جنوبی ایشیائی ممالک کا ٹرمپ سے غزہ امن منصوبے کی حمایت اور پائیدار امن کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 26th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کوالالمپور: جنوب مشرقی ایشیائی ممالک نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش کردہ غزہ امن منصوبے کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے مشرقِ وسطیٰ میں منصفانہ اور پائیدار امن کے قیام پر زور دیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق ملائیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور میں امریکی صدر ٹرمپ اور آسیان (ASEAN) ممالک کے رہنماؤں کے مشترکہ اجلاس کے دوران ملائیشین وزیرِ اعظم انور ابراہیم نے کہا کہ ہم آپ کے جامع منصوبے کا خیرمقدم کرتے ہیں جس نے دنیا کو یہ امید دلائی ہے کہ بظاہر ناقابلِ حل تنازعات میں بھی سفارتکاری اور عزم کے ذریعے امن قائم کیا جا سکتا ہے۔
انور ابراہیم نے صدر ٹرمپ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ آپ کی قیادت میں ایک منصفانہ اور دیرپا امن ممکن ہو گا، اجلاس میں آسیان کے 11 رکن ممالک کے رہنماؤں نے شرکت کی۔
خیال رہےکہ امریکی صدر کے پیش کردہ 20 نکاتی منصوبے کے تحت 10 اکتوبر سے غزہ میں مرحلہ وار جنگ بندی کا عمل جاری ہے، جو علاقائی اور بین الاقوامی ثالثی کے ذریعے طے پایا۔
پہلے مرحلے میں اسرائیلی قیدیوں کے بدلے فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور جزوی اسرائیلی انخلا شامل ہے، جب کہ منصوبے میں غزہ کی تعمیر نو اور ایک نیا انتظامی ڈھانچہ تشکیل دینے کی تجویز بھی شامل ہے، جس میں حماس کا براہِ راست کردار نہیں ہو گا۔
رواں سال مارچ میں اسرائیل نے جنوری میں طے پانے والی جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی تھی۔
واضح رہے کہ اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق اب تک 68 ہزار 500 سے زائد فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 70 ہزار سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔
یاد رہےکہ حماس کی جانب سے تو جنگ بندی کی مکمل پاسداری کی جارہی ہے لیکن اسرائیل نے اپنی دوغلی پالیسی اپناتے ہوئے 22 سال سے قید فلسطین کے معروف سیاسی رہنما مروان البرغوثی کو رہا کرنے سے انکاری ظاہر کی ہے اور اسرائیل کے متعدد وزیر اپنی انتہا پسندانہ سوچ کے سبب صبح و شام فلسطینی عوام کو دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جارحانہ انداز اپناتے ہوئے مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: امریکی صدر
پڑھیں:
اسرائیل فلسطینیوں کو ارضِ مقدس سے بے دخل کرنے کے منصوبے پر تلا ہوا ہے،تنظیم اسلامی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251025-08-24
حیدرآباد(نمائندہ جسارت)ناجائزصیہونی ریاست اسرائیل کی پارلیمان کا مغربی کنارے کو ضم کرنے کے دو بل منظور کرنا انتہائی تشویش ناک ہے۔ اسرائیل فلسطینی مسلمانوں کو ارضِ مقدس سے بے دخل کرنے کے ابلیسی منصوبہ پر تلا ہوا ہے۔ مسلم ممالک آپس کے اختلافات کو ختم کرکے متحد ہوں تاکہ صیہونیوں کے مذموم مقاصد کے خلاف عملی اقدامات کیے جا سکیں۔ اِن خیالات کا اظہار تنظیم اسلامی کے امیر شجاع الدین شیخ نے ایک بیان میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ اصولی طور پر دینی تعلیمات اور بین الاقوامی قانون کے مطابق صیہونیوں کا فلسطین کے ایک انچ پر قبضہ بھی جائز نہیں اور ارضِ مقدس پر حکمرانی کا حق صرف مسلمانوں کو حاصل ہے۔ یہود نے پہلے برطانیہ اور پھر امریکا و دیگر مغربی ممالک کی معاونت اور پشت پناہی سے فلسطین پر قبضہ جمایا اور اب فلسطین کے ان علاقوں، جن کے حوالے سے 1967ء کی عرب اسرائیل جنگ کے بعد مختلف معاہدوں کے تحت فلسطینیوں کے حقِ حکمرانی کو تسلیم کیا گیا تھا، پر بھی اپنا مکمل قبضہ جما کر مسلمانوں کو فلسطین سے بے دخل کرنے پر تل گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر اسرائیل کو مغربی کنارے (غرب اردن) اور غزہ کو ضم کرنے کی اجازت دے دی گئی تو مسجد اقصی پر بھی صیہونیوں کا تسلط قائم ہو جائے گا، جسے (خاکم بدہن) شہید کرکے وہ تھرڈ ٹیمپل کی تعمیر شروع کر دیں گے۔ علاوہ ازیں اس بات کا بھی خدشہ ہے کہ اپنے توسیعی منصوبہ یعنی گریٹر اسرائیل کے قیام کے لیے اسرائیل مشرق وسطی میں جنگ کے دائرے کو بڑھا دے۔ انہوں نے کہا کہ او آئی سی اور جی سی سی ممالک کی جانب سے اسرائیلی منصوبوں کے خلاف محض مذمتی قرار دادیں لاحاصل ہیں جن کا صیہونی ریاست اور اس کے معاونین پر کوئی اثر نہیں ہوگا۔ مسلمان ممالک کا یہ افسوس ناک حال ہے کہ برادار ہمسایہ مسلم ممالک بھی ایک دوسرے سے متنفر ہیں اور قرآن و سنت کی تعلیمات کے برعکس آپس کے تفرقہ میں بٹے ہوئے ہیں جس کا فائدہ صرف دشمنانِ اسلام کو ہو رہا ہے۔ اگر اب بھی عالم اسلام متحد نہ ہوا اور ہم آپس کی تلخیوں کو دور کرکے جسد واحد نہ بنے تو طاغوتی قوتیں صیہونی منصوبوں پر عمل درآمد کرنے میں ان کی مکمل معاونت جاری رکھیں گی۔