اپوزیشن ارکان نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ منتخب نمائندوں کو مقبوضہ علاقے میں گورننس کی بنیادی نگرانی سے بھی محروم رکھا جا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں نام نہاد قانون ساز اسمبلی کے اسپیکر عبدالرحیم راتھر نے ارکان اسمبلی کو ہدایت کی ہے کہ وہ لیفٹیننٹ گورنر کے دائرہ اختیار میں آنے والے محکموں سے متعلق سوالات نہ اٹھائیں جس سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ اہم انتظامی اختیارات لیفٹننٹ گورنر کے پاس ہیں۔ ذرائع کے مطابق سرینگر میں منعقدہ اسمبلی اجلاس کے دوران اسپیکر نے جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ کی دفعات کا حوالہ دیتے ہوئے رولنگ دی کہ لنگیٹ سے رکن اسمبلی شیخ خورشید کی طرف سے محکمہ داخلہ کے حوالے سے اٹھائے گئے سوال کو حذف کر دیا جاتا ہے۔ ایم ایل اے علاقے میں تشدد سے متاثرہ خاندانوں کو SRO-43 کے تحت عبوری ریلیف دینے میں تاخیر کی وجوہات معلوم کرنا چاہتے تھے۔ عوامی اتحاد پارٹی کی نمائندگی کرنے والے خورشید نے خاص طور پر حکومت سے کہا تھا کہ وہ متاثرین کے لواحقین کو معاوضے کے لیے وقت مقرر کرے، لیکن اسپیکر نے کہا کہ اس معاملے پر بات نہیں ہو سکتی کیونکہ محکمہ داخلہ براہ راست لیفٹیننٹ گورنر کے کنٹرول میں ہے۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ حکم ایک بار پھر اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ نام نہاد اسمبلی بے اختیار ہے اور نئی دہلی کے مسلط کردہ لیفٹننٹ گورنر کے تابع ہے۔اپوزیشن ارکان نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ منتخب نمائندوں کو مقبوضہ علاقے میں گورننس کی بنیادی نگرانی سے بھی محروم رکھا جا رہا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: گورنر کے اس بات

پڑھیں:

سابق لیفٹننٹ جنرل فیض حمید اپنی سزا معافی کی درخواست کس سے کر سکتے ہیں؟

سابق لیفٹننٹ جنرل اور ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید کو طویل قانونی کارروائی کے بعد گزشتہ روز 14 سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی۔

سابق لیفٹننٹ جنرل کو سزا سنائے جانے کے بعد یہ سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ فیض حمید اپنی سزا سے متعلق کس سے درخواست کریں گے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ فیض حمید آرمی چیف سے سزا معافی کی درخواست کر سکتے ہیں تاہم آرمی چیف نے سزا معاف نہ کی تو فیض حمید ہائیکورٹ میں سزا کے خلاف اپیل کر سکتے ہیں۔

سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے بھی رجوع کر سکتے ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز آئی ایس پی آر کی جانب سے پریس ریلیز جاری کی گئی تھی جس کے مطابق ملزم پر سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے، ریاست کے تحفظ اور مفاد کے لیے نقصان دہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی، اختیارات اور سرکاری وسائل کا غلط استعمال اور لوگوں کو غلط طریقے سے نقصان پہنچانے سے متعلق چار الزامات کے تحت مقدمہ چلایا گیا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق طویل قانونی کارروائی کے بعد، ملزم کو تمام الزامات میں قصوروار پایا گیا، عدالت نے 14 سال قید کی سزا سنائی جو 11 دسمبر 2025 کو سنائی گئی۔

ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے تمام قانونی دفعات کی تعمیل کی، ملزم کو اپنی پسند کی دفاعی ٹیم کے حقوق سمیت تمام قانونی حقوق فراہم کیے گئے تھے، مجرم کو متعلقہ فورم پر اپیل کا حق حاصل ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ 12 اگست 2024 کو پاکستان آرمی ایکٹ کی دفعات کے تحت فیض حمید کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا عمل شروع کیا گیا، فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے فیض حمید کو 14سال قید بامشقت سنائی۔

متعلقہ مضامین

  • ایس سی او نے آزاد جموں و کشمیر میں 11واں سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارک فعال کردیا
  • آزاد کشمیر کے وفد کی لارڈ میئر بریڈفورڈ سے ملاقات
  • یاسین ملک پر مقدمات بے بنیاد، عالمی برادری نوٹس لے،انورسماوی
  • مقبوضہ کشمیر، بی جے پی کے رکن اسمبلی رتلے پن بجلی منصوبے میں رکاوٹیں ڈال رہے ہیں، تعمیراتی کمپنی
  • دہلی میں شدید آلودگی کے درمیان سانس لینا محال، آنکھوں میں خارش سے لوگ پریشان
  • بھارت مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی نسلی تطہیر میں مصروف ہے، حریت کانفرنس
  • مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کی سفاکیت اور ظلم و استبداد جاری
  • سابق لیفٹننٹ جنرل فیض حمید اپنی سزا معافی کی درخواست کس سے کر سکتے ہیں؟
  • جموں: ”بی ایس ایف“ نے بدنام زمانہ ملیشیا "وی ڈی جی" کو مسلح کرنے کا عمل تیز کر دیا
  • مقبوضہ کشمیر، انتظامیہ نے مزید دو کشمیریوں کی املاک ضبط کر لیں