دیکھ کر دل دہل گیا ہے اندازہ لگائیں ان پر کیا گزر رہی ہوگی اسما عباس نے شیفالی کی اینٹی ایجنگ انجیکشنز کے استعمال پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ میں نے سنا ہے وہ باقاعدگی سے اینٹی ایجنگ انجیکشن لگواتی تھیں بڑھاپا کوئی بیماری نہیں بلکہ ایک فطری عمل ہے اور اس کو اپنانے میں کوئی برائی نہیں ہے انہوں نے بھارت کی مشہور اداکارہ سری دیوی کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے بھی اپنی عمر چھپانے کے لیے مختلف طریقے اپنائے تھے اور ان کی موت بھی ایک افسوسناک انجام تھا یہ سب غیر قدرتی چیزیں انسان کی صحت کو تباہ کرتی ہیں اور دل کو کمزور بناتی ہیں اسما عباس نے سوال اٹھایا کہ آخر عمر چھپانے اور ہمیشہ جوان رہنے کا ایسا کون سا جنون ہے انسان کیسے ہمیشہ جوان رہ سکتا ہے انہوں نے نوجوان نسل کو پیغام دیا کہ خود سے محبت کریں اور اپنی فطری عمر کو خوش دلی سے قبول کریں یاد رہے کہ شیفالی جریوالا 27 جون کو اچانک انتقال کر گئی تھیں پولیس کی ابتدائی تحقیقات کے مطابق وہ خالی پیٹ اینٹی ایجنگ انجیکشن لینے کی عادی تھیں اور موت سے چند گھنٹے قبل بھی انہوں نے انجیکشن لیا جس کے بعد انہیں کپکپی ہوئی اور وہ بے ہوش ہو کر گر پڑیں جس پر فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا مگر ڈاکٹرز نے ان کی موت کی تصدیق کر دی
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: انہوں نے کی موت کہا کہ
پڑھیں:
خیرپور: شہدائے کربلا کی یاد میں عزاداری کا سلسلہ تیز ہوگیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
خیرپور (بیورورپورٹ ) خیرپور اور آس پاس کے علاقوں میں شہدائے کربلا کی یاد میں عزاداری کا سلسلہ تیز ہو گیا ہے۔3 محرم الحرام کو محلہ علی مراد میں واقع سید طاہر شاہ کے پڑھ سے چار امام بارگاہوں کا ماتمی جلوس برآمد ہوگا۔ جلوس سے قبل مجلس عزا منعقد کی جائے گی جس سے معروف ذاکر خطاب کریں گے۔ جلوس مقررہ راستوں سے ہوتا ہوا چار مختلف امام بارگاہوں میں پہنچے گا۔مرکزی امام بارگاہ انجمن حیدری میں مولانا سید عرفان علی شاہ اور مولانا منظور حسین سولنگی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ”کربلا والوں نے اپنی جانوں کی قربانی دے کر یہ درس دیا کہ چاہے ظلم کتنا ہی طاقتور ہو، اصولوں پر قائم رہنا ہی اصل کامیابی ہے۔ امام حسینی نے اللہ کی رضا کی خاطر اپنی اور اپنے اہل خانہ کی قربانی دینے سے دریغ نہ کیا۔مجالس میں نظامت کے فرائض معروف عزادار در محمد کولاچی اور سید سمیع حیدر کاظمی نے ادا کیے۔”امام بارگاہ قصر زینب ثانی زہرہ، امام بارگاہ فیض حسینی، امام بارگاہ قصر حسینی، امام بارگاہ امام بارگاہ لقمان، امام بارگاہ امام بارگاہ قصر پنجتنی، امام بارگاہ سجادیہ، امام بارگاہ شاہ کربلا، امام بارگاہ قصر عباس، امام بارگاہ عون محمد، امامیہ، دبیر حسین کاظمی، امام مہدی، ہاشمیہ، محبان حیدری، پنجتن سرائی والا، بھرگری، امام بارگاہ میں مختلف علمائے کرام نے مجلس سے خطاب کیا، جن میں علامہ غلام باقر ڈیراج، مولانا منظور حس?ن سولنگی، علامہ عباس حیدر نقوی، سید باقر حسین زیدی، علامہ مستجاب حیدر عابدی، مولانا قمر عباس کریمی، مولانا علی گوہر قمی، مولانا حسن لاشاری، مولانا ذوالفقار لای، مولانا میثم عباس، مولانا شاہد حسین مغل نے مجالس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ “محرم، تلوار پر خون کی فتح کا مہینہ ہے۔