پاکستان میں انسداد ملیریا کے حوالے سے جی 6 پی ڈی منصوبے کے نتائج جاری
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
ڈائریکٹوریٹ آف ملیریا کنٹرول پاکستان نے ملک کے پہلے جی 6 پی ڈی پائلٹ منصوبے کے نتائج جاری کر دیے ہیں۔
ترجمان وزارت صحت کے مطابق انسداد ملیریا پروگرام کے حوالے سے اجلاس منعقد کیا گیا جس میں ڈایریکٹوریٹ ملیریا اور عالمی ادارے ترقی برائے ادویات کے تعاون سے پاکستان کے 9 متاثرہ اضلاع میں جی 6 پی ڈی پائلٹ منصوبے کے نتائج پر روشنی ڈالی گئی۔
اجلاس میں ڈبلیو ایچ او یونیسیف، گلوبل فنڈ، میڈیسنز فار ملیریا وینچر سمیت قومی و بین الاقوامی اداروں کے نمائندے شریک ہوئے۔
قومی ادارہ تدارک برائے ملیریا کے ڈایریکٹر ڈاکٹر مختار نے منصوبے پر بریفننگ دی جس میں واضح کیا گیا کہ بنیادی صحت کے نظام میں جی 6 پی ڈی ٹیسٹنگ کو مؤثر طریقے سے ضم کیا جا سکتا ہے۔
ڈاکٹر مختار بھرتھ کا کہنا تھا کہ 2022 کے سیلاب میں 28 لاکھ سے زائد ملیریا کیسز رپورٹ ہونے کے بعد اس ایجنڈے کی اہمیت مزید بڑھ گئی ہے۔ ہم اس پائلٹ منصوبے کے نتائج کو اپنی قومی حکمت عملی سے ہم آہنگ کر رہے ہیں۔
ڈاکٹر مختار بھرتھ کا مزید کہنا تھا کہ قبل ازیں پاکستان میں ملیریا کے مریض پریما کوئن دوا کے چودہ دن کے استعمال کے بعد مکمل صحت یاب ہوتے تھے۔ ملیریا کے مریض یہ دوا دو تین دن کھانے کے بعد چھوڑ دیتے ہیں جس سے مریض صحت یاب نہیں ہوتے۔
مریضوں کی دوائی کا مکمل کورس نہ لینے کا یہ رویہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں چیلنج بناہوا ہے۔ ٹیفنو کوئین دوا کے استعمال کے بعد ملیریا کے خاتمے کی کوششوں میں بڑی پیش رفت ہو گی۔
ڈایریکٹر نے مزید بتایا کہ پاکستان جلد ان ممالک کی صف میں کھڑا ہو گا جو اس دوا کی مکمل تحقیق کے بعد ااس دوا کا استعمال شروع کر رھے ہیں۔
ڈاکٹر مختار بھرتھ نے بتایا کہ پاکستان اگلے سال 2026 میں انٹر نیشنل کانفرنس برائے خاتمہ ملیریا کروانے جارھا ھے۔ اس کانفرنس میں دنیا بھر کے سائنسدانوں ماہرین مندوبین کو مدعو کیا جایے گا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: منصوبے کے نتائج ملیریا کے جی 6 پی ڈی کے بعد
پڑھیں:
سندھ حکومت اور ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کا منچھر جھیل کی بحالی کا منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ
سندھ حکومت اور ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان نے منچھر جھیل میں سیلاب اور خشک سالی سمیت دیگر ماحولیاتی خطرات سے نمٹنے کے لیے مشترکہ حکمت عملی بناتے ہوئے "ریچارج پاکستان" منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
اس ضمن میں صوبائی وزیر آبپاشی جام خان شورو سے ڈبلیو ڈبلیو ایف کے ریچارج پاکستان منصوبے کے وفد نے ملاقات کی، جس میں سینئر ڈائریکٹر فواد حیات، بریگیڈیئر (ر) محمد امجد آزاد اور دیگر ماہرین شامل تھے۔
ملاقات میں منچھر جھیل کی بحالی، ماحولیاتی خطرات کے تدارک اور مقامی آبادی کی زندگی میں بہتری لانے کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
سینئر ڈائریکٹر فواد حیات نے بتایا کہ "ریچارج پاکستان" منصوبہ 8 ملین ڈالر (تقریباً 2.25 ارب روپے) کی لاگت سے شروع کیا جارہا ہے، جو 7 سال میں مکمل ہوگا اور 2031 میں اختتام پذیر ہوگا۔
ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کے سینئر ڈائریکٹر فواد حیات کے مطابق اس منصوبے کا مقصد منچھر جھیل کو سپر فلڈ، شدید بارشوں، ہیٹ ویو اور خشک سالی جیسے چیلنجز سے محفوظ بنانا ہے۔
منصوبے میں 30 کلومیٹر تک جھیل کے قدیم راستوں کی کھدائی و مرمت، جبکہ گاجی شاہ، واہی پاندھی، قصبو، ٹنڈو رحیم خان، حاجی خان شاہانی، ہالیلی ندی اور چھنی جیسے علاقوں میں اقدامات شامل ہیں۔
صوبائی وزیر آبپاشی جام خان شورو نے منصوبے کو سراہتے ہوئے کہا کہ حکومت جھیل کی صفائی، ماحول کی بہتری اور مقامی افراد کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے مکمل تعاون کرے گی۔
انہوں نے جھیل کی بگڑتی ہوئی حالت پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شہروں اور زرعی زمینوں سے آنے والے گندے پانی، بالخصوص مین نارا ویلی ڈرین، نے جھیل کے پانی کو شدید کھارا کر دیا ہے، جس سے قدرتی ماحول بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔