فنکاروں کی ذہنی صحت اور حالات سے آگاہ رہنے کیلئے واٹس ایپ سپورٹ گروپ بنایا ہے، طوبیٰ انور کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
کراچی(شوبز ڈیسک) شوبز کی چمک دمک کے پیچھے چھپی حقیقتیں ہمیشہ سے ہی کم نظر آتی ہیں، لیکن حالیہ دنوں ایک مثبت اور امید افزا پیش رفت سامنے آئی ہے۔ معروف اداکارہ طوبیٰ انور نے انکشاف کیا ہے کہ شوبز سے تعلق رکھنے والی خواتین فنکاراؤں نے ایک واٹس ایپ سپورٹ گروپ تشکیل دیا ہے، جس کا مقصد ذہنی دباؤ، تنہائی اور جذباتی مسائل سے نمٹنے کے لیے ایک دوسرے کو سہارا دینا ہے۔
یہ قدم صرف ایک سادہ سوشل گروپ نہیں بلکہ ایک ایسا ذریعہ ہے جس کے ذریعے شوبز میں کام کرنے والی خواتین اپنی زندگی کی مشکلات، جذبات اور تناؤ کو بانٹ کر ایک دوسرے کے لیے حوصلے کا سبب بن رہی ہیں۔
حمیرا اصغر کی موت نے انڈسٹری کو جھنجھوڑ دیا
یہ سپورٹ گروپ دراصل اداکارہ حمیرا اصغر علی کی افسوسناک موت کے بعد بنایا گیا، جنہیں بظاہر شدید تنہائی اور عدم تعاون کا سامنا تھا۔ ان کی اچانک موت نے شوبز کمیونٹی کو ہلا کر رکھ دیا اور یہ احساس اجاگر کیا کہ شہرت کے پیچھے اکثر گہری تنہائیاں چھپی ہوتی ہیں۔
طوبیٰ انور کے مطابق حمیرا کی موت نے ان سب کو سوچنے پر مجبور کیا کہ انڈسٹری میں ایک دوسرے کا سہارا بننا کتنا ضروری ہے۔ یہی وہ لمحہ تھا جس نے فنکاراؤں کو ایک ساتھ لایا اور انہیں ایک دوسرے کی مدد کے لیے ایک پلیٹ فارم بنانے پر آمادہ کیا۔
شوبز کی چکاچوند اور تنہائی کا سچ
اداکارہ طوبیٰ نے انٹرویو میں بتایا کہ انڈسٹری میں کام کرنے والی بہت سی خواتین اپنے خاندانوں سے دور دوسرے شہروں میں کام کرتی ہیں۔ ایسے میں وہ جذباتی طور پر اکیلی ہو جاتی ہیں، اور ان کے پاس کوئی ایسا نہیں ہوتا جس سے وہ دل کی بات کر سکیں۔
اس واٹس ایپ گروپ کے ذریعے فنکارائیں روزانہ خیریت دریافت کرتی ہیں، اپنی پریشانیاں شیئر کرتی ہیں اور ایک دوسرے کی حوصلہ افزائی کرتی ہیں۔ اس کا مقصد صرف بات چیت نہیں بلکہ ایک جذباتی سپورٹ سسٹم فراہم کرنا ہے تاکہ کوئی ساتھی تنہائی یا ذہنی پریشانی کا شکار نہ ہو۔
ماہرین کی رائے: ذہنی صحت کا خیال اب ناگزیر
ماہرین نفسیات کے مطابق شوبز انڈسٹری میں مسلسل دباؤ، غیر یقینی حالات اور سوشل میڈیا پر تنقید اکثر فنکاروں کو ذہنی مسائل کا شکار بنا دیتی ہے۔ خاص طور پر جب وہ اپنے گھر اور خاندان سے دور ہوں، تو تنہائی ایک خاموش قاتل بن سکتی ہے۔
اس طرح کے سپورٹ گروپس نہ صرف ایک مثبت عمل ہیں بلکہ ذہنی صحت کے لیے ایک ضروری قدم بھی ہیں۔ یہ گروپ نہ صرف ذاتی بات چیت کا ذریعہ ہیں بلکہ یہ جذباتی طاقت فراہم کرتے ہیں۔
ذاتی تجربات اور ہمدردی کا نیا کلچر
طوبیٰ انور نے بتایا کہ اس گروپ میں موجود فنکارائیں نہ صرف خیریت دریافت کرتی ہیں بلکہ اپنے تجربات اور جذبات بھی کھل کر شیئر کرتی ہیں۔ ایک دوسرے کی کہانیوں کو سن کر، وہ یہ جاننے لگتی ہیں کہ وہ اکیلی نہیں ہیں۔ یہ ہم آہنگی اور ہمدردی کا ایک نیا ماحول پیدا کر رہی ہے۔
یہ قدم کیوں اہم ہے؟
یہ سپورٹ گروپ ذہنی صحت پر توجہ دلاتا ہے
خواتین فنکاراؤں کو محفوظ اور اعتماد بھرا پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے
جذباتی ہم آہنگی اور دل کی بات کہنے کی جگہ بناتا ہے
حمیرا اصغر جیسے افسوسناک واقعات سے بچاؤ کی کوشش ہے
شوبز کی مصنوعی دنیا کے پیچھے ایک حقیقی انسانی رابطے کا نمونہ ہے
سپورٹ گروپ کا قیام ایک روشن مثال
شوبز اداکاراؤں کا واٹس ایپ سپورٹ گروپ صرف ایک چیٹ گروپ نہیں بلکہ ذہنی صحت کے لیے ایک انقلابی قدم ہے۔ ایسے گروپس انڈسٹری میں کام کرنے والی خواتین کو ایک دوسرے کا سہارا بننے، سمجھنے اور حوصلہ دینے کا موقع دیتے ہیں۔
یہ عمل ظاہر کرتا ہے کہ اگر ہم ایک دوسرے کی زندگیوں میں موجود چیلنجز کو سمجھیں تو معاشرے میں ذہنی سکون، تعاون اور اعتماد کا ماحول پیدا کیا جا سکتا ہے۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ایک دوسرے کی سپورٹ گروپ کے لیے ایک کرتی ہیں واٹس ایپ ہیں بلکہ میں کام
پڑھیں:
شوبز کی خواتین طلاق کو پروموٹ نہ کریں: روبی انعم
پاکستانی تھیٹر اداکارہ روبی انعم کا کہنا ہے کہ میرے ماں باپ کی دعائیں مجھے لگی تو میری شادی ہوئی، ورنہ مجھے یہی لگتا تھا کہ شادی نہیں ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ جب میں بیمار ہوئی تو احساس ہوا کہ اللّٰہ نے مجھے کتنا بڑا تحفہ دیا ہے، اس سے قبل مجھے اندازہ نہیں تھا۔
حال ہی میں روبی انم نے نجی ٹی وی کے پوڈکاسٹ میں شرکت کی جہاں انہوں نے بڑھتی ہوئی طلاقوں سمیت مخلف امور پر بات کی۔
انہوں نے شوبز کی خواتین کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ براہ مہربانی کبھی طلاق کو پروموٹ نہ کریں، کبھی کسی کو طلاق کا مشورہ نہ دیں، یہ نہ کہیں کہ شادی نہیں کرنی چاہیے، نہ یہ کہیں کہ میں طلاق کے بعد بہت خوش ہوں، زندگی آسان ہوگئی۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ چند ماہ سے سوشل میڈیا پر طلاق کو بہت فروغ دیا جارہا ہے۔ ہمارے مذہب اور ثقافت میں ایسا نہیں ہے۔
انہوں نے کسی کا نام لیے بغیر کہا کہ میں ہر اس عورت کے خلاف ہوں جو یہ کہے کہ برداشت کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ آخر کیوں برداشت کرنے کی ضرورت نہیں ہے؟ آپ کو برداشت کرنا پڑے گا۔ ہم نے بھی کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ایک فنکارہ ہیں جنہیں میں بہت پسند کرتی ہوں وہ کہتی ہیں کہ میری شادی کو 35 سال ہوگئے اب میں نے سوچا کہ ہمیں الگ ہوجانا چاہیے، مزید ایک دوسرے کو برداشت نہیں کرنا چاہیے۔
روبی نے کہا کہ آپ ہمارے معاشرے کی لڑکیوں کو کیا سیکھا رہی ہیں؟ ہمارا مذہب اور ہماری ثقافت طلاق کی اجازت نہیں دیتی۔ ایسی باتیں ٹیلی ویژن پر نہیں کہی جانی چاہئیں۔ اس کے بجائے شادی کے مثبت پہلوؤں کو اُجاگر کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ میری جب شادی ہوئی تھی میری ماں نے مجھے نصیحت کی تھی کہ ہمیں تمہاری فطرت کا پتہ ہے تم برادشت کرنے والی نہیں ہو، لیکن تمہیں اپنے مرحوم والد اور بہنوں کی خاطر برداشت کرنا پڑے گا۔
میری ماں نے نکاح سے پہلے مجھ اس سے پوچھا تھا کہ کیا میں واقعی شادی کے لیے تیار ہوں بعد میں یہ نہ ہو کہ ڈراموں میں کام کرنے کی خاطر گھر واپس آجاؤں۔ یہاں کوئی نہیں بیٹھا جو تمھیں رکھے گا، پوری زندگی شوہر کے ساتھ ہی رہنا ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر شادی شدہ زندگی میں مسائل ہیں تو ان کا سامنا کرتے ہوئے حل تلاش کریں نہ کہ شادی کو ختم کریں۔
ان کے انٹرویو کا مختصر کلپ وائرل ہوا تو روبی انعم سوشل میڈیا صارفین کی تنقید کی زد میں آگئی۔ صارفین کا کہنا ہے کہ عورت کو طلاق اور خلع کا حق اسلام نے ہی دیا ورنہ دیگر مذاہب میں تو ایسا کچھ نہیں۔ ایک صارف نے لکھا کہ آپ غلط کہہ رہی ہیں، ماں باپ کے گھر میں ہمیشہ جگہ ہونی چاہیے۔ ایک اور صارف نے لکھا کہ یہ اسلام ہی ہے جو عورت کو شوہر کی شکل پسند نہ آنے پر بھی شادی ختم کرنے کی اجازت دیتا ہے۔