اسلام آباد (ویب ڈیسک) سینئر صحافی فخر درانی نے کہاہے کہ عمران خان کے قول و فعل میں تضاد ہے،انہوں نے سیاست موروثیت کیخلاف شروع کی لیکن اقتدار حاصل کرنے کےلیے اوراقتدار کو دوام دینے کے لیے  اس وقت کے آرمی چیف (قمر جاوید باجوہ) کو قوم کا باپ بنادیا،پارٹی میں فیصلہ سازی کا اختیار اپنے پاس رکھ کر باقی پوری قیادت کو بے وقعت کیا، اب  اپنی بہنوں اور بچوں کو سیاست میں اتار رہا، اس سے فیملی کے اندر کی کشمکش بھی مزید وسیع ہوگی ۔ 
جیونیوزکے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے فخر درانی کاکہناتھاکہ "عمران خان اور ان کی پارٹی کا سب سے بڑا مسئلہ یہی تھا کہ ان کی فیملی کے لوگ آگے نہیں آرہے تھے ، کسی بھی حوالے سے فیملی سب سے زیادہ مخلص ہوتی ہے، پہلی بات یہ ہے کہ عمران خان کے ہمیشہ قول و فعل میں تضاد رہا، وہ بات کچھ کرتے اور عمل کچھ کرتے ہیں، موروثیت کیخلاف سیاست کرتے تھےلیکن پھر اقتدار حاصل کرنے اور اپنے اقتدار کو دوام دینے کے لیے اس وقت کے آرمی چیف(قمر جاوید باجوہ) کو قوم کا باپ تک بنادیا، ابھی موروثیت کو پروان چڑھانے سے متعلق جوسوالات اٹھائے جارہےہیں کہ اب اپنی فیملی کو کیوں آگے لارہے ہیں ؟

’زندگی جیسے رک گئی تھی‘، نوشین شاہ کس بیماری کا شکار رہیں؟

مذاکرات ہوں یا کوئی دوسرا معاملہ، اس کا حتمی فیصلہ کس نے لینا ہوتا تھا، جو کچھ طے کرکے آتے تھے، حتمی فیصلہ عمران خان نے لینا ہوتاتھا، وہ شخص ہیں جنہوں نے پارٹی میں اختیارات ااگے تفویض ہی نہیں کیے، آج اس نوبت پر پہنچے ہیں اور فیملی کو آگے آنا پڑرہاہے ، اس کے ذمہ دار عمران خان خود ہیں، یہ بھی شاید سوچی سمجھی سکیم تھی جس میں پارٹی کو ڈس کریڈٹ کردیاگیا۔ جنوبی ایشیا کے سیاسی کلچر میں جو قربانیاں ہوتی ہیں، وہ بالآخر فیملی کو ہی دینی پڑتی ہیں، ایک سیاستدان گرفتار بھی ہوتو اس کی فیملی کو برداشت کرنا پڑتاہے، جمہوریت میں اگر آپ کو کوئی لیڈر پسند نہیں آتا تو آپ ووٹ نہ دیں، اگر کسی کو کوئی پسند کررہاہے تو کسی پر لعنت بھیجنا درست بات نہیں۔ 
ان کا مزید کہناتھاکہ میں سمجھتا ہوں کہ علیمہ خان اگر اسے(تحریک) لیڈ کررہی ہیں تو پارتی مزید کمزور ہوگی، علمیہ اور بشریٰ بی بی کے اختلافات سب کے سامنے ، میڈیا پر رپورٹ ہوچکی، فیملی کے اندر کشمشکس مزید وسیع ہوگی اور باقی قیادت کو ڈس کریڈٹ کیاگیا۔ 

علیزے شاہ کا شادی شدہ مرد فنکاروں پر طنزیہ وار

عمران خان نے سیاست موروثیت کیخلاف شروع کی لیکن اقتدار حاصل کرنے کےلیے اوراقتدار کو دوام دینے کے لیے جنرل باجوہ کو قوم کا باپ بنادیا۔پارٹی میں فیصلہ سازی کا اختیار اپنے پاس رکھ کر باقی پوری قیادت کو بے وقعت کیا اور اب اپنی بہنوں اور بچوں کو سیاست میں اتار رہا۔ قول و فعل میں تضاد؟ https://t.

co/MzjUNDpioC

— Fakhar Durrani (@FrehmanD) July 10, 2025

وزیرِاعظم محمد شہباز شریف نے وزارتوں کی کارکردگی میں بہتری کے لیے اصلاحاتی عمل کو تیز کرنے کی ہدایت کردی

مزید :

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: قول و فعل میں تضاد موروثیت کیخلاف فیملی کو کے لیے

پڑھیں:

190ملین پاؤنڈ؛ عمران، بشریٰ کو سزا سنانے والے جج کی تعیناتی کیخلاف درخواست سماعت کیلئے مقرر

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)اسلام آباد ہائی کورٹ نے 190 ملین پاؤنڈ نیب کیس میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو سزا سنانے والے جج ڈسڑکٹ اینڈ سیشن جج ناصر جاوید رانا کی تعیناتی کے خلاف درخواست نومبر کے دوسرے ہفتے میں سماعت کے لیے مقرر کرنے کی ہدایت کر دی۔

نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیئے کہ اس کیس کو نومبر کے دوسرے ہفتے میں سنیں گے، آج میری طبیعت ٹھیک نہیں ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر نے درخواست گزار اسامہ ریاض کی جج ناصر جاوید رانا کی تعیناتی کے خلاف کیس جلد سماعت کے لیے مقرر کرنے متفرق درخواست پر سماعت کی۔

کشمیر کاذ کے لئے پوری قوم یکجا ہے ، شہباز حسین چوہدری

چیف جسٹس نے درخواست گزار کے وکیل ریاض حنیف راہی سے استفسار کیا کہ یہ معاملہ کیا ہے اور کیا یہ 2004 کا آرڈر ہے؟ جس پر ریاض حنیف راہی ایڈووکیٹ نے مؤقف اپنایا کہ سپریم کورٹ کے 19 اکتوبر 2004ء کے فیصلے میں ناصر جاوید رانا کو جوڈیشل سروس کے لیے اَن فٹ قرار دیا گیا تھا۔ اس لیے بطور جج انکی تعیناتی غیر قانونی ہے۔

وکیل نے کہا کہ یہ معاملہ مرحوم وہاب الخیری صاحب کے کیس سے متعلق ہے، اگر وہ زندہ ہوتے تو اس فیصلے پر ضرور پہرہ دیتے، اس لیے انہوں نے پٹیشن دائر کی۔

چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیے کہ اسے نومبر کے دوسرے ہفتے میں سنیں گے، آج میری طبیعت ٹھیک نہیں ہے۔

حاکم دبئی شیخ محمد بن راشد المکتوم کی بزرگ خاتون کو راستہ دینے کی ویڈیو وائرل

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ ناصر جاوید رانا کو کام سے روکا جائے اور ان کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیا جائے۔

مزید کہا گیا ہے کہ اگر درخواست کا فیصلہ ہونے سے پہلے وہ ریٹائر ہو چکے ہوں تو 14 دسمبر 2022 کے بعد حاصل کی گئی تمام مراعات اور واجبات واپس لیے جائیں، اور انہیں کسی بھی پینشن یا دیگر فوائد کا حق دار نہ قرار دیا جائے۔

عدالت نے کیس نومبر کے دوسرے ہفتے کے لیے مقرر کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔

مزید :

متعلقہ مضامین

  • شاہ محمود قریشی سے پارٹی رہنماوں کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی
  • عمران خان کیخلاف مقدمات انسداد دہشتگردی عدالت منتقل
  • پشاور KPK کابینہ کی تشکیل پر عمران خان کی ہدایات نظر انداز؟
  • عمران، بشریٰ کو سزا سنانے والے جج کی تعیناتی کیخلاف درخواست سماعت کیلئے مقرر
  • عمران خان کیخلاف 9 مئی کے 11 مقدمات کے ٹرائل کا نیا نوٹیفکیشن جاری
  • 190ملین پاؤنڈ؛ عمران، بشریٰ کو سزا سنانے والے جج کی تعیناتی کیخلاف درخواست سماعت کیلیے مقرر
  • عمران ریاض کو نہ اٹھایا گیا، نہ ان کی زبان کٹی، شیر افضل مروت کا دعویٰ
  • 190ملین پاؤنڈ؛ عمران، بشریٰ کو سزا سنانے والے جج کی تعیناتی کیخلاف درخواست سماعت کیلئے مقرر
  • پنجاب حکومت کی کم از کم اجرت کے نفاذکیلیے مہم شروع
  • مقررہ وقت ختم، کسی کو بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت نہ ملی