پاکستان میں لوہے و اسٹیل کے اسکریپ کی درآمدات بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں
اشاعت کی تاریخ: 26th, October 2025 GMT
مالی سال 2026ء کی پہلی سہ ماہی میں مجموعی اسکریپ درآمدات 12 فیصد اضافے کے ساتھ 9 لاکھ 35 ہزار 981 ٹن تک پہنچ گئیں۔ اسلام ٹامز۔ پاکستان میں لوہے اور اسٹیل کے اسکریپ کی درآمدات 2021ء کے بعد اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں، جو حکومت کی درآمدی پالیسی میں تبدیلی کی نشاندہی کرتی ہیں۔ عارف حبیب لمیٹڈ (اے ایچ ایل) کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ستمبر میں لوہے اور اسٹیل اسکریپ کی درآمدات 3 لاکھ 59 ہزار 759 ٹن رہیں، جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 30 فیصد اور اگست کے مقابلے میں 36 فیصد زیادہ ہیں۔ مالی سال 2026ء کی پہلی سہ ماہی میں مجموعی اسکریپ درآمدات 12 فیصد اضافے کے ساتھ 9 لاکھ 35 ہزار 981 ٹن تک پہنچ گئیں، مالیت کے لحاظ سے ستمبر میں درآمدات 17 کروڑ 80 لاکھ ڈالر رہیں، جو سالانہ بنیاد پر 11 فیصد زیادہ ہیں۔
تاہم پہلی سہ ماہی میں درآمدی مالیت 2 فیصد کمی کے ساتھ 48کروڑ 60 لاکھ ڈالر رہی، جس کی وجہ اوسط درآمدی قیمت میں 12 فیصد کمی تھی، جو 524 ڈالر فی ٹن رہی۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے وزارتِ خزانہ کے تعاون سے مالی سال 2026ء کے دوران درآمدی پابندیوں میں نرمی کی، اس نرمی کے نتیجے میں پہلی سہ ماہی میں تجارتی خسارہ 9 ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا، جبکہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کے منافع کی واپسی میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 86 فیصد اضافہ ہوا۔ لوہے اور اسٹیل کی درآمدات صنعتی سرگرمیوں، زرمبادلہ کے ذخائر اور مجموعی معاشی استحکام پر گہرے اثرات ڈالتی ہیں۔
گزشتہ دو برسوں میں زرمبادلہ کی قلت اور خام مال، خصوصاً اسٹیل اسکریپ کی درآمد پر پابندیوں کے باعث یہ شعبہ مشکلات سے دوچار رہا، اگرچہ حالیہ عرصے میں درآمدی حجم میں بہتری آئی ہے، مگر سست معاشی نمو کے باعث طلب اب بھی کمزور ہے۔ پاکستان میں اسٹیل کا فی کس استعمال مالی سال 2022ء میں 48 کلوگرام سے گھٹ کر مالی سال 2023ء میں اندازاً 36 کلوگرام رہ گیا، جو کہ عالمی اوسط 222 کلوگرام کے مقابلے میں انتہائی کم ہے۔ پاکستان کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی (پی اے سی آر اے) کی 2024ء کی رپورٹ کے مطابق عالمی معیشت کی شرح نمو اور اسٹیل کے استعمال میں قریبی تعلق ہے کیونکہ اسٹیل تعمیرات اور مینوفیکچرنگ کا بنیادی جز ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2023ء میں عالمی اسٹیل مارکیٹ میں 1.
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پہلی سہ ماہی میں کے مقابلے میں کی درآمدات اور اسٹیل اسکریپ کی پہنچ گئیں مالی سال کے مطابق اسٹیل کے
پڑھیں:
پاکستان کو بیرونی فنانسنگ ایک ارب 81 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستان کی معیشت کے لیے ایک مثبت اشارہ سامنے آیا ہے، جس کے مطابق رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران ملک کو موصول ہونے والی بیرونی فنڈنگ میں 39 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
وزارتِ اقتصادی امور کے اعداد و شمار کے مطابق جولائی تا ستمبر 2025ء کے درمیان پاکستان کو ایک ارب 81 کروڑ 56 لاکھ ڈالر کی بیرونی فنڈنگ موصول ہوئی، جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں موصول ہونے والے ایک ارب 30 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں نمایاں اضافہ ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ بتایا گیا ہے کہ حکام نے تصدیق کی ہے کہ اگرچہ ستمبر 2025ء کے مہینے میں سالانہ بنیادوں پر بیرونی فنڈنگ میں 26.47 فیصد کمی دیکھنے میں آئی، تاہم مجموعی سہ ماہی کارکردگی مثبت رہی۔ ستمبر کے مہینے میں بیرونی فنڈنگ کا حجم 43 کروڑ 66 لاکھ ڈالر رہا، جب کہ گزشتہ سال اسی مہینے میں یہ رقم 59 کروڑ 39 لاکھ ڈالر تھی۔
وزارت کے مطابق اس اضافے کا بنیادی سبب مختلف مالیاتی اداروں، ترقیاتی بینکوں اور دو طرفہ معاہدوں کے تحت حاصل ہونے والے فنڈز ہیں، جنہوں نے ملک کی ادائیگیوں کے توازن اور زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔
وفاقی حکومت نے رواں مالی سال کے لیے مجموعی طور پر 19 ارب 77 کروڑ ڈالر سے زائد کی بیرونی فنانسنگ کا تخمینہ لگایا ہے۔ ان تخمینوں کے مطابق سعودی عرب اور چین سے مجموعی طور پر 9 ارب ڈالر کے ڈپازٹ متوقع ہیں، جن میں سعودی عرب کی جانب سے 5 ارب ڈالر اور چین سے 4 ارب ڈالر کے سیف ڈپازٹ شامل ہیں۔
ماہرین کے مطابق اگر ان متوقع تخمینوں پر عمل ہوا تو پاکستان کے لیے زرمبادلہ کی صورتحال میں خاطر خواہ بہتری آسکتی ہے۔ اس سے نہ صرف روپے پر دباؤ کم ہوگا بلکہ درآمدات اور ترقیاتی منصوبوں کے لیے مالیاتی گنجائش میں بھی اضافہ متوقع ہے۔
معاشی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ بیرونی فنڈنگ میں اضافہ وقتی سہارا تو فراہم کر سکتا ہے لیکن پائیدار اقتصادی استحکام کے لیے برآمدات کے فروغ، ٹیکس نیٹ کے پھیلاؤ اور مقامی سرمایہ کاری کے لیے سازگار ماحول ناگزیر ہے۔