پاکستان ریلوے کا نیا اعلان، ٹرین مسافروں کیلئے اہم خبر
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی میں ریلوے کے نظام میں شدید خلل پیدا ہوگیا ہے، میرپور ماتھیلو میں مال گاڑی کے حادثے کے باعث ملک بھر میں ٹرینوں کی آمدورفت بُری طرح متاثر ہوچکی ہے۔
ریلوے حکام کے مطابق متعدد مسافر ٹرینیں گھنٹوں تاخیر کا شکار ہیں جبکہ ایک ٹرین کو مکمل طور پر منسوخ بھی کردیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق گرین لائن ایکسپریس 10 گھنٹے کی تاخیر سے کراچی کینٹ اسٹیشن پہنچے گی، اسی طرح پشاور سے آنے والی عوام ایکسپریس بھی 10 گھنٹے اور رحمان بابا ایکسپریس 4 گھنٹے تاخیر سے کراچی پہنچے گی۔ لاہور سے آنے والی کراچی ایکسپریس 12 گھنٹے جبکہ بزنس ایکسپریس 14 گھنٹے تاخیر کا شکار ہوگی۔
سرگودھا سے چلنے والی ملت ایکسپریس بھی 12 گھنٹے کی تاخیر سے رات 12 بجے کراچی پہنچے گی۔ لاہور سے روانہ ہونے والی فرید ایکسپریس اور قراقرم ایکسپریس دونوں 13، 13 گھنٹے کی تاخیر سے مسافروں کو منزل تک پہنچائیں گی۔
حالات کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے کراچی اور لاہور کے درمیان چلنے والی شاہ حسین ایکسپریس کو منسوخ کر دیا گیا ہے۔ ریلوے انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ اگر کسی ٹرین کی تاخیر 6 گھنٹے سے زائد ہو تو مسافروں کو ٹکٹ کی مکمل رقم واپس کی جائے گی۔
ڈی ایس ریلوے کے مطابق ریفنڈ کے لیے اضافی کاؤنٹرز قائم کیے جاچکے ہیں جبکہ حیدرآباد ریلوے اسٹیشن سمیت اہم مقامات پر افسران کو رات بھر تعینات کر دیا گیا ہے تاکہ مسافروں کو کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہ ہو۔ حکام نے شہریوں سے گزارش کی ہے کہ روانگی سے قبل ٹرینوں کی تازہ ترین معلومات ضرور حاصل کرلیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
عاشورہ سے پہلے مسافروں کا ہجوم ٹرینوں میں جگہ کم پڑ گئی
سٹی42: عاشورہ کے لئے اپنے گھروں کو جانے والوں کے ہجوم کے سبب لاہور کے لاری اڈے کے ساتھ ریلوے سٹیشن پر بھی گاڑیاں کم پڑ گئیں۔ ٹرینوں میں مسافروں کا ہجوم اس قدر بڑھا کہ لوگوں نے بوگیوں کی چھتوں پر بیٹھ کر سفر کیا۔
آج شاہدرہ سے سیالکوٹ جانے والی لاثانی ایکسپریس کی بھی بوگیاں مسافروں کے لئے لئے کم پڑ گئیں اور مسافر گھروں تک پہنچنے کے لئے بوگیوں کی چھت اور انجن پر سوار ہوگئے۔
شمالی علاقہ جات میں سیلابی صورتحال کا الرٹ جاری
لاثانی ایکسپریس نارووال سے ہو کر سیالکوٹ جاتی ہے آج روانہ ہونے والی اس ٹرین میں بوگیاں معمول کے مطابق صرف تین تھیں جبکہ مسافروں کی تعداد 10 بوگیوں کے برابر تھی۔ ریلوے انتظامیہ کو بار بار شکایات درج کروا دی گئیں لیکن ریلوے انتظامیہ نے بوگیوں کی تعداد میں اضافہ نہیں کیا گیا۔
Waseem Azmet