کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 جولائی2025ء) وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے سرگرم اداروں کو بلوچستان کی درست تاریخ، زمینی حقائق اور موجودہ حالات کا غیر جانبدارانہ ادراک حاصل کرنا ہوگا ،بلوچستان کے بارے میں جو بیانیہ جان بوجھ کر عالمی اور قومی سطح پر پھیلایا گیا ہے وہ اکثر حقائق کے برعکس ہوتا ہے جس کی اصلاح ضروری ہے تاکہ ایک متوازن اور سچ پر مبنی نقطہ نظر فروغ پا سکے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (HRCP) کے نمائندہ وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا جس نے یہاں چیف منسٹر سیکرٹریٹ میں وزیر اعلیٰ سے ملاقات کی ۔ملاقات میں بلوچستان میں امن و امان، انسانی حقوق کی صورتحال اور سماجی ترقی کے جاری اقدامات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

(جاری ہے)

وزیر اعلیٰ نے وفد کو صوبے کی مجموعی صورتحال سے آگاہ کیا اور انسانی حقوق کے چیلنجز اور حکومتی پالیسیوں سے متعلق اہم نکات پر روشنی ڈالی ۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ریاست قلات کا الحاق پاکستان سے زبردستی نہیں بلکہ باہمی رضامندی سے ہوا تھا لیکن کچھ عناصر دانستہ طور پر تاریخ کو مسخ کر کے ماضی کے زمینی حقائق سے نابلد افراد کو گمراہ کرتے ہیں ۔وزیر اعلیٰ بلوچستان نے حالیہ دہشت گردی کے واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ معصوم مسافروں کو شناخت کی بنیاد پر بسوں سے اتار کر قتل کرنا فتنہ الہندوستان کے مکروہ عزائم کی واضح عکاسی ہے ،ان دہشت گرد تنظیموں کی کارروائیاں کسی حقوق کی جنگ نہیں بلکہ پاکستان کو کمزور کرنے اور توڑنے کی منظم کوشش کا حصہ ہیں ان دہشت گردوں کے سرپرست کھلے عام اپنے عزائم کا اظہار قومی و بین الاقوامی میڈیا اور فورمز پر بارہا کر چکے ہیں ۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ شناخت کی بنیاد پر قتل کیا جانا کن حقوق کی نمائندگی کرتا ہے کیا یہ وہ جنگ ہے جسے بعض حلقے آزادی یا خود ارادیت کا نام دے کر جواز دینے کی کوشش کر رہے ہیں ۔میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ دہشت گرد عناصر نہ صرف بات چیت سے انکاری ہیں بلکہ وہ پاکستان کو کیک کی طرح کاٹنے کی بات کرتے ہیں یہ رویہ کسی بھی مہذب معاشرے یا ریاست کیلئے قابل قبول نہیں ہو سکتا ۔

وزیر اعلیٰ نے واضح کیا کہ ریاست ہر شہری کے جان و مال کے تحفظ کی آئینی و قانونی طور پر ذمہ دار ہے اور اس آئینی ذمہ داری کو ہر صورت نبھایا جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد (مسنگ پرسنز) کا مسئلہ صرف بلوچستان تک محدود نہیں بلکہ دیگر صوبوں اور دنیا کے کئی ممالک میں بھی یہ چیلنج موجود ہے لیکن بد قسمتی سے ہمارے ہاں یہ رواج فروغ پاچکا ہے کہ ہر الزام بغیر کسی مصدقہ ثبوت کے اداروں پر دھر دیا جاتا ہے، مسنگ پرسن ایک ڈائیسی سبجیکٹ ہے، پہلی بات تو یہ ہے کہ اس بات کا تعین کون کرے گا کہ کسی بھی فرد کو کس نے اٹھایا ہے یا پھر وہ اپنی مرضی سے کہیں چھپ گیا ہے ہمارے پاس ایسے مصدقہ ثبوت ہیں کہ بہت سے لوگوں کو دانستہ لاپتہ کہا گیا اور بعد میں وہ دہشت گردی کی سنگین وارداتوں میں ملوث پائے گئے تاہم اس مسئلے سے قانونی طور پر نمٹنے کیلئے بلوچستان میں جامع قانون سازی کی جا چکی ہے ۔

میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ آئین پاکستان ہر شہری کو تحفظ فراہم کرنے کا ضامن ہے انسانی حقوق کی تنظیموں اور ہر زی شعور فرد کو صرف مخصوص بیانیے کو دیکھنے کے بجائے معصوم پنجابیوں کے قتل اور دہشت گردی کی ہر کارروائی کی بھی برملا مذمت کرنی چاہیے ۔انہوں نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ دہشت گردوں اور ان کی نام نہاد نمائندہ آوازوں کے خلاف کارروائی ریاست کا آئینی و قانونی اختیار ہے اور حکومت بلوچستان اس اختیار کو پوری قوت سے بروئے کار لائے گی تاکہ صوبے میں امن و ترقی کا سفر متاثر نہ ہو۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے وزیر اعلی نے کہا کہ ہیں بلکہ حقوق کی

پڑھیں:

ریاست مخالف عناصر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ہیں، سرفراز بگٹی

وزیرِ اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی—فائل فوٹو

وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ ریاست مخالف عناصر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ہیں۔

یہ بات انہوں نے کوئٹہ میں ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے نمائندہ وفد سے ملاقات کے دوران کہی۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان سے متعلق تصور اور زمینی حقائق میں فرق ہے، یہ جاننا ناگزیر ہے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ انسانی حقوق پر کام کرنے والے اداروں کو بلوچستان کی درست تاریخ اور زمینی حقائق سے مکمل آگاہ ہونا ضروری ہے، ریاست قلات کا الحاق زبردستی نہیں بلکہ رضامندی سے ہوا تھا۔

دہشت گردوں نے بزدل درندے ہونے کا ثبوت دیا، سرفراز بگٹی

بے گناہوں کا خون رائیگاں نہیں جائے گا، ریاستی جنگ ہے، اس میں دوٹوک فیصلہ ہوگا: وزیراعلیٰ بلوچستان

سرفراز بگٹی نے کہا کہ شناخت کی بنیاد پر معصوموں کا قتل فتنہ الہندوستان کے مکروہ عزائم کی عکاسی ہے جبکہ دہشت گرد تنظیموں کی کارروائیاں حقوق کے لیے نہیں، پاکستان کو توڑنے کے لیے ہیں۔

وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ دہشت گرد تنظیموں کے سرپرست اپنے عزائم عالمی میڈیا پر واضح کر چکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ نہتے مسافروں کا شناخت کی بنیاد پر قتل کس انسانی حق کی جنگ ہے؟

 وزیراعلیٰ کا کہنا تھاکہ دہشت گرد کوئی بات چیت کرنا نہیں چاہتے ان کا مقصد صرف پاکستان کو کیک کی طرح کاٹنا ہے۔

سرفراز بگٹی کا تھا کہ مسنگ پرسنز کا مسئلہ صرف بلوچستان نہیں، دیگر صوبے اور دنیا بھی اس سے دوچار ہیں جبکہ بلوچستان میں مسنگ پرسنز سے متعلق جامع قانون سازی کی جا چکی ہے۔

 وزیراعلیٰ کا مزید کہنا تھا کہ انسانی حقوق کی تنظیموں کو بے گناہ پنجابیوں کے قتل اور دہشتگردی کی ہر کارروائی کی برملا مذمت کرنی چاہیے۔

متعلقہ مضامین

  • انسانی حقوق کی تنظیموں کو پنجابیوں کے قتل کی برملا مذمت کرنی چاہئے‘ وزیراعلیٰ بلوچستان
  • بلوچستان کے بارے میں اکثر حقائق کے برعکس بیانیہ جان بوجھ کر عالمی اور قومی سطح پر پھیلایا گیا ہے، وزیر اعلیٰ بلوچستان
  • انسانی حقوق کی تنظیموں کو پنجابیوں کے قتل کی برملا مذمت کرنی چاہئے: وزیراعلیٰ بلوچستان
  • ریاست مخالف عناصر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ہیں، سرفراز بگٹی
  • انسانی حقوق کی آڑ میں دہشت گردوں کے بیانیے کو فروغ نہیں دیا جا سکتا، وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی
  • معصوم جانوں کے قاتل کسی رعایت کے مستحق نہیں: وزیرِ اعلیٰ بلوچستان
  • بلوچستان میں معصوم جانوں کے قاتل کسی رعایت کے مستحق نہیں، وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی 
  • یوٹیوب چینلز پر پابندی کے عدالتی فیصلے پرہیومن رائٹس کمیشن کا اظہارِ تشویش
  • مسلم لیگ ن کے اعلیٰ سطح کے وفد کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات