ایگزم بینک، ریکوڈک منصوبے کیلئے 1.25 ارب ڈالرکے فنڈزمنظور
اشاعت کی تاریخ: 10th, December 2025 GMT
کراچی: (نیوزڈیسک) ریکوڈک منصوبے میں اہم پیش رفت سامنے آگئی ہے، امریکی ایگزم بینک نے منصوبے کے لیے 1.25 ارب ڈالر کی فنانسنگ کی باضابطہ منظوری دے دی۔
فیصلہ منصوبے میں تیزی، سرمایہ کاری کے فروغ اور بلوچستان میں معاشی سرگرمیوں کو نئی توانائی دینے کے لیے اہم قرار دیا جا رہا ہے۔
نیٹلی بیکر نے کہا ہے کہ منظور کی گئی فنانسنگ ریکوڈک میں منرلز اور کریٹیکل مائننگ آپریشنز کے فروغ میں بنیادی کردار ادا کرے گی، اس پروگرام کے تحت پاکستان میں 2 ارب ڈالر مالیت کی جدید مائننگ مشینری درآمد کی جائے گی جس سے منصوبے کی فعالیت اور عالمی معیار کے مطابق ترقی ممکن ہو سکے گی۔
ان کے مطابق اس فنانسنگ سے پاکستان اور امریکا خصوصاً بلوچستان اور امریکی صنعتی شعبے میں مجموعی طور پر 13 ہزار ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوں گے جن میں بلوچستان میں 7500 جبکہ امریکہ میں 6000 نئی نوکریاں شامل ہیں۔
نیٹلی بیکر نے امید ظاہر کی کہ اس معاونت کے بعد منرلز اور مائننگ سیکٹر میں امریکی اور پاکستانی کمپنیوں کے مزید مشترکہ معاہدے سامنے آئیں گے جو دوطرفہ اقتصادی تعاون کو نئی بلندیوں تک لے جائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ اس نئی مالی معاونت سے امریکا پاکستان پارٹنرشپ بلوچستان میں معاشی ترقی، روزگار اور جدید ٹیکنالوجی کے فروغ کے نئے دروازے کھولے گی۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پاکستان میں شدید پانی بحران، ذخائر میں تیزی سے کمی،ایشیائی بینک
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) ایشیائی ترقیاتی بینک نے ایشین واٹر ڈیویلپمنٹ آؤٹ لک رپورٹ 2025 جاری کر دی کر دی ہے جس میں کہا گیاہے کہ پاکستان کوپانی کے شدید بحران کا سامنا ہے، ذخائر میں تیزی سے کمی جاری ہے،ایشیائی ترقیاتی بینک
رپورٹ کے انکشاف ہواہے کہ پاکستان کی 80 فیصد سے زیادہ آبادی پینے کے صاف پانی سے محروم ہے، پاکستان میں فی کس پانی دستیابی 3500 سے کم ہوکر1100 مکعب میٹر رہ گئی، زیر زمین پانی کے بے دریغ استعمال سے زہریلا آرسینک پھیل رہا ہے، ماحولیاتی تبدیلی، آبادی، ناقص مینجمنٹ سےپانی کا بحران بڑھ رہا ہے، زرعی شعبہ سب سے زیادہ پانی ضائع کر رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق واٹر سیکیورٹی کے بغیر معاشی ترقی ممکن نہیں ہے، پاکستان میں پالیسیاں مضبوط مگرعملدرآمد کمزور اور سست ہے، مالی وسائل کی شدید کمی، واٹر سیکٹر میں اصلاحات اور سرمایہ کاری درکار ہے۔
رپورٹ میں اگلی دہائی میں 10 سے 12 ٹریلین روپے درکار اور موجودہ سرمایہ ناکافی قرار دی گئی ہے ، پاکستان میں 2022 کے سیلاب نے لاکھوں افراد کو بے گھر کیا، پاکستان میں سیلاب اور خشک سالی کے خطرات برقرار ہیں، پاکستان کو ایس ڈی جیز کیلئے سالانہ 12 ارب ڈالر درکار ہیں، ناقص پانی و صفائی سے سالانہ 2.2 ارب ڈالر نقصان کا سامنا ہے، پاکستان میں اربن فلڈنگ اور گندے پانی کا اخراج بڑے چیلنج ہیں۔
ایشین ڈویلپمنٹ کے مطابق دیہی علاقوں میں پانی کی رسائی کم جبکہ آلودگی اور نگرانی کے مسائل برقرار ہیں، شہری پانی کا انفرا اسٹرکچر کمزور ہے اور گندا پانی بغیر ٹریٹمنٹ خارج ہو رہا ہے، صنعتی شعبہ تقریبا مکمل طور پر زیرزمین پانی پر انحصار کرتا ہے، پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت ناکافی، پُرانا نظام بحران بڑھا رہا ہے، آبی ماحولیاتی نظام مزید خراب، دریاؤں اور ویٹ لینڈز پر دباؤ ہے، پاکستان کا پانی سیکیورٹی اسکور 2013 سے2025 میں 6.4 پوائنٹس بہتر ہوا۔
پانی کے شعبے میں ٹیکنیکل صلاحیت اور کوآرڈینیشن کمزور ہے، بڑےمنصوبوں پر سرمایہ کاری، اصلاحات پر کم توجہ ہے، صنفی مساوات اور سماجی شمولیت کا عمل ابھی سست ہے۔ اے ڈی بی نے رپورٹ میں پانی کے معیار کی نگرانی کیلئے آزاد اتھارٹی کی سفارش کی گئی ہے ، طرز حکمرانی بہتر نہ ہوئی تو ترقی غیر مساوی رہے گی، ایشیا پیسفک میں 2.7 ارب کی آبادی پانی کی عدم دستیابی سے باہر آگئی۔
براعظم ایشیا میں واٹر سیکیورٹی کیلئے 250 ارب ڈالر درکار ہیں، ماحولیاتی زوال اور فنڈنگ کی کمی مستقبل میں خطرات بڑھا رہی ہے، براعظم ایشیا دنیا کے 41 فیصد سیلابوں کا مرکز ہے، پانی اور صفائی کے منصوبوں پر موجودہ اخراجات ضرورت کا 40 فیصد ہیں۔ سالانہ 150 ارب ڈالر کا فنڈنگ گیپ واٹر سیکیورٹی کیلئے خطرہ ہے، 2040 تک خطے میں پانی کے نظام کیلئے 4 ٹریلین ڈالر درکار ہیں۔