وفاقی وزیر تعلیم نے نان فارمل ایجوکیشن رپورٹ جاری کردی، نئے اہداف مقرر
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کی میزبانی میں منعقدہ تقریب کے دوران وفاقی وزیر تعلیم ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے نان فارمل ایجوکیشن کی سالانہ رپورٹ کا اجرا کردیا۔۔ تقریب میں مختلف تعلیمی اداروں، پالیسی سازوں اور ترقیاتی شراکت داروں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
رپورٹ کو پاکستان میں نان فارمل ایجوکیشن کے لیے ایک قابلِ اعتماد ڈیٹا سورس قرار دیا جا رہا ہے، جو آئندہ پالیسی سازی، منصوبہ بندی اور عمل درآمد کے لیے بنیاد فراہم کرے گی۔ ڈاکٹر خالد مقبول نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈیٹا صرف نمبرز کا مجموعہ نہیں بلکہ پالیسی کے فیصلوں کے لیے ایک روشن چراغ کی حیثیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم وہ ہتھیار ہے جو ذہنوں کو آزاد کرتا ہے اور معاشرتی بیداری کی راہیں ہموار کرتا ہے۔
انہوں نے اس رپورٹ کی تیاری میں شامل اداروں، خصوصاً جائیکا کے AQAL پروجیکٹ اور PIE کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان کی مشترکہ کاوشوں سے یہ ممکن ہو پایا ہے۔
ڈاکٹر خالد مقبول نے زور دیا کہ وفاقی نان فارمل ایجوکیشن پالیسی 2025 کی تیاری آخری مراحل میں ہے، جس کا ہدف ’’زیرو آؤٹ آف اسکول چلڈرن‘‘کا حصول ہے۔ نیشنل ایکشن پلان برائے نان فارمل ایجوکیشن 2025 پر بھی سنجیدگی سے کام جاری ہے تاکہ تعلیم کی رسائی، معیار اور گورننس میں بہتری لائی جا سکے۔
وفاقی وزیر نے اعلان کیا کہ بہت جلد اساتذہ کے لیے ایک جامع مینجمنٹ فریم ورک اور اسٹینڈرڈ اسسمنٹ سسٹم متعارف کروایا جائے گا تاکہ تعلیم کا معیار یکساں اور قابلِ اعتماد ہو۔ اسیلریٹڈ لرننگ پروگرامز کے ذریعے ایسے لاکھوں بچوں کو دوبارہ تعلیمی نظام میں لایا جا رہا ہے جو مختلف وجوہات کی بنا پر اسکولوں سے باہر ہیں۔
اس موقع پر انہوں نے پاکستانی معاشرے میں رائج تعلیمی ناہمواریوں پر بھی بات کی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے میڈیکل کالجوں میں 80 فیصد طالبات زیر تعلیم ہیں لیکن ان میں سے اکثر شادی کے بعد عملی شعبے میں نظر نہیں آتیں۔ یہ تعلیمی سرمایہ گھروں میں بیٹھ جاتا ہے، جسے سماجی رویوں میں تبدیلی لا کر قومی ترقی کا حصہ بنانا ہو گا۔
ڈاکٹر خالد مقبول نے مزید کہا کہ پاکستان کوئی سادہ جغرافیائی اکائی نہیں بلکہ ایک نظریاتی ریاست ہے، جس کی بنیاد وعدے اور وژن پر رکھی گئی۔ ہمیں ایسی تعلیم کی ضرورت ہے جو محض ڈگری نہیں، بلکہ ذہنی بلوغت، معاشرتی آگاہی اور انفرادی شعور پیدا کرے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: نان فارمل ایجوکیشن ڈاکٹر خالد مقبول انہوں نے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
اردو یونیورسٹی سینٹ اجلاس موخر کرنے کیلئے خالد مقبول کا ایوان صدر کو خط
وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے وائس چانسلر ڈاکٹر ضابطہ خان شنواری کی بےضابطگیوں پر قائم تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ آنے تک وفاقی اردو یونیورسٹی کا سینٹ اجلاس موخر کرنے کے لیے ایوان صدر کو خط تحریر کر دیا ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ 17 ستمبر کو وفاقی اردو یونیورسٹی کی سینٹ کا اجلاس بلایا جا رہا ہے جسے تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ آنے تک ملتوی کیا جائے۔
یونیورسٹی کے اساتذہ کا کہنا ہے کہ موجودہ وائس چانسلر کے دور میں اساتذہ و ملازمین شدید مالی مشکلات کا شکار ہیں۔
تنخواہوں کی ادائیگی میں 2 ماہ کی تاخیر ہو رہی ہے، ہاؤس سیلنگ الاؤنس 12 ماہ سے بند ہے، 4 ماہ سے پینشن ادا نہیں ہوئی جبکہ 2019 کے بعد سے ریٹائرمنٹ کے بقایاجات بھی ادا نہیں کیے گئے۔
اس کے برعکس، وائس چانسلر نے اپنی تنخواہ غیر قانونی طور پر ایچ ای سی کے طے شدہ پیمانے سے دگنی مقرر کر رکھی ہے جس کی صدرِ پاکستان سے منظوری نہیں لی گئی۔