ماڈل و اداکارہ حمیرا اصغر کی موت، والد کا لاش لینے آنے سے انکار
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
کراچی کے پوش علاقے ڈیفنس فیز 6 میں واقع ایک فلیٹ سے ماڈل و اداکارہ حمیرا اصغر کی انتہائی مسخ شدہ لاش برآمد ہونے کا سنسنی خیز واقعہ سامنے آیا ہے۔ لاش گذری تھانے کی حدود میں واقع ایک رہائشی فلیٹ سے ملی، جس پر پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے لاش کو قبضے میں لے کر جناح اسپتال منتقل کیا، جہاں اس کا پوسٹ مارٹم مکمل کیا گیا۔
اسپتال ذرائع کے مطابق اداکارہ کی لاش نہایت خراب حالت میں تھی، جسمانی اعضاء بری طرح گل سڑ چکے تھے اور چہرہ پہچاننے کے قابل نہ رہا۔ پوسٹ مارٹم کے دوران لاش سے کیمیکل سیمپل حاصل کیے گئے ہیں تاکہ موت کی اصل وجہ کا تعین کیا جا سکے۔ حتمی وجہ موت کا اعلان فارنزک رپورٹ آنے کے بعد ہی ممکن ہوگا۔
اداکارہ کی لاش پوسٹ مارٹم کے بعد سرد خانے منتقل کر دی گئی ہے، جبکہ پولیس نے واقعے کی تمام ممکنہ پہلوؤں سے تفتیش شروع کر دی ہے۔
ایس ایچ او گذری فاروق سنجرانی کے مطابق متوفیہ اداکارہ کے اہل خانہ سے رابطے کی کوششیں کی گئیں۔ حمیرا اصغر کے والد سے بات ہوئی ہے تاہم انہوں نے کراچی آنے سے انکار کر دیا ہے۔ والد کا کہنا ہے کہ انہوں نے کافی عرصہ قبل حمیرا سے قطع تعلق کر لیا تھا۔ پولیس نے مزید پیش رفت کرتے ہوئے اداکارہ کے بھائی کا نمبر حاصل کیا اور اس سے رابطے کیا۔
پولیس کے مطابق بھائی نے والد سے بات کرائی تو والد نے کہا حمیرا سے کوئی تعلق نہیں۔
فاروق سنجرانی کے مطابق حمیرا کے والد کو سمجھایا ہے کہ لاش وصول کریں، تاہم، والد نے دوبارہ پولیس نے رابطہ نہیں کیا۔
اداکارہ حمیرا اصغر کا تعلق شوبز انڈسٹری سے تھا اور وہ مختلف ماڈلنگ و ڈراما پروجیکٹس میں کام کر چکی تھیں۔ ان کی تنہا موت، لاش کی افسوسناک حالت اور ورثاء کی بےرُخی نے واقعے کو مزید پراسرار بنا دیا ہے، جس کی تفصیلات تفتیش مکمل ہونے پر ہی سامنے آئیں گی۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
والد کی موت طبعی نہیں، انھیں قتل کیا گیا؛ ایرانی صدر رفسنجانی کی بیٹی کا حکومت پر الزام
ایران کے سابق صدر علی اکبر رفسنجانی کی بیٹی کے ایک حیران کن بیان نے عالمی سطح پر توجہ حاصل کرلی اور ایرانی عدالت نے بھی نوٹس لے لیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کی عدالت نے علی اکبر رفسنجانی کی بیٹی فائزہ ہاشمی رفسنجانی کو طلب کر لیا۔ ان پر ایک عدالتی اہلکار نے کیس کیا تھا۔
فائزہ ہاشمی رفسنجانی پر یہ کیس اُس بیان کے بعد کیا گیا جس میں انھوں نے حکومت پر اپنے والد سابق صدر علی اکبر ہاشمی رفسنجانی کو قتل کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔
فائزہ ہاشمی رفسنجانی کو بے بنیاد بیان اور غیر مصدقہ الزام لگانے پر وضاحت کے لیے عدالت طلب کیا گیا ہے۔
سابق صدر کی بیٹی نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ میرے والد کے قتل کا ذمہ دار کچھ لوگ اسرائیل یا روس کو سمجھتے ہیں لیکن میرے نزدیک قتل میں حکومتی لوگ ملوث تھے۔
فائزہ رفسنجانی نے مزید کہا تھا کہ والد علی اکبر رفسنجانی بعض ملکی اہم شخصیات کی راہ میں بھی رکاوٹ تھے۔ اس لیے اُن افراد نے والد کو راستے سے ہٹا دیا۔
یاد رہے کہ یہ پہلی بار نہیں جب سابق صدر علی اکبر رفسنجانی کے اہل خانہ نے طبعی موت کے بجائے قتل کا الزام لگایا ہو۔
اس سے قبل سابق صدر کے بیٹے محسن رفسنجانی اور ایک اور بہن فاطمہ بھی اپنے والد کی موت کو پُراسرار قرار دیکر طبعی وجہ ہونے سے کو مسترد کرچکے ہیں۔
پاسداران انقلاب کے سابق کمانڈر یحییٰ رحیم صفوی کے بیانات نے بھی اس معاملے پر تنازع کھڑا کر دیا تھا۔
سابق صدر علی اکبر ہاشمی رفسنجانی 17 اگست 1989 سے 2 اگست 1997 تک مسلسل دو بار ملک کے صدر رہے اور جنوری 2017 میں شمالی تہران میں انتقال کر گئے تھے۔
خیال رہے کہ 2005 کے صدارتی انتخابات کے بعد اور محمود احمدی نژاد کے اقتدار میں آنے پر علی اکبر رفسنجانی حکومت کے اہم ناقدین میں سے ایک بن گئے تھے۔
علاوہ ازیں 2009 کے انتخابات کے دوران ان کے اختلافات ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای کے ساتھ بھی بڑھ گئے تھے۔
اسی طرح 2013 کے انتخابات میں امیدوار کے طور پر باضابطہ رجسٹریشن کے باوجود آئینی نگہبان کونسل نےانھیں الیکشن لڑنے سے روک دیا تھا۔