دہشت گرد اگر ہمیں ایک گولی مارتا ہے تو ہمیں 10 مارنی چاہئیں، رہنما پی ٹی آئی
اشاعت کی تاریخ: 31st, October 2025 GMT
اسلام آباد:
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن قومی اسمبلی علی محمد خان نے کہا ہے کہ دہشت گرد اگر ہمیں ایک گولی مارتا ہے تو ہمیں 10 مانی چاہئیں جبکہ اپنے رہنماؤں کو تجویز دی کہ سوشل میڈیا پر پارٹی کے اندرونی اختلافات بیان نہ کریں۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ‘سینٹر اسٹیج’ میں گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی علی محمد خان نے کہا کہ پی ٹی آئی کو اس وقت ضرورت ہے کہ پارٹی کی اندر کی باتیں باہر نہ لائیں۔
سلمان اکرم راجا کے سوشل میڈیا پر بیانات سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر اختلافی باتیں نہیں ہونی چاہئیں، اگر کسی قسم کے اختلافات ہیں بھی تو ٹیلی فون پر ان کا اظہار کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کابینہ کی تشکیل سے متعلق کہا کہ میری امید ہے کہ ہمارے وزرا عوام کی توقعات پر پورا اتریں، بانی پی ٹی آئی اور عوام کی کابینہ سے بہت توقعات ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میری وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کو یقین دہانی ہے کہ ہم ایک جماعت کی طرح ہیں، میری وزیراعلیٰ کو مکمل سپورٹ ہوگی، علی امین گنڈا پور نے جب دو وزرا کو ہٹایا تھا تو وہ ان دو لوگوں کاقلم دان تبدیل کرنا چاہ رہے ہیں، سہیل آفریدی نے اب ان دو لوگوں پر اعتماد کیا ہے تو میری دعا ہے کہ اللہ انہیں کامیاب کرے ۔
علی محمد خان نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کو کہنا چاہیے تھا کہ ہمارے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اگر ملاقات کے لیے آرہے ہیں تو ان کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کو یقینی بنائیں، وزیراعظم بتائیں کہ وہ کس سے پوچھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیر دفاع خواجہ آصف کو اپنے بیانات میں احتیاط کرنی چاہیے، وہ ایک اسلامی ایٹمی ملک کے وزیر دفاع ہیں۔
رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ دہشت گرد اگر ہمیں ایک گولی مارتا ہے تو ہمیں 10 مارنی چاہئیں، ہم نے صوبے میں دو بار امن لا کر ثابت کیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نے کہا کہ پی ٹی آئی
پڑھیں:
ٹرمپ کا غزہ امن منصوبہ میری زندگی میں انسانیت کی بدترین توہین ہے، یو این عہدیدار
فرانسسکا البانیز نے برطانوی اخبار "آئی پیپر" سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہیں موجودہ سیاسی عمل پر کوئی اعتماد نہیں۔ انہوں نے کہا کہ امن کا کوئی معاہدہ بین الاقوامی قوانین کی پامالی پر قائم نہیں کیا جا سکتا اور مجھے ان لوگوں پر بھی اعتماد نہیں جو اس عمل کی قیادت کر رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اقوامِ متحدہ میں انسانی حقوق کی خصوصی نمائندہ برائے مقبوضہ فلسطینی اراضی فرانسسکا البانیز نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش کردہ غزہ امن منصوبے کو اپنی زندگی کی بدترین توہین قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ منصوبہ نہ قانونی حیثیت رکھتا ہے نہ اخلاقی جواز۔ فرانسسکا البانیز نے برطانوی اخبار "آئی پیپر" سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہیں موجودہ سیاسی عمل پر کوئی اعتماد نہیں۔ انہوں نے کہا کہ امن کا کوئی معاہدہ بین الاقوامی قوانین کی پامالی پر قائم نہیں کیا جا سکتا اور مجھے ان لوگوں پر بھی اعتماد نہیں جو اس عمل کی قیادت کر رہے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ قابض اسرائیل کی پالیسی ہمیشہ سے یہی رہی ہے کہ وہ غزہ میں فلسطینیوں کی موجودگی برداشت نہیں کرنا چاہتا اور یہ حقیقت برسوں سے عیاں ہے۔ البانیز نے کہا کہ موجودہ معاہدے کو ’’جنگ بندی‘‘ کہنا گمراہ کن ہے، کیونکہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ دو ریاستوں یا دو فوجوں کے درمیان جنگ نہیں بلکہ ایک قابض طاقت کی طرف سے مظلوم اور محصور عوام پر مسلسل جارحیت ہے جو 1948ء سے ظلم و محاصرے میں زندگی گزار رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ سب ایک نوآبادیاتی نظام کا تسلسل ہے جو جبر، نسل پرستی اور استحصال پر قائم ہے۔ اقوامِ متحدہ کی اس اعلیٰ عہدیدار نے کہا کہ یہ امر ناقابلِ قبول ہے کہ ایک ایسی ریاست، جو دو بین الاقوامی عدالتوں میں جنگی جرائم اور نسل کشی کے الزامات کا سامنا کر رہی ہے، اسے فلسطینی عوام کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا اختیار دے دیا جائے۔ انہوں نے اسے بین الاقوامی اور انسانی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔ فرانسسکا البانیز نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ انصاف پر مبنی جامع امن کے لیے بین الاقوامی قانون کو واحد بنیاد کے طور پر اپنائے۔ ان کے بقول، اگر کسی معاہدے کی بنیاد انصاف اور احتساب پر نہ ہو تو وہ مزید تشدد، ظلم اور انسانی تباہی کا سبب بنے گا۔