میو ہسپتال میں آدھا کے پی کے علاج کیلئے آیا ہوا ہے ، شہری کا ویڈیو میں انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں شہری نے انکشاف کیاہے کہ میو ہسپتال میں خیبرپختون خوا سے آدھا صوبہ علاج کیلئے آیا ہوا ہے ، کے پی کے کے ہسپتال میں تو ایک ڈسپرین بھی نہیں ملتی ہے ۔
تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو تیزی سے وائرل ہو رہی ہے جس میں ایک اینکر پرسن شہریوں سے گفتگو کر رہاہے ، اسی دوران ایک شہری اینکر پرسن کو بتاتا ہے کہ پنجاب میں سہولیات ہیں ، کے پی کے میں علاج کی سہولت نہیں ہے ، میو ہسپتال میں آدھا کے پی کے علاج کیلئے آیا ہواہے ، وہ کہتے ہیں وہاں پر ڈسپرین کی گولی تک نہیں ملتی ،ہسپتال میں ایک پٹھان نے کہا کہ میں کے پی کے سے آیا ہوں تو اسے پرچی نہیں دی گئی اور بتایا گیا کہ یہ سہولت پنجاب کیلئے ہے، پھر میں نے اپنے گھر کا پتہ لکھوایا ، پھر اس بیچارے کی بیوی کا علاج ہوا، اس کا شناختی کارڈ پر پشاور کا ایڈریس درج تھا۔
یادماضی عذاب ہے یا رب، پروفیسر شمشیر گوندل نے ماضی قریب میں ہونیوالے واقعات گنوادیئے
آدھا KPK مئیو ہسپتال میں آیا ہوا ہے۔
کے ہی کے کے ہسپتالوں میں ڈسپرین تک نہیں ملتی۔
وہاں جو شخص بیمار ہو اسکو 804 والی پشاوری چپل سونگھاؤ مریض صحت یاب ہوجاتا ہے ???? pic.
مزید :
ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: ہسپتال میں کے پی کے
پڑھیں:
ویڈیو لنک کسی صورت قبول نہیں، مقصد عمران خان کو تنہا کرنا ہے، علیمہ خان
پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے پنجاب حکومت پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت ویڈیو لنک کے ذریعے کروانے کا فیصلہ دراصل عمران خان کو تنہائی کا شکار بنانے کی کوشش ہے، اور ہم اسے کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔
عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے واضح کیا کہ عمران خان کو اس وقت براہ راست عدالت میں پیش نہ کرنا ایک منظم منصوبہ بندی کا حصہ ہے، جس کا مقصد ان کی آواز کو دبانا ہے۔
عمران خان کو گولیاں لگیں، تب بھی وہ عدالت آنے پر مصر تھے
انہوں نے یاد دلایا کہ جب عمران خان پر قاتلانہ حملہ ہوا اور وہ زخموں سے چور تھے، اس وقت بھی انہوں نے ویڈیو لنک کے بجائے عدالت میں بنفسِ نفیس پیش ہونے کو ترجیح دی۔
علیمہ خان نے سوال اٹھایا کہ اگر اُس وقت ویڈیو لنک کی اجازت نہیں دی گئی تو آج ایسا کرنے کا مقصد کیا ہے؟ ان کا کہنا تھا کہ “اب ایسا کسی صورت ہونے نہیں دیں گے۔ عمران خان کو عدالت میں پیش کیا جائے، ویڈیو لنک قابلِ قبول نہیں۔”
وکلاء سے مشاورت کیسے ہو گی جب وہ جیل میں ہوں گے؟
علیمہ خان نے ویڈیو لنک ٹرائل کے قانونی اور انسانی پہلو پر بھی سوال اٹھایا۔ ان کے مطابق، جب عمران خان عدالت میں موجود نہیں ہوں گے تو وہ اپنے وکلاء سے براہ راست مشورہ کیسے کریں گے؟
انہوں نے کہا کہ اس پورے عمل کا بنیادی مقصد عمران خان کو قانونی، سیاسی اور ذاتی طور پر مکمل آئسولیٹ کرنا ہے۔
26ویں آئینی ترمیم پر تحفظات
علیمہ خان نے 26 ویں آئینی ترمیم کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا، جس کے تحت جیلوں میں ٹرائل کی راہ ہموار کی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ “یہ ترمیم صرف عمران خان کے خلاف استعمال ہو رہی ہے، لیکن کل کو کوئی بھی شہری اس کا شکار ہو سکتا ہے۔ وکلاء برادری کو متحد ہو کر اس کے خلاف آواز بلند کرنی چاہیے۔”
جیل ٹرائل کا مقصد فیملی اور قانونی ٹیم سے دوری ہے
انہوں نے کہا کہ جیل میں ہونے والے ٹرائلز کے باعث اہلِ خانہ اور وکلاء کو عمران خان سے براہ راست ملاقات کا موقع بھی نہیں ملتا۔
انہوں نے کہاکہ توشہ خانہ کیس کے بعد عمران خان اور بشریٰ بی بی کو مکمل آئسولیشن میں ڈالنے کی تیاری کی جا رہی ہے، تاکہ وہ نہ کسی سے بات کر سکیں اور نہ ہی کسی کو اپنے مؤقف سے آگاہ کر سکیں۔”
انڈہ پھینکنے کے واقعے پر برہمی
علیمہ خان نے ان پر انڈہ پھینکنے کے واقعے پر بھی سخت ردعمل ظاہر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری کارکنوں نے ان خواتین کو پولیس کے حوالے کیا، لیکن اعلیٰ سطح سے احکامات آتے ہی انہیں چھوڑ دیا گیا۔ کل وہی خاتون دوبارہ آئی اور پتھر پھینکا — اگر یہی روش جاری رہی تو کل گولی بھی چل سکتی ہے۔
انہوں نے سکیورٹی اداروں سے مطالبہ کیا کہ ایسے افراد کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچا جا سکے۔